الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
8. بَابُ قَتْلِ أَبِي جَهْلٍ:
8. باب: (بدر کے دن) ابوجہل کا قتل ہونا۔
(8) Chapter. The killing of Abu Jahl.
حدیث نمبر: 3973
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
اخبرني إبراهيم بن موسى، حدثنا هشام بن يوسف، عن معمر، اخبرنا هشام، عن عروة، قال:" كان في الزبير ثلاث ضربات بالسيف إحداهن في عاتقه، قال: إن كنت لادخل اصابعي فيها، قال: ضرب ثنتين يوم بدر وواحدة يوم اليرموك، قال: عروة، وقال لي عبد الملك بن مروان حين قتل عبد الله بن الزبير: يا عروة، هل تعرف سيف الزبير؟ قلت: نعم، قال: فما فيه؟ قلت: فيه فلة فلها يوم بدر، قال: صدقت , بهن فلول من قراع الكتائب , ثم رده على عروة، قال هشام: فاقمناه بيننا ثلاثة آلاف , واخذه بعضنا ولوددت اني كنت اخذته.أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ مَعْمَرٍ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنْ عُرْوَةَ، قَالَ:" كَانَ فِي الزُّبَيْرِ ثَلَاثُ ضَرَبَاتٍ بِالسَّيْفِ إِحْدَاهُنَّ فِي عَاتِقِهِ، قَالَ: إِنْ كُنْتُ لَأُدْخِلُ أَصَابِعِي فِيهَا، قَالَ: ضُرِبَ ثِنْتَيْنِ يَوْمَ بَدْرٍ وَوَاحِدَةً يَوْمَ الْيَرْمُوكِ، قَالَ: عُرْوَةُ، وَقَالَ لِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَرْوَانَ حِينَ قُتِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ: يَا عُرْوَةُ، هَلْ تَعْرِفُ سَيْفَ الزُّبَيْرِ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَمَا فِيهِ؟ قُلْتُ: فِيهِ فَلَّةٌ فُلَّهَا يَوْمَ بَدْرٍ، قَالَ: صَدَقْتَ , بِهِنَّ فُلُولٌ مِنْ قِرَاعِ الْكَتَائِبِ , ثُمَّ رَدَّهُ عَلَى عُرْوَةَ، قَالَ هِشَامٌ: فَأَقَمْنَاهُ بَيْنَنَا ثَلَاثَةَ آلَافٍ , وَأَخَذَهُ بَعْضُنَا وَلَوَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ أَخَذْتُهُ.
مجھے ابراہیم بن موسیٰ نے خبر دی، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، ان سے معمر نے، ان سے ہشام نے، ان سے عروہ نے بیان کیا کہ زبیر رضی اللہ عنہ کے جسم پر تلوار کے تین (گہرے) زخموں کے نشانات تھے۔ ایک ان کے مونڈھے پر تھا (اور اتنا گہرا تھا) کہ میں بچپن میں اپنی انگلیاں ان میں داخل کر دیا کرتا تھا۔ عروہ نے بیان کیا کہ ان میں سے دو زخم بدر کی لڑائی میں آئے تھے اور ایک جنگ یرموک میں۔ عروہ نے بیان کیا کہ جب عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کو (حجاج ظالم کے ہاتھوں سے) شہید کر دیا گیا تو مجھ سے عبدالملک بن مروان نے کہا: اے عروہ! کیا زبیر رضی اللہ عنہ کی تلوار تم پہچانتے ہو؟ میں نے کہا کہ ہاں، پہچانتا ہوں۔ اس نے پوچھا اس کی نشانی بتاؤ؟ میں نے کہا کہ بدر کی لڑائی کے موقع پر اس کی دھار کا ایک حصہ ٹوٹ گیا تھا، جو ابھی تک اس میں باقی ہے۔ عبدالملک نے کہا کہ تم نے سچ کہا (پھر اس نے نابغہ شاعر کا یہ مصرع پڑھا) فوجوں کے ساتھ لڑتے لڑتے ان کی تلوارں کی دھاریں کی جگہ سے ٹوٹ گی ہیں پھر عبدالملک نے وہ تلوار عروہ کو واپس کر دی ‘ ہشام نے بیان کیا کہ ہمارا اندازہ تھا کہ اس تلوار کی قیمت تین ہزار درہم تھی۔ وہ تلوار ہمارے ایک عزیز (عثمان بن عروہ) نے قیمت دے کر لے لی تھی میری بڑی آرزو تھی کہ کاش! وہ تلوار میرے حصے میں آتی۔

Narrated 'Urwa (the son of Az- Zubair): Az-Zubair had three scars caused by the sword, one of which was over his shoulder and I used to insert my fingers in it. He received two of those wounds on the day of Badr and one on the day of Al-Yarmuk. When 'Abdullah bin Zubair was killed, 'Abdul-Malik bin Marwan said to me, "O 'Urwa, do you recognize the sword of Az-Zubair?" I said, "Yes." He said, "What marks does it have?" I replied, "It has a dent in its sharp edge which was caused in it on the day of Badr." 'Abdul- Malik said, "You are right! (i.e. their swords) have dents because of clashing with the regiments of the enemies Then 'Abdul-Malik returned that sword to me (i.e. Urwa). (Hisham, 'Urwa's son said, "We estimated the price of the sword as three-thousand (Dinars) and after that it was taken by one of us (i.e. the inheritors) and I wish I could have had it.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 311


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3973  
3973. حضرت عروہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ حضرت زبیر ؓ کے جسم پر تلوار کے تین گہرے زخم تھے۔ ان میں سے ایک تو ان کے کندھے پر تھا۔ میں اس کے اندر اپنی انگلیاں ڈالا کرتا تھا۔ انہیں دو زخم بدر کے دن لگے تھے اور ایک جنگ یرموک میں آیا تھا۔ جب عبداللہ بن زبیر ؓ شہید ہو گئے تو مجھے عبدالملک بن مروان نے کہا: کیا تم حضرت زبیر ؓ کی تلوار کو پہچانتے ہو؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ اس نے کہا: کوئی نشانی ہے؟ میں نے کہا: اس کی دھار میں دندانے پڑے ہوئے ہیں اور یہ بدر کے روز پڑے تھے۔ اس نے کہا: تو نے سچ کہا ہے۔ فوجوں سے لڑتے لڑتے ان کی تلواروں میں دندانے پڑے ہوئے ہیں۔ پھر عبدالملک نے وہ تلوار حضرت عروہ کو واپس کر دی۔ ہشام نے کہا: ہم نے آپس میں اس کی قیمت کا اندزہ تین ہزار لگایا تو اسے ہمارے ایک عزیز نے خرید لیا۔ میری خواہش تھی کہ کاش! اسے میں خرید لیتا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3973]
حدیث حاشیہ:
یرموک ملک شام میں ایک گاؤں کا نام تھا، وہاں حضرت عمر ؓ کی خلافت میں 15 ھ میں مسلمانوں اور عیسائیوں میں جنگ ہوئی تھی مسلمانوں کے سردار ابو عبیدہ بن جراح ؓ تھے اور عیسائیوں کا سردار باہان تھااس جنگ میں عیسائی ستر ہزار مارے گئے چالیس ہزار قید ہوے مسلمان بھی چار ہزار شہید ہوئے اس جنگ میں ایک سو بدری صحابی شریک تھے۔
(فتح الباری)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3973   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.