الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
45. بَابُ غَزْوَةُ مُوتَةَ مِنْ أَرْضِ الشَّأْمِ:
45. باب: غزوہ موتہ کا بیان جو سر زمین شام میں سنہ ۸ ھ میں ہوا تھا۔
(45) Chapter. The Ghazwa of Mu’tah in the land of Sham.
حدیث نمبر: 4267
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني عمران بن ميسرة، حدثنا محمد بن فضيل، عن حصين، عن عامر، عن النعمان بن بشير رضي الله عنهما، قال:" اغمي على عبد الله بن رواحة، فجعلت اخته عمرة تبكي وا جبلاه وا كذا وا كذا تعدد عليه، فقال حين افاق: ما قلت شيئا إلا قيل لي آنت كذلك"،حَدَّثَنِي عِمْرَانُ بْنُ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" أُغْمِيَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَوَاحَةَ، فَجَعَلَتْ أُخْتُهُ عَمْرَةُ تَبْكِي وَا جَبَلَاهْ وَا كَذَا وَا كَذَا تُعَدِّدُ عَلَيْهِ، فَقَالَ حِينَ أَفَاقَ: مَا قُلْتِ شَيْئًا إِلَّا قِيلَ لِي آنْتَ كَذَلِكَ"،
مجھ سے عمران بن میسرہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے محمد بن فضیل نے بیان کیا ‘ ان سے حصین بن عبدالرحمٰن نے ‘ ان سے عامر شعبی نے اور ان سے نعمان بن بشیر نے کہ عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ پر (ایک مرتبہ کسی مرض میں) بے ہوشی طاری ہوئی تو ان کی بہن عمرہ والدہ نعمان بن بشیر یہ سمجھ کر کہ کوئی حادثہ آ گیا ‘ عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کے لیے پکار کر رونے لگیں۔ ہائے میرے بھائی ہائے ‘ میرے ایسے اور ویسے۔ ان کے محاسن اس طرح ایک ایک کر کے گنانے لگیں لیکن جب عبداللہ رضی اللہ عنہ کو ہوش آیا تو انہوں نے کہا کہ تم جب میری کسی خوبی کا بیان کرتی تھیں تو مجھ سے پوچھا جاتا تھا کہ کیا تم واقعی ایسے ہی تھے۔

Narrated An-Nu`man bin Bashir: `Abdullah bin Rawaha fell down unconscious and his sister `Amra started crying and was saying loudly, "O Jabala! Oh so-and-so! Oh so-and-so! and went on calling him by his (good ) qualities one by one). When he came to his senses, he said (to his sister), "When-ever you said something, I was asked, 'Are you really so (i.e. as she says)?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 566


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4267  
4267. حضرت نعمان بن بشیر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن رواحہ ؓ پر غشی طاری ہوئی تو ان کی ہمشیر عَمرہ، ہائے پہاڑ جیسا بھائی، ہائے ایسا! ہائے ایسا! کہہ کر رونے لگی، اور ان کی دیگر صفات شمار کرتی تھی۔ جب وہ ہوش میں آئے تو کہنے لگے: اے ہمشیر! تو نے میرے متعلق جو کچھ بھی کہا، مجھے کہا گیا کہ واقعی ایسا ہے؟ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4267]
حدیث حاشیہ:
ایک روایت میں ہے کہ فرشتے لوہے کا گرزاٹھا تے اور عبد اللہ ؓ سے پوچھتے کیا تو ایسا ہی تھا۔
معلوم ہوا کہ بعض بیماریوں میں مرنے سے پہلے ہی فرشتے نظر پڑ جایا کرتے ہیں گو آدمی نہ مرے۔
چنانچہ عبد اللہ ؓ اس بیماری سے اچھے ہو گئے تھے یہی عبد اللہ بن رواحہ ؓ ہیں جو غزوہ موتہ میں شہید یہوئے۔
اس مناسبت سے اس حدیث کو اس باب کے ذیل میں لایا گیا۔
مزید تفصیل حدیث ذیل میں آرہی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4267   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.