حدثني محمد بن المثنى، حدثنا ابن ابي عدي، عن سليمان التيمي، عن انس رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم يوم بدر:" من ينظر ما فعل ابو جهل" , فانطلق ابن مسعود فوجده قد ضربه ابنا عفراء حتى برد , فاخذ بلحيته، فقال: انت ابا جهل، قال: وهل فوق رجل قتله قومه؟ او قال: قتلتموه. حدثني ابن المثنى، اخبرنا معاذ بن معاذ، حدثنا سليمان، اخبرنا انس بن مالك نحوه.حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ بَدْرٍ:" مَنْ يَنْظُرُ مَا فَعَلَ أَبُو جَهْلٍ" , فَانْطَلَقَ ابْنُ مَسْعُودٍ فَوَجَدَهُ قَدْ ضَرَبَهُ ابْنَا عَفْرَاءَ حَتَّى بَرَدَ , فَأَخَذَ بِلِحْيَتِهِ، فَقَالَ: أَنْتَ أَبَا جَهْلٍ، قَالَ: وَهَلْ فَوْقَ رَجُلٍ قَتَلَهُ قَوْمُهُ؟ أَوْ قَالَ: قَتَلْتُمُوهُ. حَدَّثَنِي ابْنُ الْمُثَنَّى، أَخْبَرَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، أَخْبَرَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ نَحْوَهُ.
مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا، ان سے سلیمان تیمی نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کی لڑائی کے دن فرمایا ”کون دیکھ کر آئے گا کہ ابوجہل کا کیا ہوا؟“ ابن مسعود رضی اللہ عنہ معلوم کرنے گئے تو دیکھا کے عفراء کے دونوں لڑکوں نے اسے قتل کر دیا تھا اور اس کا جسم ٹھنڈا پڑا ہے۔ انہوں نے اس کی ڈاڑھی پکڑ کر کہا، تو ہی ابوجہل ہے؟ اس نے کہا، کیا اس سے بھی بڑا کوئی آدمی ہے جسے آج اس کی قوم نے قتل کر ڈالا ہے یا (اس نے یوں کہا کہ) تم لوگوں نے اسے قتل کر ڈالا ہے؟ مجھ سے ابن مثنیٰ نے بیان کیا، ہم کو معاذ بن معاذ نے خبر دی، کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی، اسی طرح آگے حدیث بیان کی۔
Narrated Anas: On the day of Badr, the Prophet said, "Who will go and see what has happened to Abu Jahl?" Ibn Mas`ud went and found that the two sons of 'Afra had struck him fatally. `Abdullah bin Mas`ud got hold of his beard and said, "'Are you Abu Jahl?" He replied, "Can there be a man more superior to one whom his own folk have killed (or you have killed)?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 301
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3963
3963. حضرت انس ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے بدر کے دن فرمایا: ”کون دیکھ کر آئے گا کہ ابوجہل کا کیا حشر ہوا؟“ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ معلوم کرنے گئے تو دیکھا کہ عفراء کے دونوں بیٹوں نے اسے قتل کر دیا ہے اور اس کا جسم ٹھنڈا ہو رہا ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے اس کی داڑھی پکڑ کر فرمایا: کیا تو ہی ابوجہل ہے؟ اس نے کہا: کیا اس آدمی سے بڑھ کر کوئی ہے جسے اس کی قوم نے قتل کیا یا کہا: اسے تم نے قتل کیا ہے؟۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3963]
حدیث حاشیہ: سلیمان تیمی کی دوسری روایت میں یوں ہے۔ وہ کہنے لگا، کاش! مجھ کو کسانوں نے نہ مارا ہوتا۔ ان سے انصار کو مراد لیا۔ ان کو ذلیل سمجھا ایک روایت کے مطابق حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ اس کا سرکاٹ کر لائے تو آنحضرت ﷺ نے اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے فرمایا اس امت کا فرعون مارا گیا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے اس مردود کے ہاتھوں مکہ میں سخت تکلیف اٹھائی تھی۔ ایک روایت کے مطابق جب عبداللہ بن مسعود ؓ نے اس کی گردن پر پاؤں رکھا تو مردود کہنے لگا۔ ارے ذلیل بکریاں چرانے والے! تو بڑے سخت مقام پر چڑھ گیا۔ پھر انہوں نے اس کا سرکاٹ لیا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3963
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3963
3963. حضرت انس ؓ ہی سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے بدر کے دن فرمایا: ”کون دیکھ کر آئے گا کہ ابوجہل کا کیا حشر ہوا؟“ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ معلوم کرنے گئے تو دیکھا کہ عفراء کے دونوں بیٹوں نے اسے قتل کر دیا ہے اور اس کا جسم ٹھنڈا ہو رہا ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے اس کی داڑھی پکڑ کر فرمایا: کیا تو ہی ابوجہل ہے؟ اس نے کہا: کیا اس آدمی سے بڑھ کر کوئی ہے جسے اس کی قوم نے قتل کیا یا کہا: اسے تم نے قتل کیا ہے؟۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3963]
حدیث حاشیہ: 1۔ ایک روایت کے مطابق ابوجہل نے کہا: کاش! مجھے کسانوں نے نہ ماراہوتا۔ (صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4020) اس لعنتی نے انصار کو ذلیل سمجھتے ہوئے ایسا کہا۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے اس مردود کے ہاتھوں سخت تکلیف اٹھائی تھی۔ اس لیے حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے اس کی داڑھی پکڑی، پھر اس کا سر کاٹا اور اسے رسول اللہﷺ کی خدمت میں پیش کیا تو آپ نے فرمایا: ”اللہ کی قسم یہ اللہ کے دشمن کا سر ہے۔ “ اس پر آپ نے اللہ کا شکر ادا کیا۔ ایک روایت کے مطابق جب عبداللہ بن مسعود ؓ نے اس کی گردن پر پاؤں رکھا تو لعین کہنے لگا: اے ذلیل، بکریاں چرانے والے تو بڑے سخت مقام پر چڑھ گیاہے۔ پھر انھوں نے اس کا سرکاٹ لیا اور اسے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پیش کردیا۔ (فتح الباري: 368/7) 2۔ واضح رہے کہ عفراء ؓ ایک صحابیہ ہیں۔ ان کے دونوں بیٹوں کانام معاذ اور معوذ ہے۔ ان کے والد محترم حضرت حارث بن رفاعہ ؓ ہیں۔ ان کےتیسرے بھائی کا نام عوف ہے وہ بھی بدر میں موجود تھا۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3963