الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
39. بَابُ غَزْوَةُ خَيْبَرَ:
39. باب: غزوہ خیبر کا بیان۔
(39) Chapter. Ghazwa of Khaibar.
حدیث نمبر: 4227
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثني محمد بن ابي الحسين، حدثنا عمر بن حفص، حدثنا ابي، عن عاصم، عن عامر، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" لا ادري انهى عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم من اجل انه كان حمولة الناس فكره ان تذهب حمولتهم، او حرمه في يوم خيبر لحم الحمر الاهلية؟".حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الحُسَيْنِ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" لَا أَدْرِي أَنَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَجْلِ أَنَّهُ كَانَ حَمُولَةَ النَّاسِ فَكَرِهَ أَنْ تَذْهَبَ حَمُولَتُهُمْ، أَوْ حَرَّمَهُ فِي يَوْمِ خَيْبَرَ لَحْمَ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ؟".
مجھ سے محمد بن ابی الحسین نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے میرے والد نے ‘ ان سے ابوعاصم نے بیان کیا ‘ ان سے عامر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ مجھے معلوم نہیں کہ آیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گدھے کا گوشت کھانے سے اس لیے منع کیا تھا کہ اس سے بوجھ ڈھونے والے کا کام لیا جاتا ہے اور آپ نے پسند نہیں فرمایا کہ بوجھ ڈھونے والے جانور ختم ہو جائیں یا آپ نے صرف غزوہ خیبر کے موقع پر پالتو گدھوں کے گوشت کی ممانعت کی تھی۔

Narrated Ibn `Abbas: I do not know whether the Prophet forbade the eating of donkey-meat (temporarily) because they were the beasts of burden for the people, and he disliked that their means of transportation should be lost, or he forbade it on the day of Khaibar permanently.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 536

   صحيح البخاري4227عبد الله بن عباسلا أدري أنهى عنه رسول الله من أجل أنه كان حمولة الناس

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4227  
4227. حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھے معلوم نہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے گدھے کا گوشت کھانے سے اس لیے منع کیا تھا کہ وہ لوگوں کا بوجھ اٹھاتے ہیں، اس لیے آپ نے یہ پسند نہ کیا کہ ان کے بار بردار ختم ہو جائیں یا آپ نے خیبر کے دن گھریلو گدھوں کا گوشت ہمیشہ کے لیے حرام کر دیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4227]
حدیث حاشیہ:

خیبر کے دن ذبح کیے جانے والے گدھوں کی تعداد بیس یا تیس تھی۔
رسول اللہ ﷺ نے حضرت طلحہ ؓ کو اعلان کرنے کے لیے بھیجاکہ گوشت کی ہنڈیوں کو الٹ دیا جائے اور کسی صورت میں اس کا گوشت استعمال نہ کیاجائے۔
(صحیح البخاري، الذبائح والصید، حدیث: 5510۔
)


ان گھریلو گدھوں کی حرمت کا کیا سبب تھا، اس میں علمائے اُمت کا اتفاق ہے جیسا کہ مذکورہ روایات سے معلوم ہوتا ہے۔
حرمت کے اسباب حسب ذیل بیان کیے گئے ہیں۔
۔
مال ِغنیمت کے یہ گدھے تقسیم سے پہلے پکائے گئے تھے۔
ان کا خمس ادا نہیں کیا گیاتھا۔
۔
باربردار کے گدھوں کے ختم ہونے کا اندیشہ تھا۔
مدینے تک پہنچنے کے لیے وافر مقدار میں سواریاں نہ تھیں۔
۔
ذاتی طور پر ان میں حلت کا کوئی پہلو نہ تھا۔
ذاتی حرمت کی وجوہات حسب ذیل بیان کی جاتی ہیں۔
۔
ان کا تعلق ایسے حیوانات سے ہے جونیش دار(کچلی والے)
ہوتے ہیں۔
۔
ان میں حماقت کا پہلو نمایاں ہوتا ہے۔
ان کے کھانے سے انسانی عقل متاثر ہوتی ہے۔
جیسا کہ خنزیر کا گوشت کھانے سے بے حیائی اور بے غیرتی درآتی ہے۔
۔
یہ گدھے نجاست کھاتے ہیں، اس لیے ان کا گوشت بھی پلید ہوتا ہے۔
بہرحال جمہور ائمہ کا مسلک ہے کہ گدھوں کی حرمت قطعی اور ہمیشہ کے لیے ہے۔
اس کے متعلق تفصیل آئندہ کتاب الذبائح میں بیان ہوگی۔
باذن اللہ تعالیٰ۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4227   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.