الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
3. بَابُ: {فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلاً} :
3. باب: آیت کی تفسیر ”سو ان میں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو اپنی نذر پوری کر چکے اور کچھ ان میں سے وقت آنے کا انتظار کر رہے ہیں اور انہوں نے اپنے عہد میں ذرا فرق نہیں آنے دیا“۔
(3) Chapter. “Of them, some have fulfilled their obligations (i.e., have been martyred) and some of them are still waiting, but they have never changed (i.e., they never proved treacherous to their covenant which they concluded with Allah) in the least.” (V.33:23)
حدیث نمبر: 4784
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: اخبرني خارجة بن زيد بن ثابت، ان زيد بن ثابت، قال:" لما نسخنا الصحف في المصاحف فقدت آية من سورة الاحزاب كنت كثيرا اسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرؤها لم اجدها مع احد إلا مع خزيمة الانصاري الذي جعل رسول الله صلى الله عليه وسلم شهادته شهادة رجلين من المؤمنين رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه سورة الاحزاب آية 23".حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ، قَالَ:" لَمَّا نَسَخْنَا الصُّحُفَ فِي الْمَصَاحِفِ فَقَدْتُ آيَةً مِنْ سُورَةِ الْأَحْزَابِ كُنْتُ كَثِيرًا أَسْمَعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَؤُهَا لَمْ أَجِدْهَا مَعَ أَحَدٍ إِلَّا مَعَ خُزَيْمَةَ الْأَنْصَارِيِّ الَّذِي جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَهَادَتَهُ شَهَادَةَ رَجُلَيْنِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ سورة الأحزاب آية 23".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھ کو خارجہ بن زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے خبر دی اور ان سے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب ہم قرآن مجید کو مصحف کی صورت میں جمع کر رہے تھے تو مجھے سورۃ الاحزاب کی ایک آیت (کہیں لکھی ہوئی) نہیں مل رہی تھی۔ میں وہ آیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن چکا تھا۔ آخر وہ مجھے خزیمہ انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس ملی جن کی شہادت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مومن مردوں کی شہادت کے برابر قرار دیا تھا۔ وہ آیت یہ تھی «من المؤمنين رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه‏» اہل ایمان میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں کہ انہوں نے اللہ سے جو عہد کیا تھا اس میں وہ سچے اترے۔

Narrated Zaid bin Thabit: When we collected the fragramentary manuscripts of the Qur'an into copies, I missed one of the Verses of Surat al-Ahzab which I used to hear Allah's Messenger reading. Finally I did not find it with anybody except Khuza`ima Al-Ansari, whose witness was considered by Allah's Messenger equal to the witness of two men. (And that Verse was:) 'Among the believers are men who have been true to their covenant with Allah.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 307

   صحيح البخاري4784زيد بن ثابتأسمع رسول الله يقرؤها لم أجدها مع أحد إلا مع خزيمة الأنصاري جعل رسول الله شهادته شهادة رجلين من المؤمنين
   صحيح البخاري4049زيد بن ثابتأسمع رسول الله يقرأ بها فالتمسناها فوجدناها مع خزيمة بن ثابت الأنصاري من المؤمنين رجال صدقوا ما عاهدوا الله عليه فمنهم من قضى نحبه ومنهم من ينتظر
   صحيح البخاري2807زيد بن ثابتيقرأ بها فلم أجدها إلا مع خزيمة بن ثابت الأنصاري جعل رسول الله شهادته شهادة رجلين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4784  
4784. حضرت زید بن ثابت ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب ہم نے قرآن مجید کو مصحف کی صورت میں جمع کیا تو مجھے سورہ احزاب کی ایک آیت نہیں مل رہی تھی، حالانکہ میں وہ آیت رسول اللہ ﷺ سے بارہا سن چکا تھا۔ آخر وہ مجھے حضرت خزیمہ انصاری ؓ کے پاس ملی، جن کی شہادت کو رسول اللہ ﷺ نے دو مردوں کی شہادت کے برابر قرار دیا تھا۔ وہ آیت یہ تھی: ﴿مِّنَ ٱلْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا۟ مَا عَـٰهَدُوا۟ ٱللَّـهَ عَلَيْهِ﴾ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4784]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خذیمہ بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کو دو گواہوں کے برابر قرار دیا۔
اس کا واقعہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دیہاتی سے گھوڑا خریدا اورآپ نے اس سے کہا:
تم میرے ساتھ آؤ تا کہ میں تمہارے گھوڑے کی قیمت ادا کروں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جلدی جلدی چلے جبکہ وہ دیہاتی آہستہ آہستہ چلنے لگا۔
اس دوران میں لوگ اس دیہاتی کے پاس آئے اور گھوڑے کا سودا کرنے لگے۔
انھیں علم نہیں تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے خرید لیا ہے۔
اس دیہاتی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا:
اگرگھوڑا خریدنا ہے تو خریدلو ورنہ میں اسے فروخت کر دوں گا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی آواز سن کر رُک گئے اور فرمایا:
کیا میں نے اسے تم سے خرید نہیں لیا۔
دیہاتی نے کہا:
اللہ کی قسم! ایسا نہیں ہے۔
میں نے یہ تم کو بیچا ہی نہیں ہے۔
آپ نے فرمایا:
کیوں نہیں، میں نے تم سے خرید لیا ہے۔
دیہاتی نے کہا:
کوئی گواہ لاؤ۔
حضرت خذیمہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بولے:
میں گواہی دیتا ہوں کہ تو نے فروخت کر دیا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خزیمہ کی طرف متوجہ ہوئے اورفرمایا:
تم کس طرح گواہی دیتے ہو؟انھوں نے عرض کی:
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! آپ کی تصدیق کی بنا پر۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خذیمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی گواہی کو دو آدمیوں کی گواہی کےبرابر قرار دیا۔
(سنن أبي داود، القضاء، حدیث: 3607)
لیکن اس واقعے کو عام قرارنہیں دیا جاسکتا کیونکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت تھی۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4784   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.