الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اجازت لینے کے بیان میں
The Book of Asking Permission
41. بَابُ مَنْ زَارَ قَوْمًا فَقَالَ عِنْدَهُمْ:
41. باب: اگر کوئی شخص کہیں ملاقات کو جائے اور دوپہر کو وہیں آرام کرے تو یہ جائز ہے۔
(41) Chapter. Whoever visited some people and then had a mid-day nap at their home.
حدیث نمبر: 6281
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا محمد بن عبد الله الانصاري، قال: حدثني ابي، عن ثمامة، عن انس، ان ام سليم كانت تبسط للنبي صلى الله عليه وسلم نطعا، فيقيل عندها على ذلك النطع، قال:" فإذا نام النبي صلى الله عليه وسلم اخذت من عرقه وشعره فجمعته في قارورة، ثم جمعته في سك"، قال: فلما حضر انس بن مالك الوفاة، اوصى إلي ان يجعل في حنوطه من ذلك السك، قال: فجعل في حنوطه.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ ثُمَامَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ كَانَتْ تَبْسُطُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِطَعًا، فَيَقِيلُ عِنْدَهَا عَلَى ذَلِكَ النِّطَعِ، قَالَ:" فَإِذَا نَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَتْ مِنْ عَرَقِهِ وَشَعَرِهِ فَجَمَعَتْهُ فِي قَارُورَةٍ، ثُمَّ جَمَعَتْهُ فِي سُكٍّ"، قَالَ: فَلَمَّا حَضَرَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ الْوَفَاةُ، أَوْصَى إِلَيَّ أَنْ يُجْعَلَ فِي حَنُوطِهِ مِنْ ذَلِكَ السُّكِّ، قَالَ: فَجُعِلَ فِي حَنُوطِهِ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے محمد بن عبداللہ انصاری نے، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے، ان سے ثمامہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ (ان کی والدہ) ام سلیم، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے چمڑے کا فرش بچھا دیتی تھیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں اسی پر قیلولہ کر لیتے تھے۔ بیان کیا پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے (اور بیدار ہوئے) تو ام سلیم رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ اور (جھڑے ہوئے) آپ کے بال لے لیے اور (پسینہ کو) ایک شیشی میں جمع کیا اور پھر «سك» (ایک خوشبو) میں اسے ملا لیا۔ بیان کیا ہے کہ پھر جب انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت قریب ہوا تو انہوں نے وصیت کی کہ اس «سك» (جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ ملا ہوا تھا) میں سے ان کے حنوط میں ملا دیا جائے۔ بیان کیا ہے کہ پھر ان کے حنوط میں اسے ملایا گیا۔

Narrated Thumama: Anas said, "Um Sulaim used to spread a leather sheet for the Prophet and he used to take a midday nap on that leather sheet at her home." Anas added, "When the Prophet had slept, she would take some of his sweat and hair and collect it (the sweat) in a bottle and then mix it with Suk (a kind of perfume) while he was still sleeping. "When the death of Anas bin Malik approached, he advised that some of that Suk be mixed with his Hanut (perfume for embalming the dead body), and it was mixed with his Hanut.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 74, Number 298

   صحيح البخاري6281أنس بن مالكأخذت من عرقه وشعره فجمعته في قارورة ثم جمعته في سك
   صحيح مسلم6057أنس بن مالكعرقك أدوف به طيبي
   صحيح مسلم6055أنس بن مالكهذا عرقك نجعله في طيبنا وهو من أطيب الطيب
   سنن النسائى الصغرى5373أنس بن مالكما هذا الذي تصنعين يا أم سليم قالت أجعل عرقك في طيبي فضحك النبي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6281  
6281. حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نبی ﷺ کے لیے چمڑے کا بستر دیتی تھی اور آپ ﷺ ان کے ہاں اسی پر قیلولہ کر لیتے تھے جب نبی ﷺ سو جاتے تو ام سلیم رضی اللہ عنہا آپ ﷺ کا پسینہ اور گرے ہوئے بال جمع کر لیتیں اور انہیں ایک شیشی میں ڈال لیتیں، پھر انہیں کسی خوشبو میں ملا لتیں، حضرت انس رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت قریب آیا تو انہوں نے وصیت کی کہ اس خوشبو میں بھی کچھ حنوط میں ملا دیا جائے، چنانچہ اسے حنوط میں ملا دیا گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6281]
حدیث حاشیہ:
حافظ نے کہا کہ یہ بال حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے لئے تھے۔
حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے وہ بال اسی وقت لے لئے تھے جب آپ نے منیٰ میں سر منڈایا تھا۔
ایک روایت میں ہے کہ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا آپ کے بدن کا پسینہ جمع کر رہی تھیں اتنے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جاگے تو فرمایا ام سلیم یہ کیا کر رہی ہو۔
انہوں نے کہا کہ میں آپ کا پسینہ خوشبو میں ڈالنے کے لئے جمع کرتی ہوں وہ خود بھی نہایت خوشبودار ہے۔
دوسری روایت میں ہے کہ ہم برکت کے لئے آپ کا پسینہ اپنے بچوں کے واسطے جمع کرتی ہوں چنانچہ حنوط میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بال اور پسینہ ملا ہوا تھا ولا معارضة بین قولھا إنھا کانت تجمعه لأجل طیبة وبین قولھا للبرکة بل یحمل علی أنھا کانت تفصل ذلك الأمرین معا (فتح)
یعنی یہ کام برکت اورخوشبو ہر دو مقاصد کے لئے کیا کرتی تھیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6281   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6281  
6281. حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نبی ﷺ کے لیے چمڑے کا بستر دیتی تھی اور آپ ﷺ ان کے ہاں اسی پر قیلولہ کر لیتے تھے جب نبی ﷺ سو جاتے تو ام سلیم رضی اللہ عنہا آپ ﷺ کا پسینہ اور گرے ہوئے بال جمع کر لیتیں اور انہیں ایک شیشی میں ڈال لیتیں، پھر انہیں کسی خوشبو میں ملا لتیں، حضرت انس رضی اللہ عنہ کی وفات کا وقت قریب آیا تو انہوں نے وصیت کی کہ اس خوشبو میں بھی کچھ حنوط میں ملا دیا جائے، چنانچہ اسے حنوط میں ملا دیا گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6281]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بزرگانِ دین کا اپنے عقیدت مندوں، رشتے داروں اور معتبر دوست احباب کے ہاں قیلولہ کرنا جائز ہے۔
اس سے محبت بڑھتی ہے۔
(2)
حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا، حضرت انس رضی اللہ عنہ کی والدہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضاعی خالہ تھیں۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر تشریف لائے اور آپ نے ہمارے ہاں قیلولہ فرمایا تو آپ کو پسینا آ گیا۔
حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا شیشی لے کر آئیں اور اس پسینے کو جمع کرنا شروع کر دیا۔
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو فرمایا:
ام سلیم! تم یہ کیا کر رہی ہو؟ انھوں نے کہا:
آپ کا پسینہ جمع کر رہی ہوں، ہم اسے خوشبو میں ڈالیں گے تو یہ تمام خوشبوؤں میں سے اعلیٰ خوشبو ہوگی۔
ایک روایت میں ہے کہ یہ ہمارے بچوں کے لیے باعث خیرو برکت ہوگا۔
(صحیح مسلم، الفضائل،حدیث: 6056(2331)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6281   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.