الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قربانی کے مسائل کا بیان
The Book of Al-Adahi
16. بَابُ مَا يُؤْكَلُ مِنْ لُحُومِ الأَضَاحِيِّ وَمَا يُتَزَوَّدُ مِنْهَا:
16. باب: قربانی کا کتنا گوشت کھایا جائے اور کتنا جمع کر کے رکھا جائے۔
(16) Chapter. What may be eaten of the meat of sacrifices and what may be taken as journey food.
حدیث نمبر: 5568
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا إسماعيل، قال: حدثني سليمان، عن يحيى بن سعيد، عن القاسم: ان ابن خباب اخبره انه سمع ابا سعيد يحدث:" انه كان غائبا فقدم، فقدم إليه لحم، قالوا: هذا من لحم ضحايانا، فقال: اخروه، لا اذوقه، قال: ثم قمت فخرجت حتى آتي اخي ابا قتادة، وكان اخاه لامه، وكان بدريا، فذكرت ذلك له، فقال: إنه قد حدث بعدك امر".حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ الْقَاسِمِ: أَنَّ ابْنَ خَبَّابٍ أَخْبَرَهُ أَنَّه سَمِعَ أَبَا سَعِيدٍ يُحَدِّثُ:" أَنَّهُ كَانَ غَائِبًا فَقَدِمَ، فَقُدِّمَ إِلَيْهِ لَحْمٌ، قَالُوا: هَذَا مِنْ لَحْمِ ضَحَايَانَا، فَقَالَ: أَخِّرُوهُ، لَا أَذُوقُهُ، قَالَ: ثُمَّ قُمْتُ فَخَرَجْتُ حَتَّى آتِيَ أَخِي أَبَا قَتَادَةَ، وَكَانَ أَخَاهُ لِأُمِّهِ، وَكَانَ بَدْرِيًّا، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: إِنَّهُ قَدْ حَدَثَ بَعْدَكَ أَمْرٌ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سلیمان نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید نے، ان سے قاسم نے، انہیں ابن خزیمہ نے خبر دی، انہوں نے ابوسعید رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ وہ سفر میں تھے جب واپس آئے تو ان کے سامنے گوشت لایا گیا۔ کہا گیا کہ یہ ہماری قربانی کا گوشت ہے۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اسے ہٹاؤ میں اسے نہیں چکھوں گا۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر اٹھ گیا اور گھر سے باہر نکل کر اپنے بھائی ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا وہ ماں کی طرف سے ان کے بھائی تھے اور بدر کی لڑائی میں شرکت کرنے والوں میں سے تھے۔ میں نے ان سے اس کا ذکر کیا اور انہوں نے کہا کہ تمہارے بعد حکم بدل گیا ہے۔

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: that once he was not present (at the time of `Id-al-Adha) and when he came. some meat was presented to him. and the people said (to him), 'This is the meat of our sacrifices" He said. 'Take it away; I shall not taste it. (In his narration) Abu Sa`id added: I got up and went to my brother, Abu Qatada (who was his maternal brother and was one of the warriors of the battle of Badr) and mentioned that to him He Sa`d. 'A new verdict was given in your absence (i.e., meat of sacrifices was allowed to be stored and eaten later on).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 68, Number 475


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5568  
5568. سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ وہ ایک مرتبہ سفر میں تھے جب واپس آئے تو ان کے سامنے گوشت پیش کیا گیا اور اہل خانہ نے کہا یہ ہماری قربانیوں کا گوشت ہے۔ سیدنا ابو سعید خدری ؓ نے کہا: اسے اٹھا لو، میں اسے نہیں کھاؤں گا۔ پھر میں اٹھا اور گھر سے باہر چلا گيا، مادری بھائی ابو قتادہ ؓ کے پاس آیا وہ ان کے مادری بھائی تھے اور جنگ بدر میں شریک تھے جب میں نے ان سے یہ معاملہ ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ تمہارے بعد نیا حکم ظاہر ہوا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5568]
حدیث حاشیہ:
جس کی تفصیل اگلی حدیث میں آ رہی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5568   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5568  
5568. سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ وہ ایک مرتبہ سفر میں تھے جب واپس آئے تو ان کے سامنے گوشت پیش کیا گیا اور اہل خانہ نے کہا یہ ہماری قربانیوں کا گوشت ہے۔ سیدنا ابو سعید خدری ؓ نے کہا: اسے اٹھا لو، میں اسے نہیں کھاؤں گا۔ پھر میں اٹھا اور گھر سے باہر چلا گيا، مادری بھائی ابو قتادہ ؓ کے پاس آیا وہ ان کے مادری بھائی تھے اور جنگ بدر میں شریک تھے جب میں نے ان سے یہ معاملہ ذکر کیا تو انہوں نے کہا کہ تمہارے بعد نیا حکم ظاہر ہوا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5568]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس روایت میں ابو قتادہ کا لفظ وہم معلوم ہوتا ہے کیونکہ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے مادری بھائی کا نام قتادہ ہے۔
ان دونوں کی والدہ انیسہ بنت ابی خارجہ ہیں جو بنو عدی قبیلے سے تھیں۔
(فتح الباري: 32/10) (2)
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع کے موقع پر کھڑے ہوئے اور فرمایا:
میں تمہیں تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت کھانے سے منع کرتا تھا تاکہ تم اسے لوگوں میں تقسیم کرو، اب میں تمہارے لیے اسے حلال کرتا ہوں، اس سے جب تک چاہو کھاؤ۔
(مسند أحمد: 15/4) (3)
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرت کے نویں سال ایک خاص سبب کی وجہ سے تین دن تک کھانے کی پابندی لگائی تھی جبکہ لوگوں کے پاس قربانیاں نہ تھیں تو آپ نے یہ گوشت ان لوگوں کو کھلانے کا حکم دیا جو قربانی نہیں کر سکتے تھے۔
اس کے بعد یہ پابندی ختم کر کے اس گوشت کے ذخیرہ کرنے کی اجازت دی۔
(فتح الباري: 33/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5568   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.