الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: دعاؤں کے بیان میں
The Book of Invocations
19. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَصَلِّ عَلَيْهِمْ} :
19. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ التوبہ میں) فرمان «وصل عليهم‏» ۔
(19) Chapter. The Statement of Allah: “...And invoke Allah for them...”.
حدیث نمبر: 6336
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، اخبرني سليمان، عن ابي وائل، عن عبد الله، قال: قسم النبي صلى الله عليه وسلم قسما، فقال رجل: إن هذه لقسمة ما اريد بها وجه الله، فاخبرت النبي صلى الله عليه وسلم، فغضب حتى رايت الغضب في وجهه، وقال:" يرحم الله موسى لقد اوذي باكثر من هذا فصبر".حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَسَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسْمًا، فَقَالَ رَجُلٌ: إِنَّ هَذِهِ لَقِسْمَةٌ مَا أُرِيدَ بِهَا وَجْهُ اللَّهِ، فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَغَضِبَ حَتَّى رَأَيْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ، وَقَالَ:" يَرْحَمُ اللَّهُ مُوسَى لَقَدْ أُوذِيَ بِأَكْثَرَ مِنْ هَذَا فَصَبَرَ".
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے، کہا مجھ کو سلیمان بن مہران نے خبر دی، انہیں ابووائل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی چیز تقسیم فرمائی تو ایک شخص بولا کہ یہ ایسی تقسیم ہے کہ اس سے اللہ کی رضا مقصود نہیں ہے۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی تو آپ اس پر غصہ ہوئے اور میں نے خفگی کے آثار آپ کے چہرہ مبارک پر دیکھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ موسیٰ علیہ السلام پر رحم فرمائے، انہیں اس سے بھی زیادہ تکلیف دی گئی لیکن انہوں نے صبر کیا۔

Narrated `Abdullah: The Prophet divided something (among the Muslims) and distributed the shares (of the booty). A man said, "This division has not been made to please Allah." When I informed the Prophet about it, he became so furious that I noticed the signs of anger on his face and he then said, "May Allah bestow His Mercy on Moses, for he was hurt with more than this, yet he remained patient."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 348

   صحيح البخاري3150عبد الله بن مسعودرحم الله موسى قد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري4335عبد الله بن مسعودرحمة الله على موسى لقد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري6059عبد الله بن مسعودرحم الله موسى لقد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري6291عبد الله بن مسعودرحمة الله على موسى أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري6336عبد الله بن مسعوديرحم الله موسى لقد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري3405عبد الله بن مسعوديرحم الله موسى قد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري4336عبد الله بن مسعودرحم الله موسى قد أوذي بأكثر من هذا فصبر
   صحيح البخاري6100عبد الله بن مسعودأوذي موسى بأكثر من ذلك فصبر
   صحيح مسلم2447عبد الله بن مسعوديرحم الله موسى قد أوذي بأكثر من هذا فصبر قال قلت لا جرم لا أرفع إليه بعدها حديثا
   صحيح مسلم2448عبد الله بن مسعودأوذي موسى بأكثر من هذا فصبر
   مسندالحميدي110عبد الله بن مسعودقد أوذي موسى بأشد من هذا فصبر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6336  
6336. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے کوئی چیز تقسیم فرمائی تو ایک شخص بولا: اس تقسیم سے اللہ کی رضا مقصود نہیں۔ میں نے نبی ﷺ کو اس کی خبر دی تو آپ بہت ناراض ہوئے حتیٰ کہ میں نے خفگی کے اثرات آپ کے چہرہ انور پر دیکھے۔ آپ نے فرمایا: اللہ تعالٰی موسیٰ ؑ پر رحم فرمائے! انہیں اس سے بھی زیادہ اذیت پہنچائی گئی لیکن انہوں نے صبر سے کام لیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6336]
حدیث حاشیہ:
میں بھی ایسے بے جا الزامات پر صبر کرونگا۔
یہ اعتراض کرنے والا منافق تھا اور اعتراض بھی بالکل باطل تھا۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مصالح ملی کو سب سے زیادہ سمجھنے والے اور مستحقین کو سب سے زیادہ جاننے والے تھے۔
پھر آپ کی تقسیم پر اعتراض کرنا کسی مومن مسلمان کا کام نہیں ہو سکتا۔
سوائے اس شخص کے جس کا دل نور ایمان سے محروم ہو۔
جملہ احکام اسلام کے لئے یہی قانون ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 6336   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6336  
6336. حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے کوئی چیز تقسیم فرمائی تو ایک شخص بولا: اس تقسیم سے اللہ کی رضا مقصود نہیں۔ میں نے نبی ﷺ کو اس کی خبر دی تو آپ بہت ناراض ہوئے حتیٰ کہ میں نے خفگی کے اثرات آپ کے چہرہ انور پر دیکھے۔ آپ نے فرمایا: اللہ تعالٰی موسیٰ ؑ پر رحم فرمائے! انہیں اس سے بھی زیادہ اذیت پہنچائی گئی لیکن انہوں نے صبر سے کام لیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6336]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تقسیم پر اعتراض کرنے والا ذوالخویصرہ نامی ایک منافق شخص تھا جس کی نسل سے خارجی لوگ پیدا ہوئے۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنے دور حکومت میں خارجیوں سے جنگ کی۔
(2)
اس حدیث کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے لیے دعا فرمائی لیکن خود کو اس میں شریک نہیں کیا۔
امام بخاری رحمہ اللہ اس بات کو ثابت کرنے کے لیے یہ حدیث لائے ہیں۔
(3)
ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کا ذکر کرتے تو اس کے لیے دعا کرتے اور اپنی ذات سے دعا کا آغاز کرتے۔
(جامع الترمذي، الدعوات، حدیث: 3385)
لیکن یہ بات قاعدے کلیے کے طور پر نہیں ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت لوط علیہ السلام کے لیے دعا فرمائی، لیکن اپنی ذات کا حوالہ نہیں دیا، اسی طرح قبل ازیں ایک حدیث میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے لیے دعا کا ذکر ہے لیکن اپنی ذات کو اس میں شریک نہیں کیا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 6336   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.