الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
52. بَابُ إِتْيَانِ الْيَهُودِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ:
52. باب: جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ کے پاس یہودیوں کے آنے کا بیان۔
(52) Chapter. The coming of the Jews to the Prophet on his arrival at Al-Madina.
حدیث نمبر: 3943
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا زياد بن ايوب، حدثنا هشيم، حدثنا ابو بشر، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: لما قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة وجد اليهود يصومون عاشوراء , فسئلوا عن ذلك، فقالوا: هذا اليوم الذي اظفر الله فيه موسى وبني إسرائيل على فرعون ونحن نصومه تعظيما له، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نحن اولى بموسى منكم ثم امر بصومه".حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَجَدَ الْيَهُودَ يَصُومُونَ عَاشُورَاءَ , فَسُئِلُوا عَنْ ذَلِكَ، فَقَالُوا: هَذَا الْيَوْمُ الَّذِي أَظْفَرَ اللَّهُ فِيهِ مُوسَى وَبَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى فِرْعَوْنَ وَنَحْنُ نَصُومُهُ تَعْظِيمًا لَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَحْنُ أَوْلَى بِمُوسَى مِنْكُمْ ثُمَّ أَمَرَ بِصَوْمِهِ".
ہم سے زیاد بن ایوب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوبشر جعفر نے بیان کیا، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ یہودی عاشوراء کے دن روزہ رکھتے ہیں۔ اس کے متعلق ان سے پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ وہ دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام اور بنی اسرائیل کو فرعون پر فتح عنایت فرمائی تھی چنانچہ ہم اس دن کی تعظیم میں روزہ رکھتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم موسیٰ علیہ السلام سے تمہاری بہ نسبت زیادہ قریب ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن روزہ رکھنے کا حکم دیا۔

Narrated Ibn `Abbas: When the Prophet arrived at Medina he found that the Jews observed fast on the day of 'Ashura'. They were asked the reason for the fast. They replied, "This is the day when Allah caused Moses and the children of Israel to have victory over Pharaoh, so we fast on this day as a sign of glorifying it." Allah's Apostle said, "We are closer to Moses than you." Then he ordered that fasting on this day should be observed.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 279

   صحيح البخاري3943عبد الله بن عباسنحن أولى بموسى منكم ثم أمر بصومه
   صحيح البخاري4680عبد الله بن عباسأنتم أحق بموسى منهم فصوموا
   صحيح البخاري3397عبد الله بن عباسأنا أولى بموسى منهم فصامه وأمر بصيامه
   صحيح البخاري4737عبد الله بن عباسنحن أولى بموسى منهم فصوموه
   صحيح البخاري2004عبد الله بن عباسأنا أحق بموسى منكم فصامه وأمر بصيامه
   صحيح مسلم2656عبد الله بن عباسنحن أولى بموسى منكم فأمر بصومه
   صحيح مسلم2658عبد الله بن عباسنحن أحق وأولى بموسى منكم فصامه رسول الله وأمر بصيامه
   جامع الترمذي755عبد الله بن عباسبصوم عاشوراء يوم العاشر
   سنن أبي داود2444عبد الله بن عباسنحن أولى بموسى منكم وأمر بصيامه
   سنن ابن ماجه1734عبد الله بن عباسنحن أحق بموسى منكم فصامه وأمر بصيامه
   مسندالحميدي525عبد الله بن عباسما هذا اليوم الذي تصومونه؟

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1734  
´یوم عاشوراء کا روزہ۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ آئے تو یہودیوں کو روزہ رکھتے ہوئے پایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: یہ وہ دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو نجات دی، اور فرعون کو پانی میں ڈبو دیا، تو موسیٰ علیہ السلام نے اس دن شکریہ میں روزہ رکھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ تم سے زیادہ حق رکھتے ہیں ۱؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن روزہ رکھا، اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1734]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حضرت موسی علیہ السلام پر ہمارا حق تم سے زیادہ ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ مو سی علیہ السلام کو فرعون کی تباہی پر جو خوشی ہوئی اس میں ہم بھی شریک ہیں کیو نکہ یہ اللہ کی طرف سے شرک پر توحید کی فتح کا اظہار ہے اور صحیح توحید پر ہم مسلمان قا ئم ہیں نہ کہ تم یہودی، جو موسی علیہ السلام کی امت ہونے کا دعوی رکھتے ہیں کیونکہ تم نے تو اپنے مذہب میں اتنا شرک شامل کرلیا ہے کہ تم فرعو ن کے شرکیہ مذہب سے قریب تر ہو گے ہو
(2)
شکر کے طو ر پر عبادت کرنا پہلی امتو ں میں بھی مشروع تھا ہماری شریعت میں بھی سجدہ شکر یا نما ز شکرانہ یا شکر کے طور پر روزہ رکھنا یا صدقہ دینا مشروع ہے ہماری شریعت کی عبادات سابقہ شریعتوں کی عبادات سے ایک حد تک مشابہت رکھنے کے باوجود ان سے روزے کے متعدد مسا ئل میں یہ امتیاز ملحوظ ہے۔
عا شورا کے روزے میں یہ امتیاز اس طرح قا ئم کیا گیا ہے کہ وہ لو گ صرف دس محرم کا روزہ رکھتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے اس کے ساتھ ایک روزہ اور ملا لینے کا حکم فرمایا اس کے لئے دن کی تعیین کی با بت حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی حدیث یہود کی مخالفت کرو ان سے ایک دن پہلے یا ایک دن بعد روزہ رکھو تو ضعیف ہے تاہم حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی سے موقوفا مروی ہے۔
یہود کی مخالفت کرو نو، دس(10، 9)
محرم کا روزہ رکھو۔
علمائے محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے لہٰذا بہتر اور راجع مو قف یہی کہ دس کے سا تھ نو کا روزہ رکھا جا ئے اگر نو کا روزہ نہ رکھ سکے تو مخالفت یہو د کے پیش نظر گیارہ کا روزہ بھی ان شاءاللہ مقبول ہو گا۔
واللہ اعلم۔
مزید دیکھیے: (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد: 52/4)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1734   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 755  
´عاشوراء کا دن کون سا ہے؟`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دسویں تاریخ کو عاشوراء کا روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 755]
اردو حاشہ:
1؎:
اکثر علماء کی رائے بھی ہے کہ محرم کا دسواں دن ہی یوم عاشوراء ہے اور یہی قول راجح ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 755   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3943  
3943. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب نبی ﷺ مدینہ طیبہ تشریف لائے تو یہودیوں کو عاشوراء کا روزہ رکھتے ہوئے پایا۔ ان سے دریافت کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس دن اللہ تعالٰی نے موسٰی ؑ اور بنی اسرائیل کو فرعون پر فتح دی تھی، چنانچہ ہم اس دن کی تعظیم کے پیش نظر روزہ رکھتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہم تمہاری نسبت حضرت موسٰی ؑ کے زیادہ قریب ہیں۔ پھر آپ نے اس دن کا روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3943]
حدیث حاشیہ:

اس مقام پر ایک اشکا ل ہے کہ رسول اللہ ﷺ مدینہ طیبہ میں ربیع الاول کو آئے۔
اس وقت یہودیوں کا روزہ رکھنا کس طرح صحیح ہوسکتا ہے؟ اس کا جواب اس طرح دیا گیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو آئندہ سال محرم میں اس کا علم ہوا۔
یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یہودی شمس سال کے اعتبار سے روزہ رکھتے ہوں او راس سال عاشوراء کا روزہ ماہ ربیع الاول میں آیا ہو۔

بہرحال اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ کی مدینہ طیبہ تشریف آوری کا ذکر ہے۔

رسول اللہ ﷺ نے یہ بھی فرمایا تھا:
اگر میں زندہ رہا تو آئندہ سال نویں محرم کا روزہ رکھوں گا۔
لیکن آئندہ سال آنے سے پہلے ہی آپ اللہ کو پیارے ہوگئے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3943   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.