الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
3. بَابُ قَوْلِهِ: {ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ آمَنُوا ثُمَّ كَفَرُوا فَطُبِعَ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لاَ يَفْقَهُونَ} :
3. باب: آیت کی تفسیر ”یہ اس سبب سے ہے کہ یہ لوگ ظاہر میں ایمان لے آئے پھر دلوں میں کافر ہو گئے سو ان کے دلوں میں مہر لگا دی گئی پس اب یہ نہیں سمجھتے“۔
(3) Chapter. The Statement of Allah: “That is because they believed, then disbelieved, therefore their hearts are sealed, so they understand not." (V.63:3)
حدیث نمبر: 4902
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا آدم، حدثنا شعبة، عن الحكم، قال: سمعت محمد بن كعب القرظي، قال: سمعت زيد بن ارقم رضي الله عنه، قال:" لما قال عبد الله بن ابي: لا تنفقوا على من عند رسول الله، وقال ايضا: لئن رجعنا إلى المدينة اخبرت به النبي صلى الله عليه وسلم، فلامني الانصار، وحلف عبد الله بن ابي ما قال ذلك، فرجعت إلى المنزل، فنمت، فدعاني رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتيته، فقال:" إن الله قد صدقك ونزلهم الذين يقولون لا تنفقوا سورة المنافقون آية 7" الآية، وقال ابن ابي زائدة، عن الاعمش، عن عمرو، عن ابن ابي ليلى، عن زيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ كَعْبٍ الْقُرَظِيَّ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" لَمَّا قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ: لَا تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ، وَقَالَ أَيْضًا: لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ أَخْبَرْتُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَامَنِي الْأَنْصَارُ، وَحَلَفَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَيٍّ مَا قَالَ ذَلِكَ، فَرَجَعْتُ إِلَى الْمَنْزِلِ، فَنِمْتُ، فَدَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَيْتُهُ، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ قَدْ صَدَّقَكَ وَنَزَلَهُمُ الَّذِينَ يَقُولُونَ لا تُنْفِقُوا سورة المنافقون آية 7" الْآيَةَ، وَقَالَ ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حکم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے محمد بن کعب قرظی سے سنا، کہا کہ میں نے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ جب عبداللہ بن ابی ابن سلول نے کہا کہ جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہیں ان پر خرچ نہ کرو یہ بھی کہا کہ اب اگر ہم مدینہ واپس گئے تو ہم سے عزت والا ذلیلوں کو نکال باہر کرے گا تو میں نے یہ خبر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچائی۔ اس پر کفار نے مجھے ملامت کی اور عبداللہ بن ابی نے قسم کھا لی کہ اس نے یہ بات نہیں کہی تھی پھر میں گھر واپس آ گیا اور سو گیا۔ اس کے بعد مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے طلب فرمایا اور میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے تمہاری تصدیق میں آیت نازل کر دی ہے اور یہ آیت اتری ہے «هم الذين يقولون لا تنفقوا‏» الخ آخر تک۔ اور ابن ابی زائدہ نے اعمش سے بیان کیا، ان سے عمرو نے، ان سے ابن ابی لیلیٰ نے اور ان سے زید بن ارقم رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح نقل کیا۔

Narrated Zaid bin Arqam: When `Abdullah bin Ubai said, "Do not spend on those who are with Allah's Messenger ," and also said, "If we return to Medina," I informed the Prophet of his saying. The Ansar blamed me for that, and `Abdullah bin Ubai swore that he did not say. I returned to my house and slept. Allah's Messenger then called me and I went to him. He said, "Allah has confirmed your statement." The Verse: "They are the one who say: Spend nothing......(63.7) was revealed.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 425

   صحيح البخاري4904زيد بن أرقمالله قد صدقك
   صحيح البخاري4901زيد بن أرقمالله قد صدقك
   صحيح البخاري4900زيد بن أرقمالله قد صدقك يا زيد
   صحيح البخاري4902زيد بن أرقمالله قد صدقك ونزل هم الذين يقولون لا تنفقوا
   صحيح مسلم7024زيد بن أرقمأنزل الله تصديقي إذا جاءك المنافقون
   جامع الترمذي3312زيد بن أرقملئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الأعز منها الأذل
   جامع الترمذي3313زيد بن أرقملئن رجعتم إلى المدينة ليخرجن الأعز منها الأذل
   جامع الترمذي3314زيد بن أرقملئن رجعنا إلى المدينة ليخرجن الأعز منها الأذل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3314  
´سورۃ منافقین سے بعض آیات کی تفسیر۔`
حکم بن عیینہ کہتے ہیں کہ میں محمد بن کعب قرظی کو چالیس سال سے زید بن ارقم رضی الله عنہ سے روایت کرتے سن رہا ہوں کہ غزوہ تبوک میں عبداللہ بن ابی نے کہا: اگر ہم مدینہ لوٹے تو عزت والے لوگ ذلت والوں کو مدینہ سے ضرور نکال باہر کریں گے، وہ کہتے ہیں: میں یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا، اور آپ کو یہ بات بتا دی (جب اس سے بازپرس ہوئی) تو وہ قسم کھا گیا کہ اس نے تو ایسی کوئی بات کہی ہی نہیں ہے، میری قوم نے مجھے ملامت کی، لوگوں نے کہا: تجھے اس طرح کی (جھوٹ) بات کہنے سے کیا ملا؟ میں گھر آ گیا، رنج و غم میں ڈوبا ہوا لیٹ گیا، پھر نب۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3314]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
وہی لوگ تھے جو کہتے تھے ان لوگوں پر خرچ نہ کرو،
جو رسول اللہ ﷺ کے پاس ہیں یہاں تک کہ وہ منتشر ہو جائیں (المنافقون: 7)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3314   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4902  
4902. حضرت زید بن ارقم ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ جب عبداللہ بن ابی نے کہا: جو لوگ اللہ کے رسول کے پاس ہیں، ان پر خرچ نہ کرو۔ اور یہ بھی کہا: اب اگر ہم مدینے واپس گئے (تو ہم میں سے عزت والا ذلیل لوگوں کو نکال باہر کرے گا۔) میں نے یہ باتیں نبی ﷺ کو پہنچا دیں، اس پر انصار نے مجھے ملامت کی اور عبداللہ بن ابی نے تو قسم کھا لی کہ اس نے یہ بات نہیں کہی تھی، تاہم میں گھر واپس آ گیا اور سو گیا۔ اس کے بعد مجھے رسول اللہ ﷺ نے طلب فرمایا، میں حاضر خدمت ہوا تو آپ نے فرمایا: اللہ تعالٰی نے تمہاری تصدیق کر دی ہے۔ اور یہ آیات نازل ہوئیں: ﴿هُمُ الَّذِينَ يَقُولُونَ لَا تُنفِقُوا﴾ ابن ابی زائدہ نے اعمش سے بیان کیا، انہوں نے عمرو سے انہوں نے ابن ابی لیلیٰ سے، انہوں نے حضرت زید بن ارقم سے، انہوں نے نبی ﷺ سے بیان کیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4902]
حدیث حاشیہ:

اس روایت میں ہے کہ انھوں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس واقعے کی اطلاع دی تھی جبکہ پہلی روایات میں ہے کہ حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے چچے کو بتایا انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا۔
ان روایات میں کوئی تضادنہیں کیونکہ پہلے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے چچے سے واقعہ بیان کیا، پھر جب منافقوں نے اس کا انکار کیا تو آپ نے زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا تو انھوں نے آپ کو حقیقت حال سے آگاہ کیا۔

اس سے یہ بھی معلوم ہواکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غیب داں نہیں تھے۔
دلوں کا حال صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔
عبداللہ بن ابی ملعون نے قسمیں اٹھا کر اپنی براءت کو ظاہر کیا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی باتوں کا یقین کر لیا۔
اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعے سے اس کے جھوٹ کا پول کھول دیا اورسیدنا زید بن ارقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تصدیق فرمائی۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4902   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.