الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
The Book of Medicine
38. بَابُ رُقْيَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
38. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا (بیماری سے شفاء کے لیے) دم۔
(38) Chapter. The Ruqya of the Prophet (i.e., what he used to recite while doing a Ruqya).
حدیث نمبر: 5746
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني صدقة بن الفضل، اخبرنا ابن عيينة، عن عبد ربه بن سعيد، عن عمرة، عن عائشة قالت:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يقول في الرقية:" تربة ارضنا، وريقة بعضنا يشفى سقيمنا بإذن ربنا".حَدَّثَنِي صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي الرُّقْيَةِ:" تُرْبَةُ أَرْضِنَا، وَرِيقَةُ بَعْضِنَا يُشْفَى سَقِيمُنَا بِإِذْنِ رَبِّنَا".
مجھ سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا، کہا ہم کو ابن عیینہ نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن سعید نے، انہیں عمرہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دم کرتے وقت یہ دعا پڑھا کرتے تھے «تربة أرضنا،‏‏‏‏‏‏‏‏ وريقة بعضنا،‏‏‏‏ ‏‏‏‏يشفى سقيمنا،‏‏‏‏‏‏‏‏ بإذن ربنا‏"‏‏.» ہماری زمین کی مٹی اور ہمارا بعض تھوک ہمارے رب کے حکم سے ہمارے مریض کو شفاء ہو۔

Narrated `Aisha: Allah's Apostle used to read in his Ruqya, "In the Name of Allah" The earth of our land and the saliva of some of us cure our patient with the permission of our Lord." with a slight shower of saliva) while treating with a Ruqya.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 71, Number 642

   صحيح البخاري5746عائشة بنت عبد اللهتربة أرضنا وريقة بعضنا يشفى سقيمنا بإذن ربنا
   صحيح البخاري5745عائشة بنت عبد اللهبسم الله تربة أرضنا بريقة بعضنا يشفى سقيمنا بإذن ربنا
   صحيح مسلم5719عائشة بنت عبد اللهباسم الله تربة أرضنا بريقة بعضنا ليشفى به سقيمنا بإذن ربنا
   سنن أبي داود3895عائشة بنت عبد اللهتربة أرضنا بريقة بعضنا يشفى سقيمنا بإذن ربنا
   سنن ابن ماجه3521عائشة بنت عبد اللهبسم الله يتربة أرضنا بريقة بعضنا ليشفى سقيمنا بإذن ربنا
   مسندالحميدي254عائشة بنت عبد اللهبإصبعه هكذا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3521  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (دوسروں پر) دم کی دعائیں اور آپ پر کئے جانے والے دم کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلی میں تھوک لگا کر بیمار کے لیے یوں کہتے: «بسم الله بتربة أرضنا بريقة بعضنا ليشفى سقيمنا بإذن ربنا» اللہ کے نام سے، ہماری زمین کی مٹی سے، ہم میں سے بعض کے لعاب سے ملی ہوئی ہے تاکہ ہمارا مریض ہمارے رب کے حکم سے شفاء پا جائے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3521]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
مدینے کی مٹی اور رسول اللہ ﷺ کا لعاب دہن دونوں کو خاص شرف حاصل ہے تاہم سنت پر عمل کرنے کی نیت سے جو شخص بھی اس طرح کرے گا۔
ان شاء اللہ مریض کو شفا ہوگی۔

(2)
حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ اس کی بابت لکھتے ہیں۔
تھوک اور مٹی تو ظاہری اسباب ہیں۔
جنھیں اختیار کرنے کا حکم ہے۔
ان میں تاثیر شفا کا پیدا ہوجانا باذن اللہ ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ یہ دم مسنو ن ہے۔
اس میں اصل تاثیر باذن ربنا کے لفظ کی ہے۔
مومن کے منہ کا لعاب اور مٹی خواہ کسی سر زمین کی ہو اس شفا بخشی کا ایک حصہ ہیں۔
اور تجربے سے اس دم کا بے حد مؤثر ہونا ثابت ہے۔ (ریاض الصالحین حدیث: 901)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3521   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3895  
´جھاڑ پھونک کیسے ہو؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جب کوئی اپنی بیماری کی شکایت کرتا تو آپ اپنا لعاب مبارک لیتے پھر اسے مٹی میں لگا کر فرماتے: «تربة أرضنا بريقة بعضنا يشفى سقيمنا بإذن ربنا» یہ ہماری زمین کی خاک ہے ہم میں سے بعض کے لعاب سے ملی ہوئی ہے تاکہ ہمارا بیمار ہمارے رب کے حکم سے شفاء پا جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الطب /حدیث: 3895]
فوائد ومسائل:
1) صحیح بخاری میں اس دُعا کی ابتدا میں (بسم اللہ) کا لفظ آیا ہے، جبکہ (بریقة) کے بجائے (وَرِیُقة) کا لفظ آ یا ہے۔
(صحیح البخاري، الطب، حدیث: 5746)
2) علامہ نووی ؒفرماتے ہیں کہ دم کرنے والا اپنی اُنگلی اپنے لعاب سے تر کر کےاس پر مٹی لگا لےاور پھر تکلیف والی جگہ پر یا مریض پر پھیرے اور یہ کلمات کہتا جائے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3895   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5746  
5746. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ دم کرتے وقت یہ دعا پڑھتے تھے: اللہ کے نام کے ساتھ ہماری زمین کی مٹی، ہم میں سے کسی لے لعاب دہن کے ساتھ مل کر ہمارے رب کے حکم سے ہمارے مریض کی شفا یابی کا ذریعہ بنے گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5746]
حدیث حاشیہ:
نووی نے کہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنا تھوک کلمے کی انگلی پر لگا کر اس کو زمین پر رکھتے اوریہ دعا پڑھتے پھر وہ مٹی زخم یا درد کے مقام پر لگواتے اللہ کے حکم سے شفا ہوجاتی تھی۔
حافظ صاحب فرماتے ہیں وان ھذ ا من باب التبرک باسماءاللہ تعالیٰ واثار رسولہ واما وضع الاصبع بالارض فلعلہ خاصیتہ فی ذالک او بحکمۃ اخفاءآثار القدرۃ بمباشرۃ الاسباب المعتاد (فتح)
یعنی یہ اللہ پاک کے مبارک ناموں کے ساتھ برکت حاصل کرنا اوراس کے رسول کے آثار کے ساتھ اس پر انگلی رکھنا پس یہ شاید اس کی خاصیت کی وجہ سے ہو یا آثار قدرت کی کوئی پوشیدہ حکمت اس میں جو اسباب ظاہری کے ساتھ میل رکھتی ہو آثار رسول سے وہ انگلی مراد ہے جو آپ زمین پررکھ کر مٹی لگا کر دعا پڑھتے تھے۔
بناوٹی آثار مرادنہیں ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5746   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5746  
5746. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ دم کرتے وقت یہ دعا پڑھتے تھے: اللہ کے نام کے ساتھ ہماری زمین کی مٹی، ہم میں سے کسی لے لعاب دہن کے ساتھ مل کر ہمارے رب کے حکم سے ہمارے مریض کی شفا یابی کا ذریعہ بنے گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5746]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مریض کی شفایابی کے لیے اپنی انگلی پر لعاب دہن لگا کر مذکورہ دعا پڑھتے تھے۔
(سنن ابن ماجہ، الطب، حدیث: 3521)
مدینہ طیبہ کی مٹی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا لعاب دہن دونوں کو خاص شرف حاصل ہے، تاہم سنت پر عمل کرتے ہوئے جو شخص بھی اس طرح کرے گا ان شاءاللہ مریض کو شفا ہو گی۔
(2)
تھوک اور مٹی تو ظاہری اسباب ہیں جنہیں اختیار کرنے کا حکم ہے، ان میں شفا پیدا ہونا اللہ تعالیٰ کے اذن پر موقوف ہے۔
مومن کا لعاب دہن اور مٹی خواہ کسی سرزمین کی ہو، شفا بخشی کا ایک حصہ ہیں۔
اس میں اصل تاثیر تو "بإذن ربنا" کے لفظ کی ہے۔
قاضی بیضاوی لکھتے ہیں کہ طب کی تحقیق کے مطابق تھوک کو مزاج کی تبدیلی میں بہت دخل ہے اور وطن کی مٹی مزاج کی حفاظت اور دفع ضرر کے لیے عجیب اثر رکھتی ہے۔
اہل طب کہتے ہیں کہ مسافر آدمی اپنی سرزمین کی مٹی ساتھ رکھتے، جب اسے کسی ناموافق پانی سے واسطہ پڑے تو تھوڑی سی مٹی مشکیزے میں ڈال دے تاکہ وہاں کے منفی اثرات سے محفوط رہے۔
دراصل جھاڑ پھونک میں عجیب اثرات ہوتے ہیں، ان کی حقیقت تک پہنچنے سے عقل قاصر ہے۔
(فتح الباری: 10/257)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5746   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.