الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
The Book of Tauhid (Islamic Monotheism)
28. بَابُ قَوْلِهِ تَعَالَى: {وَلَقَدْ سَبَقَتْ كَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا الْمُرْسَلِينَ} :
28. باب: اللہ تعالیٰ کا فرمان (سورۃ والصافات میں) کہ ”ہم تو پہلے ہی اپنے بھیجے ہوئے بندوں کے باب میں یہ فرما چکے ہیں کہ ایک روز ان کی مدد ہو گی اور ہمارا ہی لشکر غالب ہو گا“۔
(28) Chapter. The Statement of Allah: “And, verily, Our Word has gone forth of old for Our slaves -- the Messengers.” (V.37:171)
حدیث نمبر: 7455
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا خلاد بن يحيى، حدثنا عمر بن ذر، سمعت ابي يحدث، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" يا جبريل ما يمنعك ان تزورنا اكثر مما تزورنا، فنزلت وما نتنزل إلا بامر ربك له ما بين ايدينا وما خلفنا سورة مريم آية 64 إلى آخر الآية قال: كان هذا الجواب لمحمد صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ، سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَا جِبْرِيلُ مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَزُورَنَا أَكْثَرَ مِمَّا تَزُورُنَا، فَنَزَلَتْ وَمَا نَتَنَزَّلُ إِلا بِأَمْرِ رَبِّكَ لَهُ مَا بَيْنَ أَيْدِينَا وَمَا خَلْفَنَا سورة مريم آية 64 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ قَالَ: كَانَ هَذَا الْجَوَابَ لِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے عمر بن زر نے بیان کیا، کہا ہم نے اپنے والد ذر بن عبداللہ سے سنا، وہ سعید بن جبیر سے بیان کرتے تھے اور وہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے جبرائیل! آپ کو ہمارے پاس اس سے زیادہ آنے میں کیا رکاوٹ ہے جتنا آپ آتے رہتے ہیں؟ اس پر یہ آیت نازل ہوئی «وما نتنزل إلا بأمر ربك له ما بين أيدينا وما خلفنا‏» اور ہم نازل نہیں ہوتے لیکن آپ کے رب کے حکم سے، اسی کا ہے وہ سب کچھ جو ہمارے سامنے ہے اور جو ہمارے پیچھے ہے الآیہ۔ بیان کیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو یہی جواب آیت میں اترا۔

Narrated Ibn `Abbas: The Prophet said, "O Gabriel, what prevents you. from visiting us more often than you do?" Then this Verse was revealed:--'And we angels descend not but by Command of your Lord. To Him belongs what is before us and what is behind us..' (19.64) So this was the answer to Muhammad.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 547

   صحيح البخاري4731عبد الله بن عباسما يمنعك أن تزورنا أكثر مما تزورنا فنزلت وما نتنزل إلا بأمر ربك له ما بين أيدينا وما خلفنا
   صحيح البخاري7455عبد الله بن عباسما يمنعك أن تزورنا أكثر مما تزورنا فنزلت وما نتنزل إلا بأمر ربك له ما بين أيدينا وما خلفنا
   صحيح البخاري3218عبد الله بن عباسألا تزورنا أكثر مما تزورنا قال فنزلت وما نتنزل إلا بأمر ربك له ما بين أيدينا وما خلفنا
   جامع الترمذي3158عبد الله بن عباسما يمنعك أن تزورنا أكثر مما تزورنا قال فنزلت هذه الآية وما نتنزل إلا بأمر ربك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3158  
´سورۃ مریم سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل علیہ السلام سے فرمایا: جتنا آپ ہمارے پاس آتے ہیں، اس سے زیادہ آنے سے آپ کو کیا چیز روک رہی ہے؟ اس پر آیت «وما نتنزل إلا بأمر ربك» تمہارے رب کے حکم ہی سے اترتے ہیں اسی کے پاس ان تمام باتوں کا علم ہے جو ہمارے آگے ہیں، جو ہمارے پیچھے ہیں، اور ان کے درمیان ہیں (مریم: ۶۴)، نازل ہوئی۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3158]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
تمہارے رب کے حکم ہی سے اترتے ہیں اسی کے پاس ان تمام باتوں کا علم ہے جو ہمارے آگے ہیں،
جو ہمارے پیچھے ہیں،
اور ان کے درمیان ہیں۔
 (مریم: 64)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3158   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7455  
7455. سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نےفرمایا: اے جبر ئیل! آپ کو ہمارے پاس اس سے زیادہ مرتبہ آنے میں کیا رکاوٹ ہے جتنا آپ سے پہلے آتے رہتے ہیں؟ تو یہ آیت کریمہ نازل ہوئی: ہم تیرے رب کے حکم کے بغیر نازل نہیں ہوتے۔ اسی کا ہے وہ سب کچھ جو ہمارے سامنے ہے اور جو ہمارے پیچھے ہے۔۔۔۔۔۔ آیت کریمہ میں مذکورہ جواب سیدنا محمد ﷺ کے لیے نازل ہوا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7455]
حدیث حاشیہ:
اس آیت اور حدیث سےحضرت اما م بخاری  نے یہ ثابت کیا کہ اللہ تعالیٰ کا کلام اور حکم حادث ہوتا ہے کیونکہ فرشتوں کو وقتاً فوقتاً ارشادات اور احکام صادر ہوتے رہتے ہیں رد ہوا ان لوگوں کا جو اللہ کا کلام قدیم اور ازلی جانتے ہیں۔
البتہ یہ صحیح ہے کہ اللہ کا کلام مخلوق نہیں ہے بلکہ اس کی ذات کی طرح غیر مخلوق ہے۔
باقی اس میں آواز ہے، حروف ہیں جس لغت میں منظور ہوتا ہے اللہ اس میں کلام کرتا ہے۔
اہلحدیث کا یہی اعتقاد ہے اور جن متکمین نے اس کے خلاف اعتقاد قائم کئے ہیں وہ خو د بھی بہک گئے۔
دوسروں کو بھی بہکا گئے۔
ضلوا فأضلوا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 7455   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7455  
7455. سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نےفرمایا: اے جبر ئیل! آپ کو ہمارے پاس اس سے زیادہ مرتبہ آنے میں کیا رکاوٹ ہے جتنا آپ سے پہلے آتے رہتے ہیں؟ تو یہ آیت کریمہ نازل ہوئی: ہم تیرے رب کے حکم کے بغیر نازل نہیں ہوتے۔ اسی کا ہے وہ سب کچھ جو ہمارے سامنے ہے اور جو ہمارے پیچھے ہے۔۔۔۔۔۔ آیت کریمہ میں مذکورہ جواب سیدنا محمد ﷺ کے لیے نازل ہوا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7455]
حدیث حاشیہ:

ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حالات و ظروف کے مطابق اللہ تعالیٰ کی طرف سے احکام کی شدید ضرورت تھی۔
جب حضرت جبریل علیہ السلام کافی دیر بعد متعلقہ ہدایات لے کر آتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرئیل علیہ السلام سے کہا:
تم ہمارے پاس جیسے آیا کرتے ہو اس سے زیادہ دفعہ کیوں نہیں آتے؟ تو اس وقت انھوں نے وضاحت فرمائی کہ ہم کوئی باختیار مخلوق نہیں ہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے بندے ہیں جب ہمیں حکم ملتا ہے حاضر ہو جاتے ہیں اس دیر میں بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے مصلحتیں ہوتی ہیں۔

حدیث میں رب کے حکم سے مراد اس کا اذن ہے جسے کلام سے تعبیر کیا جا سکتا ہے اور یہ کلام باعتبار اصل صفت ذاتیہ ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ ہمیشہ سے متکلم ہے اور ہمیشہ متکلم رہے گا۔
لیکن باعتبار متعلق صفت فعلیہ ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا کلام فرمانا اس کی مشیت کے تابع ہے جب چاہے جو چاہے کلامکرے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
وہ جب کسی چیز کا ارادہ کرتاہے تو اتنا ہی کہتا ہے کہ "ہو جا"تو وہ (اسی وقت)
ہو جاتی ہے۔
(یٰس36۔
82)

اللہ تعالیٰ کا کلام غیر مخلوق ہے البتہ تعلق کے اعتبار سے حادث ہے کیونکہ فرشتوں کو وقتاً فوقتاً ارشادات و احکام صادر ہوتے رہتے ہیں جیسا کہ آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ جب حضرت جبرئیل علیہ السلام امین کو زمین پر اترنے کا حکم دیتا ہے تو وہ تووہ اتر پڑتے ہیں اور حضرت جبرئیل علیہ السلام کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اترنا اللہ تعالیٰ کی طرف سے خیرو برکت کا پیش خیمہ ہوتا ہے یہی وہ فیصلہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے حضرات انبیاء اور اہل ایمان کے لیے پہلے سے کیا ہوا ہے واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 7455   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.