الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
The Book of Tauhid (Islamic Monotheism)
11. بَابُ مُقَلِّبِ الْقُلُوبِ وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَنُقَلِّبُ أَفْئِدَتَهُمْ وَأَبْصَارَهُمْ} :
11. باب: اللہ تعالیٰ کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ وہ دلوں کا پھیرنے والا ہے اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الانعام) میں فرمان ”اور ہم ان کے دلوں کو اور ان کی آنکھوں کو پھیر دیں گے“۔
(11) Chapter. The One Who turns the hearts. The Statement of Allah: "And We shall turn their hearts and their eyes…" (V.6:110)
حدیث نمبر: 7391
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثني سعيد بن سليمان، عن ابن المبارك، عن موسى بن عقبة، عن سالم، عن عبد الله، قال:" اكثر ما كان النبي صلى الله عليه وسلم يحلف لا ومقلب القلوب".حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" أَكْثَرُ مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْلِفُ لَا وَمُقَلِّبِ الْقُلُوبِ".
مجھ سے سعید بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے عبداللہ ابن مبارک نے بیان کیا، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے، ان سے سالم بن عبداللہ بن عمر نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قسم اس طرح کھاتے قسم اس کی جو دلوں کا پھیر دینے والا ہے۔

Narrated `Abdullah: The Prophet frequently used to swear, "No, by the One Who turns the hearts."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 488

   صحيح البخاري6617عبد الله بن عمرلا ومقلب القلوب
   صحيح البخاري6628عبد الله بن عمرلا ومقلب القلوب
   صحيح البخاري7391عبد الله بن عمريحلف لا ومقلب القلوب
   جامع الترمذي1540عبد الله بن عمرلا ومقلب القلوب
   سنن أبي داود3263عبد الله بن عمرلا ومقلب القلوب
   سنن النسائى الصغرى3793عبد الله بن عمرلا ومصرف القلوب
   سنن النسائى الصغرى3792عبد الله بن عمرلا ومقلب القلوب
   سنن ابن ماجه2092عبد الله بن عمركانت أكثر أيمان رسول الله لا ومصرف القلوب
   بلوغ المرام1175عبد الله بن عمرلا ومقلب القلوب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2092  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم اور حلف کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم اکثر یوں ہوتی تھی: «لا ومصرف القلوب» قسم ہے اس ذات کی جو دلوں کو پھیرنے والا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2092]
اردو حاشہ:
فائدہ:
مذکورہ روایت کوہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح اور حسن قرار دیا ہے، نیز صحیح بخاری میں عبد اللہ بن عمر ؓ ہی سے   «لَا وَمُصَرِّفِ الْقُلُوبِ» کی بجائے «لَا وَمُقَلِّبِ الْقُلُوبِ»  الفاظ مروی ہیں۔
بنابریں ان الفاظ ساتھ قسم کھانا جائز ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے: (الصحیحة، رقم: 2090، و سنن ابن ماجة بتحقیق الدکتور بشار عواد، حدیث: 2092)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2092   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1175  
´(قسموں اور نذروں کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کے الفاظ یہ ہوتے تھے نہیں، قسم ہے دلوں کے بدلنے والے کی۔ (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 1175»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الأيمان والنذور، باب كيف كانت يمين النبي صلي الله عليه وسلم، حديث:6628.»
تشریح:
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قسم کھانے کا انداز و طریقہ بیان ہوا ہے کہ پہلے جو گفتگو یا بات ہو رہی ہوتی تھی اگر درست نہ ہوتی تو آپ پہلے لفظ لا سے اس کی تردید اور نفی فرماتے‘ پھر اللہ کے صفاتی نام سے قسم کھاتے۔
اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی صفات علیا سے بھی قسم کھانی جائز ہے‘ خواہ اس صفت کا تعلق اللہ تعالیٰ کی ذات سے ہو جیسے علم اور قدرت‘ خواہ صفت فعلی سے ہو جیسا کہ قہر اور غلبہ وغیرہ۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1175   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1540  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی قسم کیسی ہوتی تھی؟`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قسم کھاتے تھے تو اکثر «لا ومقلب القلوب» کہتے تھے نہیں، دلوں کے بدلنے والے کی قسم ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب النذور والأيمان/حدیث: 1540]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث میں ر سول اللہ ﷺ کے قسم کھانے کا انداز وطریقہ بیان ہوا ہے کہ پہلے سے جوبات چل رہی تھی اگر صحیح نہ ہوتی تو آپ پہلے لفظ لا سے اس کی نفی اور تردید فرماتے،
پھر اللہ کے صفاتی نام سے اس کی قسم کھاتے،
یہ بھی معلوم ہواکہ اللہ تعالیٰ کے صفاتی اسماء سے قسم کھانی جائز ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1540   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3263  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کیسی ہوتی تھی؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اس طرح قسم کھاتے تھے: «لا، ‏‏‏‏ ومقلب القلوب» نہیں! قسم ہے دلوں کے پھیرنے والے کی۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأيمان والنذور /حدیث: 3263]
فوائد ومسائل:

اللہ عزوجل کی صفات کے ساتھ قسم کھانا عین توحید ہے۔

قسم کے شروع میں لا لگانا عربی زبان کا معروف اسلوب ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3263   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7391  
7391. سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ بکثرت یہ قسم اٹھایا کرتے تھے: دلوں کو پھیرنے والے کی قسم! [صحيح بخاري، حديث نمبر:7391]
حدیث حاشیہ:
میں یہ بات نہیں کہوں گا یا یہ کام نہیں کروں گا دلوں کے پھیرنے والے کی قسم دلوں کا پھیرنا یہ بھی اللہ کی صفت ہے اور یہ اسی کے ہاتھ میں ہے وہ اس صفت میں بھی وحدہ لا شریک لہ ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7391   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7391  
7391. سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ بکثرت یہ قسم اٹھایا کرتے تھے: دلوں کو پھیرنے والے کی قسم! [صحيح بخاري، حديث نمبر:7391]
حدیث حاشیہ:

ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بکثرت اس طرح قسم اٹھاتے تھے۔
(لا، وَمُصَرّف القلوب)
"دلوں میں تصرف کرنے والے کی قسم۔
" (سنن ابن ماجة، الکفارات، حدیث: 2092)
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی تشریح کرتے ہوئےلکھتے ہیں کہ قلب کے جتنے اعمال ہیں وہ اللہ تعالیٰ کے پیدا کیے ہوئے ہیں مثلاً:
دل کا ارادہ کرنا اس میں کسی خواہش کا پیدا ہونا نیز ایک حالت سے دوسری حال کی طرف پھرنا وغیرہ۔
(فتح الباري: 642/11)

قلب کو قلب اس لیے کہا جاتا ہے کہ وہ بکثرت ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف پھرتا رہتا ہے اگرچہ دل کا پھرنا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتا ہے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی۔
بنو آدم کے تمام دل اللہ کی دو انگلیوں کے درمیان ہیں گویا وہ ایک دل کی طرح ہیں اللہ تعالیٰ جیسے چاہتا ہے انھیں پھیرتا رہتا ہے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یوں کہتے"اے دلوں کو پھیرنے والے!ہمارے دلوں کو اپنی اطاعت کی طرف پھیردے۔
(صحیح مسلم، القدر، حدیث: 6750) (2654)

دلوں کو پھیرنے کی صفت فعلی ہے جس کا مرجع قدرت ہے فعلی صفات نوعیت کے لحاظ سے قدیم ہیں لیکن بندے سے تعلق کے اعتبار سے حادث ہیں اللہ تعالیٰ ازل ہی سے اپنی ذات و صفات کے اعتبار سے خالق ہے اس کے سوا ہر چیز مخلوق ہے۔
اس کی صفات میں کوئی صفت مخلوق یا حادث نہیں ہے البتہ فعلی صفات کا بندے سے تعلق حادث ہوتا ہے صفات فعلی اللہ تعالیٰ کی مشیت کے تحت ہوتی ہیں۔
بہر حال مذکورہ حدیث اس امر کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی بندوں کے دلوں کا مالک ہے انھیں جب چاہتا ہے جیسے چاہتا ہے پھیرنے کا ختیار رکھتا ہے۔
کوئی بھی اس صفت میں اس کا شریک نہیں۔
کائنات میں کوئی چیز اس کے ارادے کے بغیر ظہور پذیر نہیں ہوتی۔
اس سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ بندہ ہر آن اللہ تعالیٰ کا محتاج ہے ایک لمحے کے لیے بھی اس سے بے نیاز نہیں ہو سکتا اگر اسے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہدایت اور توفیق ہدایت نہ ملے تو دنیا میں بھی ذلیل و خوار اور آخرت میں سخت ترین عذاب میں گرفتار ہو گا اس کے باوجود یہ حقیقت اپنی جگہ پراٹل ہے کہ بندہ بااختیار اور مکلف ہے اور اسی ارادے واختیار پر قیامت کے دن جز اوسزا مرتب ہو گی۔
(شرح کتاب التوحید للغنیمان: 214/1)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7391   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.