الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: فتنوں کے بیان میں
The Book of Al-Fitan
8. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا، يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ»:
8. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا ”میرے بعد ایک دوسرے کی گردن مار کر کافر نہ بن جانا“۔
(8) Chapter. The statement of Prophet (p.b.u.h.): “Do not renegade as disbelievers after me by striking (cutting) the neck of one another.”
حدیث نمبر: 7077
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا حجاج بن منهال، حدثنا شعبة، اخبرني واقد بن محمد، عن ابيه، عن ابن عمر، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" لا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض".حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي وَاقِدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ".
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا مجھ کو واقد نے خبر دی، انہیں ان کے والد نے اور انہیں ابن عمر رضی اللہ عنہما نے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے بعد کفر کی طرف نہ لوٹ جانا کہ ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو۔

Narrated Ibn `Umar: I heard the Prophet saying, "Do not revert to disbelief after me by striking (cutting) the necks of one another."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 88, Number 198

   صحيح البخاري6868عبد الله بن عمرلا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض
   صحيح البخاري7077عبد الله بن عمرلا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض
   صحيح مسلم225عبد الله بن عمرلا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض
   سنن أبي داود4686عبد الله بن عمرلا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض
   سنن النسائى الصغرى4132عبد الله بن عمرلا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض لا يؤخذ الرجل بجريرة أبيه ولا بجريرة أخيه
   سنن النسائى الصغرى4130عبد الله بن عمرلا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض
   سنن النسائى الصغرى4131عبد الله بن عمرلا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض لا يؤخذ الرجل بجناية أبيه ولا جناية أخيه
   سنن ابن ماجه3943عبد الله بن عمرلا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض
   المعجم الصغير للطبراني771عبد الله بن عمر لا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4686  
´ایمان کی کمی اور زیادتی کے دلائل کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ میرے بعد کافر نہ ہو جانا کہ تم میں سے بعض بعض کی گردن مارنے لگے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب السنة /حدیث: 4686]
فوائد ومسائل:
اعمال سئیہ سےایمان میں کمی آتی ہے، مسلمانوں کا آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرنا بد ترین اعمال میں سے ہے، یہ ایمان کی کمی کی دلیل ہے جسے کفر سے تعبیر کیا گیا ہے، لیکن اس وجہ سے انسان ملت سے خارج نہیں ہوتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4686   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7077  
7077. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: میرے بعد کافر نہ بن جانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگ جاؤ۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7077]
حدیث حاشیہ:

ہم نے حدیث 6869 کے تحت اس حدیث کے آٹھ معنی متعین کیے ہیں، انھیں ضرور ملاحظہ کیا جائے۔
بہرحال مسلمان کا خون ناحق بہت بڑاگناہ ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کفر سے تعبیر کیا ہے اور کفر سے مراد حق کا چھپانا ہے، یعنی میرے بعد تم حق کو مت چھپانا کہ ایک دوسرے کی گردنیں مارنے لگو کیونکہ مسلمان تو دوسرے مسلمان کا دفاع کرتا ہے۔
یہ اس کا حق ہے اور اگر اس سے لڑائی کرتا ہے تو گویا اس کے حق کو چھپاتا ہے۔

ایک معنی یہ بھی ہیں کہ فعل مذکور انسان کو کفر کی طرف پہنچا دیتا ہے کیونکہ جو شخص بڑے بڑے گناہوں کا عادی ہو جائے تو پھر خطرہ ہوتا ہے کہ وہ اس سے بڑے جرم میں مبتلا ہو جائے، یعنی اس کا خاتمہ اسلام پر نہ ہو۔
بہرحال فتنے کے دور میں انسان کو نہایت احتیاط سے کام لینا چاہیے۔
(فتح الباري: 35/13)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7077   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.