الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: لباس کے بیان میں
The Book of Dress
31. بَابُ مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَجَوَّزُ مِنَ اللِّبَاسِ وَالْبُسْطِ:
31. باب: اس بیان میں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی لباس یا فرش کے پابند نہ تھے جیسا مل جاتا اسی پر قناعت کرتے۔
(31) Chapter. The Prophet used to be contented with whatever clothes or mats were available.
حدیث نمبر: 5844
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا هشام، اخبرنا معمر، عن الزهري، اخبرتني هند بنت الحارث، عن ام سلمة، قالت: استيقظ النبي صلى الله عليه وسلم من الليل وهو يقول:" لا إله إلا الله، ماذا انزل الليلة من الفتنة، ماذا انزل من الخزائن، من يوقظ صواحب الحجرات، كم من كاسية في الدنيا عارية يوم القيامة"، قال الزهري: وكانت هند لها ازرار في كميها بين اصابعها.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَتْنِي هِنْدُ بِنْتُ الْحَارِثِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: اسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ اللَّيْلِ وَهُوَ يَقُولُ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، مَاذَا أُنْزِلَ اللَّيْلَةَ مِنَ الْفِتْنَةِ، مَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الْخَزَائِنِ، مَنْ يُوقِظُ صَوَاحِبَ الْحُجُرَاتِ، كَمْ مِنْ كَاسِيَةٍ فِي الدُّنْيَا عَارِيَةٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَكَانَتْ هِنْدٌ لَهَا أَزْرَارٌ فِي كُمَّيْهَا بَيْنَ أَصَابِعِهَا.
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن یوسف صنعانی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو معمر بن راشد نے خبر دی، انہیں زہری نے خبر دی، انہیں ہندہ بنت حارث نے خبر دی اور ان سے ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت بیدار ہوئے اور کہا اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، کیسی کیسی بلائیں اس رات میں نازل ہو رہی ہیں اور کیا کیا رحمتیں اس کے خزانوں سے اتر رہی ہیں۔ کوئی ہے جو ان حجرہ والیوں کو بیدار کر دے۔ دیکھو بہت سی دنیا میں پہننے اوڑھنے والیاں آخرت میں ننگی ہوں گی۔ زہری نے بیان کیا کہ ہندہ اپنی آستینوں میں انگلیوں کے درمیان گھنڈیاں لگاتی تھیں، تاکہ صرف انگلیاں کھلیں اس سے آگے نہ کھلے۔

Narrated Um Salama: One night the Prophet woke up, saying, "None has the right to be worshipped but Allah! How many afflictions have been sent down tonight, and how many treasures have been sent down (disclosed)! Who will go and wake up (for prayers) the lady dwellers of these rooms? Many well dressed soul (people) in this world, will be naked on the Day of Resurrection."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 735

   صحيح البخاري3599هند بنت حذيفةسبحان الله ماذا أنزل من الخزائن وماذا أنزل من الفتن
   صحيح البخاري7069هند بنت حذيفةسبحان الله ماذا أنزل الله من الخزائن وماذا أنزل من الفتن من يوقظ صواحب الحجرات يريد أزواجه لكي يصلين رب كاسية في الدنيا عارية في الآخرة
   صحيح البخاري5844هند بنت حذيفةلا إله إلا الله ماذا أنزل الليلة من الفتنة ماذا أنزل من الخزائن من يوقظ صواحب الحجرات كم من كاسية في الدنيا عارية يوم القيامة قال الزهري وكانت هند لها أزرار في كميها بين أصابعها
   صحيح البخاري115هند بنت حذيفةسبحان الله ماذا أنزل الليلة من الفتن وماذا فتح من الخزائن أيقظوا صواحبات الحجر فرب كاسية في الدنيا عارية في الآخرة
   صحيح البخاري1126هند بنت حذيفةسبحان الله ماذا أنزل الليلة من الفتنة ماذا أنزل من الخزائن من يوقظ صواحب الحجرات يا رب كاسية في الدنيا عارية في الآخرة
   جامع الترمذي2196هند بنت حذيفةسبحان الله ماذا أنزل الليلة من الفتنة ماذا أنزل من الخزائن من يوقظ صواحب الحجرات يا رب كاسية في الدنيا عارية في الآخرة
   مسندالحميدي294هند بنت حذيفةسبحان الله ماذا وقع من الفتن؟ وما فتح من الخزائن، فأيقظوا صواحبات الحجر فرب كاسية في الدنيا عارية يوم القيامة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 115  
´ اس بیان میں کہ رات کو تعلیم دینا اور وعظ کرنا جائز ہے `
«. . . عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: اسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَقَالَ: " سُبْحَانَ اللَّهِ، مَاذَا أُنْزِلَ اللَّيْلَةَ مِنَ الْفِتَنِ، وَمَاذَا فُتِحَ مِنَ الْخَزَائِنِ، أَيْقِظُوا صَوَاحِبَاتِ الْحُجَرِ، فَرُبَّ كَاسِيَةٍ فِي الدُّنْيَا عَارِيَةٍ فِي الْآخِرَةِ " . . . .»
. . . ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتی ہیں کہ ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیدار ہوتے ہی فرمایا کہ سبحان اللہ! آج کی رات کس قدر فتنے اتارے گئے ہیں اور کتنے ہی خزانے بھی کھولے گئے ہیں۔ ان حجرہ والیوں کو جگاؤ۔ کیونکہ بہت سی عورتیں (جو) دنیا میں (باریک) کپڑا پہننے والی ہیں وہ آخرت میں ننگی ہوں گی . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْعِلْمِ/بَابُ الْعِلْمِ وَالْعِظَةِ بِاللَّيْلِ:: 115]

تشریح:
مطلب یہ ہے کہ نیک بندوں کے لیے اللہ کی رحمتوں کے خزانے نازل ہوئے اور بدکاروں پر اس کا عذاب بھی اترا۔ پس بہت سی عورتیں جو ایسے باریک کپڑے استعمال کرتی ہیں جن سے بدن نظر آئے، آخرت میں انہیں رسوا کیا جائے گا۔ اس حدیث سے رات میں وعظ و نصیحت کرنا ثابت ہوتا ہے، پس مطابقت حدیث کی ترجمہ سے ظاہر ہے۔ [فتح الباری] عورتوں کے لیے حد سے زیادہ باریک کپڑوں کا استعمال جن سے بدن نظر آئے قطعاً حرام ہے۔ مگر آج کل زیادہ تر یہی لباس چل پڑا ہے جو قیامت کی نشانیوں میں سے ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 115   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5844  
5844. حضرت ام سلمہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ رات کے وقت بیدار ہوئے اور آپ فرما رہے تھے: "لا إله إلا اللہ'' آج کس قدر فتنے نازل ہوئے ہیں؟ اور کس قدر خزانے اترے ہیں؟ کوئی ہے جو ان حجروں میں سونے والیوں کو بیدار کرے؟ دیکھو! بہت سی عورتیں جو دنیا میں لباس پہنتی ہیں وہ قیامت کے روز ننگی ہوں گی امام زہری بیان کرتے ہیں کہ سیدہ ہند‬ ؓ ک‬ی آستینوں میں اس کی انگلیوں کے پاس بٹن لگے ہوئے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5844]
حدیث حاشیہ:
مطلب یہ ہے کہ ہندہ کو اپنا جسم چھپانے کا بڑا خیال رہتا تھا۔
اس حدیث کی مطابقت ترجمہ باب سے اس طرح ہے کہ اس میں باریک اور عمدہ کپڑوں کی مذمت ہے جو عورتیں باریک کپڑے پہنتی ہیں اور اپنا جسم اوروں کو دکھلاتی ہیں وہ آخرت میں ننگی ہوں گی یہی سزا ان کو دی جائے گی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5844   
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 5844  
´اس بیان میں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی لباس یا فرش کے پابند نہ تھے جیسا مل جاتا اسی پر قناعت کرتے`
«. . . عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: اسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ اللَّيْلِ وَهُوَ يَقُولُ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، مَاذَا أُنْزِلَ اللَّيْلَةَ مِنَ الْفِتْنَةِ، مَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الْخَزَائِنِ، مَنْ يُوقِظُ صَوَاحِبَ الْحُجُرَاتِ، كَمْ مِنْ كَاسِيَةٍ فِي الدُّنْيَا عَارِيَةٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، قَالَ الزُّهْرِيُّ: وَكَانَتْ هِنْدٌ لَهَا أَزْرَارٌ فِي كُمَّيْهَا بَيْنَ أَصَابِعِهَا . . .»
. . . ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت بیدار ہوئے اور کہا اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، کیسی کیسی بلائیں اس رات میں نازل ہو رہی ہیں اور کیا کیا رحمتیں اس کے خزانوں سے اتر رہی ہیں۔ کوئی ہے جو ان حجرہ والیوں کو بیدار کر دے۔ دیکھو بہت سی دنیا میں پہننے اوڑھنے والیاں آخرت میں ننگی ہوں گی۔ زہری نے بیان کیا کہ ہندہ اپنی آستینوں میں انگلیوں کے درمیان گھنڈیاں لگاتی تھیں، تاکہ صرف انگلیاں کھلیں اس سے آگے نہ کھلے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب اللِّبَاسِ: 5844]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 5844 کا باب: «بَابُ مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَجَوَّزُ مِنَ اللِّبَاسِ وَالْبُسْطِ:»

باب اور حدیث میں مناسبت:
ترجمۃ الباب میں امام بخاری رحمہ اللہ نے اس لباس کے بارے میں ذکر فرمایا جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: اور حقیقتا لباس ہے ہی وہی جو ستر پوشی کا کام کرے۔ تحت الباب جو حدیث سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے منقول ہے اس میں باریک کپڑوں سے ممانعت کی گئی ہے، یعنی وہ باریک کپڑے جن سے جسم جھلکے ایسے لباس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند نہ تھے، چنانچہ حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
«و مطابقة حديث أم سلمة هذا للترجمة من جهة انه صلى الله عليه وسلم حزر من لباس الرقيق من الثياب الواصفة لأجسامهن لئلا يعرين فى الآخرة.» (2)
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث کی ترجمۃ الباب سے مناسبت اس جہت سے ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے باریک لباس زیب تن کرنے سے منع فرمایا اور تحذیر فرمائی اس لباس سے جس سے جسم جھلکتے ہوں تاکہ اس قسم کی خواتین آخرت کی عریانی سے بچ سکیں، امام زہری رحمہ اللہ نے جو ہند سے نقل فرمایا ہے کہ وہ اس کی موید ہے، کہتے ہیں کہ اس میں اشارہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ثیاب شفافہ (باریک لباس) نہ پہنا کرتے تھے، کیوں کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے کپڑوں سے تحزیر فرمائی ہے تاکہ ظہور عورۃ نہ ہو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بصفۃ الکمال دیگر سے اس کے اولی ہیں . . . محتمل ہے کہ دونوں احادیث ترجمۃ الباب کے ایک جزء پر دال ہوں، حدیث عمر بسیط اور حدیث سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا لباس کے ساتھ مطابقت رکھتی ہوں۔
اور مزید حافظ صاحب لکھتے ہیں کہ:
ہند اس بات سے ڈرتی تھی کہ ان کے جسم کا ذرا سا حصہ بھی ظاہر نہ ہو، ان کی آستینوں کے کشادہ ہونے کی وجہ سے ان میں بٹن لگا لیے، تاکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول «كاسية عارية» میں شامل نہ ہوں۔
یہ حقیر بندہ کہتا ہے کہ ممکن ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ یہ بات واضح کرنا چاہتے ہوں کہ بندہ اپنے ستر ڈھانپے اور با آسانی جو بھی کپڑا میسر آ جائے اسے زیب تن کرے، نہ وہ باریک پہنے اور نہ ہی وہ اچھے اور بڑھیا کپڑوں کے لیے اسراف کرے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں باب میں ذکر فرما دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قناعت پسند تھے، اور تحت الباب عریاں اور باریک کپڑے زیب تن کرنے کی ممانعت پر حدیث پیش کر دی، ممکن ہے کہ کہیں سے ترجمۃ الباب اور حدیث میں مناسبت ہو۔
علامہ قسطلانی رحمہ اللہ ترجمۃ الباب اور حدیث میں مناسبت دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ:
«و مطابقة الحديث للترجمة من حيث إنه حزر من لباس دقيق الثياب الواصفة للجسد.» (1)
یعنی ترجمۃ الباب سے حدیث کی مناسبت یہ ہے کہ نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم نے ایسے لباس سے ڈرایا ہے جو باریک ہوں اور جس لباس سے جسم نمایاں ہو، یعنی شریعت میں اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
نکتہ:
امام قسطلانی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب «المواهب اللدنية» میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لباس کے بارے میں اسی حدیث سے افتتاح فرمایا۔(2)
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 169   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2196  
´ان فتنوں کا بیان جو سخت تاریک رات کی طرح ہوں گے۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات بیدار ہوئے اور فرمایا: سبحان اللہ! آج کی رات کتنے فتنے اور کتنے خزانے نازل ہوئے! حجرہ والیوں (امہات المؤمنین) کو کوئی جگانے والا ہے؟ سنو! دنیا میں کپڑا پہننے والی بہت سی عورتیں آخرت میں ننگی ہوں گی ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الفتن/حدیث: 2196]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس سے مراد وہ عورتیں ہیں جو بے انتہا باریک لباس پہنتی ہیں،
یا وہ عورتیں مراد ہیں جن کے لباس مال حرام سے بنتے ہیں،
یا وہ عورتیں ہیں جو بطور زینت بہت سے کپڑے استعمال کرتی ہیں،
لیکن عریانیت سے اپنے آپ کو محفوظ نہیں رکھتیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2196   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5844  
5844. حضرت ام سلمہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ رات کے وقت بیدار ہوئے اور آپ فرما رہے تھے: "لا إله إلا اللہ'' آج کس قدر فتنے نازل ہوئے ہیں؟ اور کس قدر خزانے اترے ہیں؟ کوئی ہے جو ان حجروں میں سونے والیوں کو بیدار کرے؟ دیکھو! بہت سی عورتیں جو دنیا میں لباس پہنتی ہیں وہ قیامت کے روز ننگی ہوں گی امام زہری بیان کرتے ہیں کہ سیدہ ہند‬ ؓ ک‬ی آستینوں میں اس کی انگلیوں کے پاس بٹن لگے ہوئے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5844]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں باریک اور چست لباس کی مذمت بیان ہوئی ہے کہ جو عورتیں دنیا میں باریک اور چست لباس پہنتی ہیں اور اپنا جسم دوسروں کو دکھاتی ہیں انہیں آخرت میں سزا دی جائے گی کہ وہ ننگی ہوں گی۔
(2)
اس میں اشارہ ہے کہ عورتوں کو قیمتی اور نفیس لباس نہیں پہننا چاہیے بلکہ انہیں سادہ زندگی بسر کرتے ہوئے بقدر کفایت لباس زیب تن کرنا چاہیے۔
(3)
حضرت ہند بنت حارث رضی اللہ عنہا کی آستین فراخ ہوتی تھیں، انہوں نے اپنی آستینوں پر بٹن لگا رکھے تھے تاکہ ان کے بدن کا کوئی حصہ ظاہر ہونے کے باعث حدیث میں مذکور وعید میں داخل نہ ہوں۔
(4)
اس حدیث کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باریک اور چست لباس نہیں پہنتے تھے کیونکہ آپ نے ایسے لباس سے دوسروں کو خبردار کیا ہے۔
یہ ممکن نہیں ہے کہ ایک لباس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوسروں کو خبردار کریں پھر خود ہی اسے زیب تن کریں، گویا اس حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لباس کی سادگی بیان ہوئی ہے۔
(فتح الباري: 373/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5844   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.