الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں
The Book of Patients
11. بَابُ عِيَادَةِ الْمُشْرِكِ:
11. باب: مشرک کی عیادت بھی جائز ہے۔
(11) Chapter. To visit a (sick) Mushrik.
حدیث نمبر: 5657
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن ثابت، عن انس رضي الله عنه" ان غلاما ليهود كان يخدم النبي صلى الله عليه وسلم فمرض، فاتاه النبي صلى الله عليه وسلم يعوده، فقال: اسلم". فاسلم، وقال سعيد بن المسيب عن ابيه: لما حضر ابو طالب جاءه النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ" أَنَّ غُلَامًا لِيَهُودَ كَانَ يَخْدُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَرِضَ، فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ، فَقَالَ: أَسْلِمْ". فَأَسْلَمَ، وَقَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ عَنْ أَبِيهِ: لَمَّا حُضِرَ أَبُو طَالِبٍ جَاءَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ثابت نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ ایک یہودی لڑکا (عبدوس نامی) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا وہ بیمار ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کی مزاج پرسی کے لیے تشریف لائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسلام قبول کر لے چنانچہ اس نے اسلام قبول کر لیا اور سعید بن مسیب نے بیان کیا اپنے والد سے کہ جب ابوطالب کی وفات کا وقت قریب ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس مزاج پرسی کے لیے تشریف لے گئے۔

Narrated Anas: A Jewish boy used to serve the Prophet and became ill. The Prophet went to pay him a visit and said to him, "Embrace Islam," and he did embrace Islam. Al-Musaiyab said: When Abu Talib was on his deathbed, the Prophet visited him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 70, Number 561

   صحيح البخاري5657أنس بن مالكغلاما ليهود كان يخدم النبي فمرض فأتاه النبي يعوده فقال أسلم فأسلم
   صحيح البخاري1356أنس بن مالكالحمد لله الذي أنقذه من النار
   سنن أبي داود3095أنس بن مالكالحمد لله الذي أنقذه بي من النار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3095  
´ذمی کی بیمار پرسی کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک یہودی لڑکا بیمار پڑا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس عیادت کے لیے آئے اور اس کے سرہانے بیٹھ گئے پھر اس سے فرمایا: تم مسلمان ہو جاؤ، اس نے اپنے باپ کی طرف دیکھا جو اس کے سرہانے تھا تو اس سے اس کے باپ نے کہا: ابوالقاسم ۱؎ کی اطاعت کرو، تو وہ مسلمان ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ کہتے ہوئے اٹھ کھڑے ہوئے: تمام تعریفیں اس ذات کے لیے ہیں جس نے اس کو میری وجہ سے آگ سے نجات دی ۲؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3095]
فوائد ومسائل:

کسی کافر کی عیادت کےلئے جانا جائز ہے۔
بشرط یہ ہے کہ وہاں حق شرعی ادا ہو یعنی بالخصوص مرنے والے کو دعوت اسلام دی جائے۔
اور صحیح بخاری میں ہے کہ یہ لڑکا رسول اللہ ﷺ کا خادم بھی تھا۔
(صحیح البخاري، المرضی، باب عيادة المشرك، حدیث:5657)

جس شخص کا خاتمہ اسلام اور ایمان پر ہو وہ نجات پاگیا۔


اور اس نجات کا محور محمدر سول اللہ ﷺ کی رسالت اور دعوت پر ایمان وعمل ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3095   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5657  
5657. حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک یہودی کا لڑکا نبی ﷺ کی خدمت کیا کرتا تھا۔ وہ لڑکا ایک دفعہ بیمار ہو گیا تو نبی ﷺ اسکی عیادت کے لیے تشریف لے گئے اور اسے فرمایا: تم اسلام قبول کر لو۔چنانچہ وہ مسلمان ہو گیا۔ حضرت سعید بن مسیب اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ جب ابو طالب کی موت کا وقت قریب ہوا تو نبی ﷺ اس کے پاس (عیادت کے لیے) تشریف لے گئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5657]
حدیث حاشیہ:
دوسری روایت میں یوں ہے کہ اس نے اپنے باپ کی طرف دیکھا باپ نے کہا کہ بیٹا ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم جو فرما رہے ہیں وہ مان لے چنانچہ وہ مسلمان ہو گیا۔
یہ حدیث اوپر گزر چکی ہے حضرت امام بخاری نے اس باب میں ان احادیث کو لا کر یہ ثابت کیا ہے کہ اپنے نوکروں اور غلاموں تک کی اگر وہ بیمار ہوں عیادت کرنا سنت ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5657   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5657  
5657. حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک یہودی کا لڑکا نبی ﷺ کی خدمت کیا کرتا تھا۔ وہ لڑکا ایک دفعہ بیمار ہو گیا تو نبی ﷺ اسکی عیادت کے لیے تشریف لے گئے اور اسے فرمایا: تم اسلام قبول کر لو۔چنانچہ وہ مسلمان ہو گیا۔ حضرت سعید بن مسیب اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ جب ابو طالب کی موت کا وقت قریب ہوا تو نبی ﷺ اس کے پاس (عیادت کے لیے) تشریف لے گئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5657]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے سر کے پاس بیٹھ گئے اور اسے کہا:
بیٹے! تم مسلمان ہو جاؤ۔
وہ اپنے باپ کی طرف دیکھنے لگا تو اس نے کہا:
ابو القاسم کی بات مان لو، چنانچہ وہ مسلمان ہو گیا تو آپ نے ان الفاظ کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا:
تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے اسے آگ سے بچا لیا۔
(صحیح البخاري، الجنائز، حدیث: 1356) (2)
ابن بطال نے لکھا ہے کہ اگر مشرک سے امید ہو کہ وہ اسلام قبول کرے گا تو اس کی عیادت کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
اگر اس طرح کی توقع نہ ہو تو اس کی مزاج پرسی نہیں کرنی چاہیے۔
لیکن یہ بات مطلق طور پر صحیح نہیں ہے کیونکہ مختلف حالات کے پیش نظر دیگر مقاصد بھی ہو سکتے ہیں۔
اس کی تیمارداری دوسری مصلحتوں کی وجہ سے بھی کی جا سکتی ہے، مثلاً:
اس کا کوئی عزیز مسلمان ہو اس کی حوصلہ افزائی پیش نظر ہو یا اس سے اسلام یا اہل اسلام کو کوئی خطرہ ہو تو اس کی روک تھام مقصود ہو۔
(فتح الباري: 148/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5657   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.