وقال ابن المسيب:" إذا فقد في الصف عند القتال تربص امراته سنة واشترى ابن مسعود جارية والتمس صاحبها سنة، فلم يجده وفقد، فاخذ يعطي الدرهم والدرهمين، وقال: اللهم عن فلان فإن اتى فلان فلي وعلي، وقال: هكذا فافعلوا باللقطة، وقال ابن عباس نحوه، وقال الزهري في الاسير: يعلم مكانه لا تتزوج امراته ولا يقسم ماله، فإذا انقطع خبره فسنته سنة المفقود".وَقَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ:" إِذَا فُقِدَ فِي الصَّفِّ عِنْدَ الْقِتَالِ تَرَبَّصُ امْرَأَتُهُ سَنَةً وَاشْتَرَى ابْنُ مَسْعُودٍ جَارِيَةً وَالْتَمَسَ صَاحِبَهَا سَنَةً، فَلَمْ يَجِدْهُ وَفُقِدَ، فَأَخَذَ يُعْطِي الدِّرْهَمَ وَالدِّرْهَمَيْنِ، وَقَالَ: اللَّهُمَّ عَنْ فُلَانٍ فَإِنْ أَتَى فُلَانٌ فَلِي وَعَلَيَّ، وَقَالَ: هَكَذَا فَافْعَلُوا بِاللُّقَطَةِ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ نَحْوَهُ، وَقَالَ الزُّهْرِيُّ فِي الْأَسِيرِ: يُعْلَمُ مَكَانُهُ لَا تَتَزَوَّجُ امْرَأَتُهُ وَلَا يُقْسَمُ مَالُهُ، فَإِذَا انْقَطَعَ خَبَرُهُ فَسُنَّتُهُ سُنَّةُ الْمَفْقُودِ".
اور ابن المسیب نے کہا جب جنگ کے وقت صف سے اگر کوئی شخص گم ہوا تو اس کی بیوی کو ایک سال اس کا انتظار کرنا چاہیئے (اور پھر اس کے بعد دوسرا نکاح کرنا چاہے)۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ایک لونڈی کسی سے خریدی (اصل مالک قیمت لیے بغیر کہیں چلا گیا اور گم ہو گیا) تو آپ نے اس کے پہلے مالک کو ایک سال تک تلاش کیا، پھر جب وہ نہیں ملا تو (غریبوں کو اس لونڈی کی قیمت میں سے) ایک ایک دو دو درہم دینے لگے اور آپ نے دعا کی کہ اے اللہ! یہ فلاں کی طرف سے ہے (جو اس کا پہلا مالک تھا اور جو قیمت لیے بغیر کہیں گم ہو گیا تھا) پھر اگر وہ (آنے کے بعد) اس صدقہ سے انکار کرے گا (اور قیمت کا مطالبہ کرے گا تو اس کا ثواب) مجھے ملے گا اور لونڈی کی قیمت کی ادائیگی مجھ پر واجب ہو گی۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اسی طرح تم لقطہٰ ایسی چیز کو کہتے ہیں جو راستے میں پڑی ہوئی کسی کو مل جائے، کے ساتھ کیا کرو۔ زہری نے ایسے قیدی کے بارے میں جس کی جائے قیام معلوم ہو، کہا کہ اس کی بیوی دوسرا نکاح نہ کرے اور نہ اس کا مال تقسیم کیا جائے، پھر اس کی خبر ملنی بند ہو جائے تو اس کا معاملہ بھی مفقود الخبر کی طرح ہو جاتا ہے۔