الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
طہارت کے احکام و مسائل
The Book of Purification
27. باب حُكْمِ وُلُوغِ الْكَلْبِ:
27. باب: کتے کے جھوٹے کا حکم۔
حدیث نمبر: 654
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنيه يحيى بن حبيب الحارثي ، حدثنا خالد يعني ابن الحارث . ح وحدثني محمد بن حاتم ، حدثنا يحيى بن سعيد . ح وحدثني محمد بن الوليد ، حدثنا محمد بن جعفر كلهم، عن شعبة ، في هذا الإسناد بمثله، غير ان في رواية يحيى بن سعيد: من الزيادة، ورخص في كلب الغنم، والصيد، والزرع، وليس ذكر: الزرع، في الرواية غير يحيى.وحَدَّثَنِيهِ يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ كُلُّهُمْ، عَنْ شُعْبَةَ ، فِي هَذَا الإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ، غَيْرَ أَنَّ فِي رِوَايَةِ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ: مِنَ الزِّيَادَةِ، وَرَخَّصَ فِي كَلْبِ الْغَنَمِ، وَالصَّيْدِ، وَالزَّرْعِ، وَلَيْسَ ذَكَرَ: الزَّرْعَ، فِي الرِّوَايَةِ غَيْرُ يَحْيَى.
(خالد) بن حارث، یحییٰ بن سعید اور محمد بن جعفر، سب نے شعبہ سے اسی سند سے اس (سابقہ حدیث) کے مانند حدیث بیان کی، البتہ یحییٰ بن سعید کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ آپ نے بکریوں کی حفاظت، شکار اور کھیتی کی رکھوالی کے لیے کتا رکھنے کی ا جازت دی۔ یحییٰ کے سوا زرع (کھیتی) کا ذکر کسی روایت میں نہیں۔
امام صاحب مذکورہ بالا روایت مختلف اساتذہ سے بیان کرتے ہیں۔ یحییٰ بن سعید کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے بکریوں کی حفاظت، شکار اور کھیتی کی رکھوالی کے لیے کتا رکھنے کی اجازت دی، یحییٰ کے سوا زرع (کھیتی) کا ذکر کسی نے نہیں کیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 280

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 654  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر کتا برتن میں منہ ڈال کر کوئی چیز چاٹ لے،
پی لے تو اس کو گرا دیا جائے گا،
برتن کو پہلی دفعہ مٹی سے مانجھا جائے گا اور پھر سات دفعہ پانی سے دھویا جائے گا۔
(وَعَفِّرُوهُ الثَّامِنَةَ بِالتُّرَابِ)
کا مقصد ہے کہ مٹی سے صفائی کو شمار کرنے سے تعداد آٹھ دفعہ ہو جائے گی،
یہ مقصد نہیں ہے کہ پہلے سات دفعہ پانی سے دھو کر،
آٹھویں بار مٹی استعمال کرو کیونکہ اس طرح تو برتن کو بعد میں پھر پانی سے دھونا ہو گا اور تعداد آٹھ سے بڑھ جائے گی اور یہ معنی کہ آغاز مٹی سے کرو،
کے بھی منافی ہو گا۔
اور جمہور ائمہ کے نزدیک برتن سات دفعہ دھونا ضروری ہے اور یہ حکم صرف کتے کے جوٹھے کے لیے ہے کیونکہ اس کے جراثیم،
انتہائی مہلک ہوتے ہیں صرف امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ تین دفعہ دھونے کو ضروری قرار دیتے ہیں اور اس کے لیے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فعل کو دلیل بناتے ہیں حالانکہ مرفوع روایت کی موجودگی میں کسی صحابی کا فعل دلیل نہیں بن سکتا۔
نیز حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سات دفعہ دھونے کا حکم بھی ثابت ہے لہٰذا ان کا وہی فعل وقول راجح ہو گا جو ان کی مرفوع روایت کے مطابق ہے اور کتا جمہور کے نزدیک نجس ہے اس لیے اس کا جوٹھا ناپاک ہے لوگوں کی سہولت اور آسانی کے لیے حاجت مند لوگوں کو کتا رکھنے کی اجازت دینے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ پاک ہے جیسا کہ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے ایک قول طہارت کا نقل کیا جاتا ہے کہ سات دفعہ دھونے کا حکم تعبدی ہے،
جس کی حکمت ہماری سمجھ سے بالا ہے،
ویسے کتا پاک ہے لیکن بعض مالکی کتے کو نجس العین قرار دیتے ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 654   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.