الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قسموں اور نذروں کے بیان میں
The Book of Oaths and Vows
3. بَابُ كَيْفَ كَانَتْ يَمِينُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟
3. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قسم کس طرح کھاتے تھے۔
(3) Chapter. How did the oaths of the Prophet use to be?
حدیث نمبر: 6638
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عمر بن حفص، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، عن المعرور، عن ابي ذر، قال: انتهيت إليه، وهو في ظل الكعبة، يقول:" هم الاخسرون ورب الكعبة، هم الاخسرون ورب الكعبة"، قلت: ما شاني ايرى في شيء، ما شاني؟ فجلست إليه وهو يقول، فما استطعت ان اسكت وتغشاني ما شاء الله، فقلت: من هم بابي انت وامي يا رسول الله؟ قال:" الاكثرون اموالا، إلا من قال: هكذا، وهكذا، وهكذا".حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ الْمَعْرُورِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: انْتَهَيْتُ إِلَيْهِ، وَهُوَ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ، يَقُولُ:" هُمُ الْأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ، هُمُ الْأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ"، قُلْتُ: مَا شَأْنِي أَيُرَى فِيَّ شَيْءٌ، مَا شَأْنِي؟ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ يَقُولُ، فَمَا اسْتَطَعْتُ أَنْ أَسْكُتَ وَتَغَشَّانِي مَا شَاءَ اللَّهُ، فَقُلْتُ: مَنْ هُمْ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" الْأَكْثَرُونَ أَمْوَالًا، إِلَّا مَنْ قَالَ: هَكَذَا، وَهَكَذَا، وَهَكَذَا".
ہم سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے، کہا ہم سے اعمش نے، ان سے معرور نے، ان سے ابوذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچا تو آپ کعبہ کے سایہ میں بیٹھے ہوئے فرما رہے تھے کعبہ کے رب کی قسم! وہی سب سے زیادہ خسارے والے ہیں۔ کعبہ کے رب کی قسم! وہی سب سے زیادہ خسارے والے ہیں۔ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! میری حالت کیسی ہے، کیا مجھ میں (بھی) کوئی ایسی بات نظر آئی ہے؟ میری حالت کیسی ہے؟ پھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھ گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے جا رہے تھے، میں آپ کو خاموش نہیں کرا سکتا تھا اور اللہ کی مشیت کے مطابق مجھ پر عجیب بےقراری طاری ہو گئی۔ میں نے پھر عرض کی، میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، یا رسول اللہ! وہ کون لوگ ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جن کے پاس مال زیادہ ہے۔ لیکن اس سے وہ مستثنیٰ ہیں۔ جنہوں نے اس میں سے اس اس طرح (یعنی دائیں اور بائیں بےدریغ مستحقین پر) اللہ کی راہ میں خرچ کیا ہو گا۔

Narrated Abu Dhar: I reached him (the Prophet ) while in the shade of the Ka`ba; he was saying, "They are the losers, by the Lord of the Ka`ba! They are the losers, by the Lord of the Ka`ba!" I said (to myself ), "What is wrong with me? Is anything improper detected in me? What is wrong with me? Then I sat beside him and he kept on saying his statement. I could not remain quiet, and Allah knows in what sorrowful state I was at that time. So I said, ' Who are they (the losers)? Let My father and mother be sacrificed for you, O Allah's Apostle!" He said, "They are the wealthy people, except the one who does like this and like this and like this (i.e., spends of his wealth in Allah's Cause).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 78, Number 633

   صحيح البخاري6638جندب بن عبد اللههم الأخسرون ورب الكعبة هم الأخسرون ورب الكعبة قلت ما شأني أيرى في شيء ما شأني فجلست إليه وهو يقول فما استطعت أن أسكت وتغشاني ما شاء الله فقلت من هم بأبي أنت وأمي يا رسول الله قال الأكثرون أموالا إلا من قال هكذا وهكذا وهكذا
   صحيح مسلم2300جندب بن عبد اللههم الأكثرون أموالا إلا من قال هكذا وهكذا وهكذا من بين يديه ومن خلفه وعن يمينه وعن شماله وقليل ما هم ما من صاحب إبل ولا بقر ولا غنم لا يؤدي زكا تها إلا جاءت يوم القيامة أعظم ما كانت وأسمنه تنطحه بقرونها وتطؤه بأظلافها كلما نفدت أخراها عادت عليه أولاها حتى
   جامع الترمذي617جندب بن عبد اللهلا يموت رجل فيدع إبلا أو بقرا لم يؤد زكاتها إلا جاءته يوم القيامة أعظم ما كانت وأسمنه تطؤه بأخفافها وتنطحه بقرونها كلما نفدت أخراها عادت عليه أولاها حتى يقضى بين الناس
   سنن النسائى الصغرى2442جندب بن عبد اللههم الأخسرون ورب الكعبة فقلت ما لي لعلي أنزل في شيء قلت من هم فداك أبي وأمي قال الأكثرون أموالا إلا من قال هكذا وهكذا وهكذا حتى بين يديه وعن يمينه وعن شماله لا يموت رجل فيدع إبلا أو بقرا لم يؤد زكاتها إلا جاءت يوم القيامة أعظم ما كان
   سنن النسائى الصغرى2458جندب بن عبد اللهما من صاحب إبل ولا بقر ولا غنم لا يؤدي زكا تها إلا جاءت يوم القيامة أعظم ما كانت وأسمنه تنطحه بقرونها وتطؤه بأخفافها كلما نفدت أخراها أعادت عليه أولاها حتى يقضى بين الناس
   سنن ابن ماجه1785جندب بن عبد اللهما من صاحب إبل ولا غنم ولا بقر لا يؤدي زكاتها إلا جاءت يوم القيامة أعظم ما كانت وأسمنه تنطحه بقرونها وتطؤه بأخفافها كلما نفدت أخراها عادت عليه أولاها حتى يقضى بين الناس

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1785  
´زکاۃ نہ دینے پر وارد وعید کا بیان۔`
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی اونٹ، بکری اور گائے والا اپنے مال کی زکاۃ ادا نہیں کرتا، تو اس کے جانور قیامت کے دن اس سے بہت بڑے اور موٹے بن کر آئیں گے جتنے وہ تھے، وہ اسے اپنی سینگوں سے ماریں گے اور کھروں سے روندیں گے، جب اخیر تک سب جا نور ایسا کر چکیں گے تو پھر باربار تمام جانور ایسا ہی کرتے رہیں گے یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کر دیا جائے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزكاة/حدیث: 1785]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
زكاة نہ دینا بہت بڑا گناہ ہے۔

(2)
جانوروں میں بھی زکاۃ فرض ہے جس کی تفصیل اگلے ابواب میں آرہی ہے۔

(3)
کبیرہ گناہوں کے مرتکب افراد کو میدان حشر میں بھی گناہوں کی سزا ملے گی۔

(4)
بعض صورتوں میں ممکن ہے کہ محشر کی یہ سزا ہی اس کے لیے کافی ہو جائے اور جہنم کی سزا نہ بھگتنی پڑے۔
ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں:
(اسے یہ عذاب ہوتا رہے گا)
اس دن جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے حتی کہ لوگوں کا فیصلہ ہو جائے گا پھر اسے جنت یا جہنم کا راستہ دکھا دیا جائے گا۔ (صحیح مسلم، الزکاۃ، باب اثم مانع الزکاۃ، حدیث: 987)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1785   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 617  
´زکاۃ نہ نکالنے پر وارد وعید کا بیان۔`
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ کعبہ کے سائے میں بیٹھے تھے آپ نے مجھے آتا دیکھا تو فرمایا: رب کعبہ کی قسم! قیامت کے دن یہی لوگ خسارے میں ہوں گے ۲؎ میں نے اپنے جی میں کہا: شاید کوئی چیز میرے بارے میں نازل کی گئی ہو۔ میں نے عرض کیا: کون لوگ؟ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہی لوگ جو بہت مال والے ہیں سوائے ان لوگوں کے جو ایسا ایسا کرے، آپ نے اپنے دونوں ہاتھ سے لپ بھر کر اپنے سامنے اور اپنے دائیں اور اپنے بائیں طرف اشارہ کیا، پھر فرمایا: قسم ہے اس۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الزكاة/حدیث: 617]
اردو حاشہ:
1؎:
زکاۃ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے تیسرا رکن ہے،
اس کے لغوی معنی بڑھنے اور زیادہ ہونے کے ہیں،
زکاۃ کو زکاۃ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ یہ زکاۃ دینے والے کے مال کو بڑھاتی اور زیادہ کرتی ہے،
اور ایک قول یہ ہے کہ اس کے معنی پاک کرنے کے ہیں اور زکاۃ کو زکاۃ اس لیے بھی کہتے ہیں کہ یہ مال کو پاک کرتی ہے اور صاحب مال کو گناہوں سے پاک کرتی ہے،
اس کی فرضیت کے وقت میں علماء کا اختلاف ہے،
اکثر علماء کا یہ قول ہے کہ 2ھ میں فرض ہوئی اور محققین علماء کا خیال ہے کہ یہ فرض تو مکہ میں ہی ہو گئی تھی مگر اس کے تفصیلی احکام مدینہ میں 2ھ میں نازل ہوئے۔

2؎:
یا توآپ کسی فرشتے سے بات کر رہے تھے،
یا کوئی خیال آیا تو آپ نے ((هُمْ الْأَخْسَرُونَ)) فرمایا۔

3؎:
یہ عذاب عالم حشر میں ہو گا،
حساب و کتاب سے پہلے۔

4؎:
یعنی روندنے اور سینگ مارنے کا سلسلہ برابر چلتا رہے گا۔

5؎:
اس کی تخریج سعید بن منصور،
بیہقی،
خطیب اور ابن نجار نے کی ہے،
لیکن روایت موضوع ہے اس میں ایک راوی محمد بن سعید بورمی ہے جو کذاب ہے،
حدیثیں وضع کرتا تھا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 617   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.