وقال ابن عمر: قال عمر: للنبي صلى الله عليه وسلم اصبت ارضا لم اصب مالا قط انفس منه، قال: إن شئت حبست اصلها وتصدقت بها، وقال ابو طلحة: للنبي صلى الله عليه وسلم احب اموالي إلي بيرحاء لحائط له مستقبلة المسجد.وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: قَالَ عُمَرُ: لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَبْتُ أَرْضًا لَمْ أُصِبْ مَالًا قَطُّ أَنْفَسَ مِنْهُ، قَالَ: إِنْ شِئْتَ حَبَّسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا، وَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ: لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرُحَاءَ لِحَائِطٍ لَهُ مُسْتَقْبِلَةِ الْمَسْجِدِ.
عمر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ مجھے ایسی زمین مل گئی ہے کہ کبھی اس سے عمدہ مال نہیں ملا تھا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر چاہو تو اصل زمین اپنے پاس رکھو اور اس کی پیداوار صدقہ کر دو۔ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی، بیرحاء نامی باغ مجھے اپنے تمام اموال میں سب سے زیادہ پسندیدہ ہے۔ یہ مسجد نبوی کے سامنے ایک باغ تھا۔