وقال ابن عباس: الحور: السود الحدق، وقال مجاهد: مقصورات: محبوسات قصر طرفهن وانفسهن على ازواجهن قاصرات لا يبغين غير ازواجهن.وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: الْحُورُ: السُّودُ الْحَدَقِ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ: مَقْصُورَاتٌ: مَحْبُوسَاتٌ قُصِرَ طَرْفُهُنَّ وَأَنْفُسُهُنَّ عَلَى أَزْوَاجِهِنَّ قَاصِرَاتٌ لَا يَبْغِينَ غَيْرَ أَزْوَاجِهِنَّ.
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «حور» کے معنی کالی آنکھوں والی اور مجاہد نے کہا «مقصورات» کے معنی ان کی نگاہ اور جان اپنے شوہروں پر رکی ہوئی ہو گی (وہ اپنے خاوندوں کے سوا اور کسی پر آنکھ نہیں ڈالیں گی)۔ «قاصرات» کے معنی اپنے خاوند کے سوا اور کسی کی خواہشمند نہ ہو گی۔ «فى الخيام» کے معنی خیموں میں محفوظ ہوں گی۔
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبدالعزیز بن عبدالصمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعمران جونی نے بیان کیا، ان سے ابوبکر بن عبداللہ بن قیس نے اور ان سے ان کے والد نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں کھوکھلے موتی کا خیمہ ہو گا، اس کی چوڑائی ساٹھ میل ہو گی اور اس کے ہر کنارے پر مسلمان کی ایک بیوی ہو گی ایک کنارے والی دوسرے کنارے والی کو نہ دیکھ سکے گی۔
Narrated `Abdullah bin Qais: Allah's Messenger said, "In Paradise there is a pavilion made of a single hollow pearl sixty miles wide, in each corner of which there are wives who will not see those in the other corners; and the believers will visit and enjoy them. And there are two gardens, the utensils and contents of which are made of silver; and two other gardens, the utensils and contents of which are made of so-and-so (i.e. gold) and nothing will prevent the people staying in the Garden of Eden from seeing their Lord except the curtain of Majesty over His Face."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 402
في الجنة خيمة من لؤلؤة مجوفة عرضها ستون ميلا في كل زاوية منها أهل ما يرون الآخرين يطوف عليهم المؤمنون وجنتان من فضة آنيتهما وما فيهما وجنتان من كذا آنيتهما وما فيهما وما بين القوم وبين أن ينظروا إلى ربهم إلا رداء الكبر على وجهه في جنة عدن
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2527
´جنت کے کمروں کا بیان۔` علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں ایسے کمرے ہیں جن کا بیرونی حصہ اندر سے اور اندرونی حصہ باہر سے نظر آئے گا۔“ ایک دیہاتی نے کھڑے ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ کن لوگوں کے لیے ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: ”یہ اس کے لیے ہوں گے جو اچھی گفتگو کرے، کھانا کھلائے، پابندی سے روزے رکھے اور جب لوگ سو رہے ہوں تو اللہ کی رضا کے لیے رات میں نماز پڑھے۔“[سنن ترمذي/كتاب صفة الجنة/حدیث: 2527]
اردو حاشہ: نوٹ: (دیکھیے: مذکورہ حدیث کے تحت اس پر بحث)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2527