الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
74. بَابُ قِصَّةُ عُمَانَ وَالْبَحْرَيْنِ:
74. باب: عمان اور بحرین کا قصہ۔
(74) Chapter. The story of Oman and Al-Bahrain.
حدیث نمبر: 4383
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا سفيان، سمع ابن المنكدر، جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، يقول: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو قد جاء مال البحرين لقد اعطيتك هكذا وهكذا ثلاثا"، فلم يقدم مال البحرين حتى قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما قدم علىابي بكر امر مناديا، فنادى: من كان له عند النبي صلى الله عليه وسلم دين او عدة فلياتني، قال جابر: فجئت ابا بكر فاخبرته ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" لو جاء مال البحرين اعطيتك هكذا وهكذا ثلاثا"، قال: فاعطاني، قال جابر: فلقيت ابا بكر بعد ذلك، فسالته فلم يعطني، ثم اتيته فلم يعطني، ثم اتيته الثالثة فلم يعطني، فقلت له: قد اتيتك فلم تعطني، ثم اتيتك فلم تعطني، ثم اتيتك فلم تعطني، فإما ان تعطيني، وإما ان تبخل عني، فقال: اقلت تبخل عني واي داء ادوا من البخل قالها ثلاثا، ما منعتك من مرة إلا وانا اريد ان اعطيك، وعن عمرو، عن محمد بن علي، سمعت جابر بن عبد الله، يقول: جئته، فقال لي ابو بكر: عدها، فعددتها، فوجدتها خمس مائة، فقال: خذ مثلها مرتين.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، سَمِعَ ابْنُ الْمُنْكَدِرِ، جَابِرَ بْنَ عَبْدِ الله رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ قَدْ جَاءَ مَالُ الْبَحْرَيْنِ لَقَدْ أَعْطَيْتُكَ هَكَذَا وَهَكَذَا ثَلَاثًا"، فَلَمْ يَقْدَمْ مَالُ الْبَحْرَيْنِ حَتَّى قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا قَدِمَ عَلَىأَبِي بَكْرٍ أَمَرَ مُنَادِيًا، فَنَادَى: مَنْ كَانَ لَهُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَيْنٌ أَوْ عِدَةٌ فَلْيَأْتِنِي، قَالَ جَابِرٌ: فَجِئْتُ أَبَا بَكْرٍ فَأَخْبَرْتُهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَوْ جَاءَ مَالُ الْبَحْرَيْنِ أَعْطَيْتُكَ هَكَذَا وَهَكَذَا ثَلَاثًا"، قَالَ: فَأَعْطَانِي، قَالَ جَابِرٌ: فَلَقِيتُ أَبَا بَكْرٍ بَعْدَ ذَلِكَ، فَسَأَلْتُهُ فَلَمْ يُعْطِنِي، ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَلَمْ يُعْطِنِي، ثُمَّ أَتَيْتُهُ الثَّالِثَةَ فَلَمْ يُعْطِنِي، فَقُلْتُ لَهُ: قَدْ أَتَيْتُكَ فَلَمْ تُعْطِنِي، ثُمَّ أَتَيْتُكَ فَلَمْ تُعْطِنِي، ثُمَّ أَتَيْتُكَ فَلَمْ تُعْطِنِي، فَإِمَّا أَنْ تُعْطِيَنِي، وَإِمَّا أَنْ تَبْخَلَ عَنِّي، فَقَالَ: أَقُلْتَ تَبْخَلُ عَنِّي وَأَيُّ دَاءٍ أَدْوَأُ مِنَ الْبُخْلِ قَالَهَا ثَلَاثًا، مَا مَنَعْتُكَ مِنْ مَرَّةٍ إِلَّا وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أُعْطِيَكَ، وَعَنْ عَمْرٍو، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: جِئْتُهُ، فَقَالَ لِي أَبُو بَكْرٍ: عُدَّهَا، فَعَدَدْتُهَا، فَوَجَدْتُهَا خَمْسَ مِائَةٍ، فَقَالَ: خُذْ مِثْلَهَا مَرَّتَيْنِ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ انہوں نے محمد بن المنکدر سے سنا، انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا جب میرے پاس بحرین سے روپیہ آئے گا تو میں تمہیں اتنا اتنا تین لپ بھر کر روپیہ دوں گا، لیکن بحرین سے جس وقت روپیہ آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو چکی تھی۔ اس لیے وہ روپیہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور انہوں نے اعلان کروا دیا کہ اگر کسی کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر قرض یا کسی سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی وعدہ ہو تو وہ میرے پاس آئے۔ جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں ان کے یہاں آ گیا اور انہیں بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا کہ اگر بحرین سے میرے پاس روپیہ آیا تو میں تمہیں اتنا اتنا تین لپ بھر کر دوں گا۔ جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے ان سے ملاقات کی اور ان سے اس کے متعلق کہا لیکن انہوں نے اس مرتبہ مجھے نہیں دیا۔ میں پھر ان کے یہاں گیا اس مرتبہ بھی انہوں نے نہیں دیا۔ میں تیسری مرتبہ گیا، اس مرتبہ بھی انہوں نے نہیں دیا۔ اس لیے میں نے ان سے کہا کہ میں آپ کے یہاں ایک مرتبہ آیا۔ آپ نے نہیں دیا، پھر آیا اور آپ نے نہیں دیا۔ پھر تیسری مرتبہ آیا ہوں اور آپ اس مرتبہ بھی نہیں دے رہے ہیں۔ اگر آپ کو مجھے دینا ہے تو دے دیجئیے ورنہ صاف کہہ دیجئیے کہ میرا دل دینے کو نہیں چاہتا، میں بخیل ہوں۔ اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تم نے کہا ہے کہ میرے معاملہ میں بخل کر لو، بھلا بخل سے بڑھ کر اور کیا عیب ہو سکتا ہے۔ تین مرتبہ انہوں نے یہ جملہ دہرایا اور کہا میں نے تمہیں جب بھی ٹالا تو میرا ارادہ یہی تھا کہ بہرحال تمہیں دینا ہے۔ اور اسی سند سے عمرو بن دینار سے روایت ہے، ان سے محمد بن علی باقر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے جابر رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں حاضر ہوا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھے ایک لپ بھر کر روپیہ دیا اور کہا کہ اسے گن لو۔ میں نے گنا تو پانچ سو تھا۔ فرمایا کہ دو مرتبہ اتنا ہی اور لے لو۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: Allah's Apostle said to me, "If the revenue of Al-Bahrain should come, I will give you so much and so much," repeating "so much" thrice. But the revenue of Al-Bahrain did not come till Allah's Apostle had died. When the revenue came during the rule of Abu Bakr. Abu Bakr ordered an announcer to announce, "Whoever had any debt or promise due upon the Prophet, should present himself to me (i.e. Abu Bakr). I came to Abu Bakr and informed him that the Prophet had said (to me), "If the revenue of Al-Bahrain should come, I will give you so-much and so much," repeating "so much" thrice. So Abu Bakr gave me (in another narration Jaibir said,). I met Abu Bakr after that and asked him (to give me what the Prophet had promised me) but he did not give me. I again went to him but he did not give me. I again went to him (for the third time) but he did not give me; On that I said to him, "I came to you but you did not give me, then I came to you and you did not give me, and then again I came to you, but you did not give me; so you should either give me or else you are like a miserly to me, on that, Abu Bakr said, "Do you say, 'You are like a miserly to me?' There is no worse disease than miserliness." Abu Bakr said it thrice and added, "Whenever I refused to give you, I had the intention of giving you." (In another narration) Jabir bin `Abdullah said, "I went to Abu Bakr (and he gave me a handful of money) and told me to count it, I counted and found it five-hundred, and then Abu Bakr said (to me), "Take the same amount twice."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 666

   صحيح البخاري2683جابر بن عبد اللهوعدني رسول الله أن يعطيني هكذا وهكذا
   صحيح البخاري2296جابر بن عبد اللهلو قد جاء مال البحرين قد أعطيتك هكذا وهكذا وهكذا
   صحيح البخاري3164جابر بن عبد اللهلو قد جاءني مال البحرين لقد أعطيتك هكذا وهكذا وهكذا
   صحيح البخاري2598جابر بن عبد اللهلو جاء مال البحرين أعطيتك هكذا ثلاثا
   صحيح البخاري4383جابر بن عبد اللهلو قد جاء مال البحرين لقد أعطيتك هكذا وهكذا ثلاثا
   صحيح مسلم6023جابر بن عبد اللهلو قد جاءنا مال البحرين لقد أعطيتك هكذا وهكذا وهكذا
   مسندالحميدي1268جابر بن عبد اللهيا جابر لو قد جاء مال البحرين لأعطيتك هكذا، وهكذا، وهكذا
   مسندالحميدي1269جابر بن عبد اللهقلت تبخل عني، وأي الداء أدوأ من البخل؟ فما منعتك من مرة إلا وأنا أريد أن أعطيك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4383  
4383. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: اگر بحرین سے مال آیا تو میں تجھے اتنا اتنا دوں گا۔ یہ تین مرتبہ فرمایا، لیکن بحرین سے جب مال آیا تو رسول اللہ ﷺ کی وفات ہو چکی تھی۔ جب حضرت ابوبکر ؓ کے پاس وہ مال پہنچا تو انہوں نے ایک منادی کے ذریعے سے اعلان کیا کہ جس شخص کا نبی ﷺ کے ذمے قرض ہو یا آپ نے کسی سے کوئی وعدہ کیا ہو تو وہ میرے پاس آئے۔ حضرت جابر کہتے ہیں کہ میں حضرت ابوبکر ؓ کے پاس آیا اور انہیں بتایا کہ نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا تھا: اگر بحرین سے مال آیا تو میں تجھے اتنا اتنا دوں گا۔ آپ نے تین مرتبہ ایسا فرمایا تھا۔ اس کے بعد حضرت ابوبکر نے مجھے مال دیا۔ حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ میں حضرت ابوبکر ؓ سے ملا اور ان سے مال طلب کیا لیکن انہوں نے مجھے کچھ نہ دیا۔ میں دوبارہ ان کے پاس گیا پھر بھی کچھ نہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4383]
حدیث حاشیہ:
حضرت صدیق ؓ کے فرمانے کا یہ مطلب تھا کہ میں اپنے حصے یعنی خمس میں سے دینا چاہتاہوں۔
خمس خاص خلیفہ اسلام کو ملتا ہے پھر وہ مختار ہیں جسے چاہیں دیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4383   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4383  
4383. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: اگر بحرین سے مال آیا تو میں تجھے اتنا اتنا دوں گا۔ یہ تین مرتبہ فرمایا، لیکن بحرین سے جب مال آیا تو رسول اللہ ﷺ کی وفات ہو چکی تھی۔ جب حضرت ابوبکر ؓ کے پاس وہ مال پہنچا تو انہوں نے ایک منادی کے ذریعے سے اعلان کیا کہ جس شخص کا نبی ﷺ کے ذمے قرض ہو یا آپ نے کسی سے کوئی وعدہ کیا ہو تو وہ میرے پاس آئے۔ حضرت جابر کہتے ہیں کہ میں حضرت ابوبکر ؓ کے پاس آیا اور انہیں بتایا کہ نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا تھا: اگر بحرین سے مال آیا تو میں تجھے اتنا اتنا دوں گا۔ آپ نے تین مرتبہ ایسا فرمایا تھا۔ اس کے بعد حضرت ابوبکر نے مجھے مال دیا۔ حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ میں حضرت ابوبکر ؓ سے ملا اور ان سے مال طلب کیا لیکن انہوں نے مجھے کچھ نہ دیا۔ میں دوبارہ ان کے پاس گیا پھر بھی کچھ نہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4383]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث میں بحرین کا کوئی قصہ نہیں اور عمان ہی کا ذکر ہے البتہ اس حدیث میں بحرین سے مال آنے کا ذکر ہے۔

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اہل بحرین کی طرف کسی کو بھیجا تھا، چنانچہ حضرت مسور بن مخرمہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بادشاہوں کی طرف وفود بھیجے۔
اس ضمن میں عمان کے بادشاہ جلندی کے دو بیٹوں جیفر اور عیاذ کی طرف حضرت عمرو بن عاص ؓ کو بھیجا، باقی حضرات رسول اللہ ﷺ کی وفات سے پہلے واپس آگئے لیکن عمرو بن عاص ؓ ابھی بحرین میں تھے۔
کہ رسول اللہ ﷺ کی وفات ہو گئی۔
وہ آپ کی وفات کے بعد مدینہ طیبہ آئے۔
اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ عمان اور بحرین قریب قریب تھے اور آپ نے وفات سے تھوڑا عرصہ پہلے بادشاہوں کی طرف وفود روانہ کیےتھے۔
(فتح الباري: 120/8)

ایک روایت میں حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ حضرت علاء بن حضرمی ؓ کی طرف سے بحرین کا مال آیا تو حضرت ابو بکر ؓ نے مجھے بلایا اور حکم دیا کہ دونوں ہاتھوں سے لپ بھرو، پھر اسے شمار کرو، وہ پانچ صد تھے۔
آپ نے حضرت جابر ؓ کو دو دفعہ مزید پانچ پانچ سودرہم دیے۔
(صحیح البخاري، الشهادات، حدیث: 2683)
ایک دوسری روایت میں صراحت ہے کہ حضرت ابو بکر ؓ نے مجھے ایک ہزار پانچ سو درہم دیے۔
(صحیح البخاري، الجزیة والموادعة، حدیث: 3146)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4383   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.