الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
12. باب بَيَانِ عَدَدِ شُعَبِ الْإِيمَانِ وَأَفْضَلِهَا وَأَدْنَاهَا وَفَضِيلَةِ الْحَيَاءِ وَكَوْنِهِ مِنْ الْإِيمَانِ 
12. باب: ایمان کی شاخوں کی تعداد، اور افضل اور ادنیٰ ایمان کا بیان، اور حیاء کی فضیلت اور اس کا ایمان میں داخل ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 156
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المثنى ، ومحمد بن بشار واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن قتادة ، قال: سمعت ابا السوار يحدث، انه سمع عمران بن حصين يحدث، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " الحياء لا ياتي إلا بخير "، فقال بشير بن كعب: إنه مكتوب في الحكمة، ان منه وقارا، ومنه سكينة، فقال عمران: احدثك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم وتحدثني عن صحفك.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا السَّوَّارِ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ سَمِعَ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " الْحَيَاءُ لَا يَأْتِي إِلَّا بِخَيْرٍ "، فَقَالَ بُشَيْرُ بْنُ كَعْبٍ: إِنَّهُ مَكْتُوبٌ فِي الْحِكْمَةِ، أَنَّ مِنْهُ وَقَارًا، وَمِنْهُ سَكِينَةً، فَقَالَ عِمْرَانُ: أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتُحَدِّثُنِي عَنْ صُحُفِكَ.
ابو سوار بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کو سنا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حیا سے خیر اور بھلائی ہی حاصل ہوتی ہے۔ اس پر بشیر بن کعب نے کہا: حکمت اور (دانائی کی کتابوں) میں لکھا ہوا کہ اس (حیا) سے وقا ر ملتا ہے او رسکون حاصل ہوتا ہے۔ اس پر عمران رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں تمہیں رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث سنا رہا ہوں اور تو مجھے اپنے صحیفوں کی باتیں سنا تا ہے!
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حیاء خیرو بھلائی ہی کا باعث ہے۔ تو بشیر بن کعب نے کہا: حکمت کی کتابوں میں لکھا ہے کہ اس میں بعض وقار سے اور بعض سکون سے، تو عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تمھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمکی حدیث سناتا ہوں اور تم (اس کے مقابلہ میں) اپنی کتابوں کی باتیں سناتے ہو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 37

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري فى ((صحيحـه)) فى الادب، فى الحياء برقم (5766) انظر ((التحفة)) برقم (10877)» ‏‏‏‏
   صحيح البخاري6117عمران بن الحصينالحياء لا يأتي إلا بخير
   صحيح مسلم156عمران بن الحصينالحياء لا يأتي إلا بخير
   المعجم الصغير للطبراني668عمران بن الحصينالحياء خير كله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 156  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
:
وقار:
سوچ،
سمجھ کر کام کرنا،
عجلت اور جلد بازی کا مظاہرہ نہ کرنا،
اس کے قریب سکینہ ہے،
اطمینان اور سکون وثبات،
اضطراب و گھبراہٹ سے احتراز کرنا۔
فوائد ومسائل:
قرآن وحدیث کے مقابلہ میں کسی بڑے سے بڑے دانشمند یا امام کا قول پیش کرنا مناسب نہیں ہے،
کیونکہ رسول معصوم ہے اور دوسرا کوئی انسان معصوم نہیں۔
آئندہ روایت میں تفصیل ہے کہ اس نے حیاء کی دو قسمین بنائیں اور کہا کہ بعض تو وقار اور سکون ہوتے ہیں اور بعض دفعہ حیاء آدمی کی کمزوری اور بزدلی ہوتا ہے،
اس پر صحابی (رضی اللہ عنہ)
کو غصہ آیا کہ نبی ﷺ تو حیا کو سراسر خیر کہہ رہے ہیں اور یہ حیاء کی بعض قسموں کو ضعف اوربزدلی قرار دے رہا ہے اس لیے اس پر ناراض ہوئے جیسا کہ اگلی حدیث میں تفصیل آرہی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 156   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.