الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
127. بَابُ الاِطْمَأْنِينَةِ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ:
127. باب: رکوع سے سر اٹھانے کے بعد اطمینان سے سیدھا کھڑا ہونا۔
(127) Chapter. To stand straight with calmness on raising the head from bowing.
حدیث نمبر: 802
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا سليمان بن حرب، قال: حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن ابي قلابة، قال:" كان مالك بن الحويرث يرينا كيف كان صلاة النبي صلى الله عليه وسلم وذاك في غير وقت صلاة فقام فامكن القيام، ثم ركع فامكن الركوع، ثم رفع راسه فانصب هنية، قال: فصلى بنا صلاة شيخنا هذا ابي بريد، وكان ابو بريد إذا رفع راسه من السجدة الآخرة استوى قاعدا ثم نهض".حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، قَالَ:" كَانَ مَالِكُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ يُرِينَا كَيْفَ كَانَ صَلَاةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَاكَ فِي غَيْرِ وَقْتِ صَلَاةٍ فَقَامَ فَأَمْكَنَ الْقِيَامَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَمْكَنَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَأَنْصَبَ هُنَيَّةً، قَالَ: فَصَلَّى بِنَا صَلَاةَ شَيْخِنَا هَذَا أَبِي بُرَيْدٍ، وَكَانَ أَبُو بُرَيْدٍ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السَّجْدَةِ الْآخِرَةِ اسْتَوَى قَاعِدًا ثُمَّ نَهَضَ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، انہوں نے ایوب سختیانی سے، انہوں نے ابوقلابہ سے کہ مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ ہمیں (نماز پڑھ کر) دکھلاتے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح نماز پڑھتے تھے اور یہ نماز کا وقت نہیں تھا۔ چنانچہ آپ (ایک مرتبہ) کھڑے ہوئے اور پوری طرح کھڑے رہے۔ پھر جب رکوع کیا اور پوری طمانیت کے ساتھ سر اٹھایا تب بھی تھوڑی دیر سیدھے کھڑے رہے۔ ابوقلابہ نے بیان کیا کہ مالک رضی اللہ عنہ نے ہمارے اس شیخ ابویزید کی طرح نماز پڑھائی۔ ابویزید جب دوسرے سجدہ سے سر اٹھاتے تو پہلے اچھی طرح بیٹھ لیتے پھر کھڑے ہوتے۔

Narrated Aiyub: Abu Qilaba said, "Malik bin Huwairith used to demonstrate to us the prayer of the Prophet at times other than that of the compulsory prayers. So (once) he stood up for prayer and performed a perfect Qiyam (standing and reciting from the Holy Qur'an) and then bowed and performed bowing perfectly; then he raised his head and stood straight for a while." Abu Qilaba added, "Malik bin Huwairith in that demonstration prayed like this Sheikh of ours, Abu Yazid." Abu, Yazid used to sit (for a while) on raising his head from the second prostration before getting up.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 767

   صحيح البخاري823مالك بن الحويرثإذا كان في وتر من صلاته لم ينهض حتى يستوي قاعدا
   صحيح البخاري802مالك بن الحويرثرفع رأسه من السجدة الآخرة استوى قاعدا ثم نهض
   جامع الترمذي287مالك بن الحويرثإذا كان في وتر من صلاته لم ينهض حتى يستوي جالسا
   سنن أبي داود844مالك بن الحويرثإذا كان في وتر من صلاته لم ينهض حتى يستوي قاعدا
   سنن النسائى الصغرى1154مالك بن الحويرثرفع رأسه من السجدة الثانية في أول الركعة استوى قاعدا ثم قام فاعتمد على الأرض
   سنن النسائى الصغرى1153مالك بن الحويرثإذا كان في وتر من صلاته لم ينهض حتى يستوي جالسا
   بلوغ المرام240مالك بن الحويرثإذا كان في وتر من صلاته لم ينهض حتى يستوي قاعدا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 844  
´پہلی اور تیسری رکعت سے اٹھنے کی کیفیت کا بیان۔`
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ اپنی نماز کی طاق رکعت میں ہوتے تو اس وقت تک کھڑے نہ ہوتے جب تک سیدھے بیٹھ نہ جاتے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 844]
844۔ اردو حاشیہ:
➊ ان احادیث سے ثابت ہوا کہ پہلی اور تیسری رکعت میں جلسہ استراحت مسنون اور مستحب ہے۔
➋ صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین تعیم نماز کے بالخصوص بہت ہی حریص تھے۔ انہوں نے اس کی جزیات تک محفوظ رکھا اور امت تک پہنچایا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 844   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 240  
´نماز کی صفت کا بیان`
«. . . وعن مالك بن الحويرث رضي الله عنه: أنه رأى النبي صلى الله عليه وآله وسلم يصلي فإذا كان في وتر من صلاته لم ينهض حتى يستوي قاعدا . رواه البخاري. . . .»
. . . سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز ادا فرماتے دیکھا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز کی وتر (رکعت) پڑھتے تو (پہلے تھوڑا) بیٹھتے پھر سیدھا کھڑے ہو جاتے۔ (بخاری) . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/باب صفة الصلاة: 240]

لغوی تشریح:
«فِي وِتْرٍ مِنْ صَلَاتِهِ» جب آپ طاق رکعت، یعنی پہلی یا تیسری رکعت مکمل فرما لیتے اور دوسری یا چوتھی کے لیے کھڑا ہونا چاہتے۔
«لَمْ يَنْهَضْ» نہ کھڑے ہوتے۔
«حَتَّى يَسْتَوِيَ قَاعِدًا» حتی کہ پہلے سیدھے ہو کر مکمل طور پر بیٹھ جاتے۔ اسے جلسہ استراحت کہتے ہیں اور یہ مسنون و مشروع ہے۔

فائدہ:
اس حدیث سے جلسہ استراحت کی مشروعیت ثابت ہوتی ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ اس کے قائل ہیں مگر امام احمد اور امام ابوحنیفہ رحمہما اللہ اس کے قائل نہیں۔ وہ اسے بڑھاپے پر محمول کرتے ہیں۔ لیکن یہ تاویل درست نہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا مالک رضی اللہ عنہ اور ان کے رفقاء سے فرمایا تھا: «صَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُنِي أُصَلِّي» تم اس طرح نماز پڑھو جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے۔ [صحيح البخاري، الصلاة، حديث: 631] اور وہی بیان کرتے ہیں کہ آپ جلسہ استراحت کرتے تھے۔ خود راوی حدیث نے جب اسے پڑھاپے پر محمول نہیں کیا تو پھر یہ محمول تحکم محض ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 240   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 287  
´سجدے سے کیسے اٹھا جائے؟`
ابواسحاق مالک بن حویرث لیثی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا، آپ کی نماز اس طرح سے تھی کہ جب آپ طاق رکعت میں ہوتے تو اس وقت تک نہیں اٹھتے جب تک کہ آپ اچھی طرح بیٹھ نہ جاتے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 287]
اردو حاشہ:
1؎:
اس بیٹھک کا نام جلسئہ استراحت ہے،
یہ حدیث جلسئہ استراحت کی مشروعیت پر دلالت کرتی ہے،
جو لوگ جلسئہ استراحت کی سنت کے قائل نہیں ہیں انہوں نے اس حدیث کی مختلف تاویلیں کی ہیں،
لیکن یہ ایسی تاویلات ہیں جو قطعاً لائقِ التفات نہیں،
نیز قدموں کے سہارے بغیر بیٹھے اٹھنے کی حدیث ضعیف ہے جو آگے آ رہی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 287   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:802  
802. حضرت ابوقلابہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ حضرت مالک بن حویرث ؓ ہمیں اوقات نماز کے علاوہ نبی ﷺ کی نماز پڑھ کر دکھایا کرتے تھے، چنانچہ ایک دن وہ نماز کے لیے کھڑے ہوئے تو جم کر قیام کیا۔ پھر رکوع کیا تو وہ بھی جم کر کیا۔ اس کے بعد رکوع سے سر اٹھایا تو تھوڑی دیر تک سیدھے کھڑے رہے۔ ابوقلابہ کہتے ہیں کہ اس وقت حضرت مالک بن حویرث ؓ نے ہمیں ہمارے شیخ ابو یزید کی طرح نماز پڑھائی۔ اور ابو یزید جب دوسرے سجدے سے سر اٹھاتے تو سیدھے ہو کر بیٹھ جاتے پھر کھڑے ہوتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:802]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث سے شریعت کا منشا یہ معلوم ہوتا ہے کہ نماز کے ہر رکن کو پورے سکون اور اطمینان سے ادا کیا جائے کہ جسم کا ہر عضو اپنی اپنی جگہ پر سکون و اطمینان سے ٹھہر جائے۔
شریعت کی نظر میں طویل قیام کی اتنی اہمیت نہیں کیونکہ قیام میں حالات و ظروف کے پیش نظر کمی و بیشی ہو سکتی ہے لیکن مواضع اربعہ، یعنی رکوع، قومہ، سجدہ اور درمیانی نشست کے متعلق رسول اللہ ﷺ کا معمول ہمیشہ یکساں رہا ہے۔
(2)
واضح رہے کہ حدیث میں مذکور شیخ سے مراد حضرت عمرو بن سلمہ جرمی ہیں۔
(فتح الباري: 375/2)
اس حدیث میں جلسۂ استراحت کا بھی بیان ہے جس کی وضاحت ہم حدیث: 823 میں کریں گے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 802   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.