الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں («صفة الصلوة»)
The Book of Adhan (Sufa-tus-Salat)
140. بَابُ الْمُكْثِ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ:
140. باب: دونوں سجدوں کے بیچ میں ٹھہرنا۔
(140) Chapter. To sit for a while between the two prostrations.
حدیث نمبر: 821
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا سليمان بن حرب، قال: حدثنا حماد بن زيد، عن ثابت، عن انس رضي الله عنه، قال: إني لا آلو ان اصلي بكم كما رايت النبي صلى الله عليه وسلم يصلي بنا، قال ثابت:" كان انس يصنع شيئا لم اركم تصنعونه، كان إذا رفع راسه من الركوع قام حتى يقول القائل قد نسي، وبين السجدتين حتى يقول القائل قد نسي".حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: إِنِّي لَا آلُو أَنْ أُصَلِّيَ بِكُمْ كَمَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِنَا، قَالَ ثَابِتٌ:" كَانَ أَنَسُ يَصْنَعُ شَيْئًا لَمْ أَرَكُمْ تَصْنَعُونَهُ، كَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ قَامَ حَتَّى يَقُولَ الْقَائِلُ قَدْ نَسِيَ، وَبَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ حَتَّى يَقُولَ الْقَائِلُ قَدْ نَسِيَ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے ثابت سے بیان کیا، انہوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے فرمایا کہ میں نے جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا تھا بالکل اسی طرح تم لوگوں کو نماز پڑھانے میں کسی قسم کی کوئی کمی نہیں چھوڑتا ہوں۔ ثابت نے بیان کیا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ ایک ایسا عمل کرتے تھے جسے میں تمہیں کرتے نہیں دیکھتا۔ جب وہ رکوع سے سر اٹھاتے تو اتنی دیر تک کھڑے رہتے کہ دیکھنے والا سمجھتا کہ بھول گئے ہیں اور اسی طرح دونوں سجدوں کے درمیان اتنی دیر تک بیٹھتے رہتے کہ دیکھنے والا سمجھتا کہ بھول گئے ہیں۔

Narrated Thabit: Anas said, "I will leave no stone unturned in making you offer the prayer as I have seen the Prophet making us offer it." Anas used to do a thing which I have not seen you doing. He used to stand after the bowing for such a long time that one would think that he had forgotten (the prostrations) and he used to sit in-between the prostrations so long that one would think that he had forgotten the second prostration.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 12, Number 784


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 821  
821. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں اس امر میں کوتاہی نہیں کروں گا کہ تمہیں ایسے نماز پڑھاؤں جیسا کہ میں نے نبی ﷺ کو نماز پڑھاتے دیکھا ہے۔ (راوی حدیث) حضرت ثابت کہتے ہیں کہ حضرت انس ؓ ایک ایسا کام کرتے تھے کہ میں نے تمہیں وہ کام کرتے نہیں دیکھا۔ وہ جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو اتنی دیر کھڑے رہتے کہ کہنے والا کہتا: شاید آپ (سجدہ کرنا) بھول گئے۔ اور دونوں سجدوں کے درمیان اتنی دیر تک بیٹھے رہتے کہ کہنے والا کہتا؛ شاید آپ (دوسرا سجدہ) بھول گئے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:821]
حدیث حاشیہ:
حضرت مولانا وحید الزماں مرحوم فرماتے ہیں کہ ہمارے امام احمد بن حنبل ؒ نے اسی پر عمل کیا ہے اور دونوں سجدوں کے بیچ میں باربار رَبِّ اغفِرلِی کہنا مستحب جانا ہے، جیسے حذیفہ کی حدیث میں وارد ہے حافظ ؒ نے کہا اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جن لوگوں سے ثابت نے یہ گفتگو کی وہ دونوں سجدوں کے درمیان نہ بیٹھتے ہوں گے لیکن حدیث پر چلنے والا جب حدیث صحیح ہو جائے تو کسی کی مخالفت کی پرواہ نہیں کرتا۔
حضرت علامہ شوکانی ؒ فرماتے ہیں:
وقدترك الناس ھذہ السنة الثابتة بالأحادیث الصحیحة محدثھم وفقیھھم ومجتھدھم ومقلدھم فلیت شعري ما الذي عولوا علیه ذالك واللہ المستعان۔
یعنی صد افسوس کہ لوگوں نے اس سنت کو جو احادیث صحیحہ سے ثابت ہے چھوڑ رکھا ہے حتیٰ کہ ان کے محدث اور فقیہ اور مجتہد اور مقلد سب ہی اس سنت کے تارک نظر آتے ہیں مجھے نہیں معلوم کہ اس کے لیے ان لوگوں نے کون سا بہانہ تلاش کیا ہے اور اللہ ہی مددگار ہے۔
دونوں سجدوں کے درمیان یہ دعا بھی مسنون ہے اَللّٰھُمَّ اغفِرلِی وَارحَمنِی وَاجبرنِی وَاھدِنِی وَارزُقنِی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 821   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:821  
821. حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا کہ میں اس امر میں کوتاہی نہیں کروں گا کہ تمہیں ایسے نماز پڑھاؤں جیسا کہ میں نے نبی ﷺ کو نماز پڑھاتے دیکھا ہے۔ (راوی حدیث) حضرت ثابت کہتے ہیں کہ حضرت انس ؓ ایک ایسا کام کرتے تھے کہ میں نے تمہیں وہ کام کرتے نہیں دیکھا۔ وہ جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو اتنی دیر کھڑے رہتے کہ کہنے والا کہتا: شاید آپ (سجدہ کرنا) بھول گئے۔ اور دونوں سجدوں کے درمیان اتنی دیر تک بیٹھے رہتے کہ کہنے والا کہتا؛ شاید آپ (دوسرا سجدہ) بھول گئے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:821]
حدیث حاشیہ:
اس روایت سے معلوم ہوا کہ حضرت انس ؓ نماز پڑھتے وقت دو سجدوں کے درمیان کافی دیر بیٹھتے یہاں تک کہ کہنے والا کہتا کہ شاید آپ دوسرا سجدہ بھول گئے ہیں۔
حضرت انس ؓ کے شاگرد حضرت ثابت کہتے ہیں کہ یہ ایک ایسا عمل ہے جسے تم لوگ نہیں بجا لاتے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کے مخاطب ایسے لوگ تھے جو دونوں سجدوں کے درمیان دیر تک نہیں بیٹھتے تھے لیکن جب کسی سنت کا ثبوت مل جائے تو اس پر عمل کرنے والے کو مخالفین کی پروا نہیں کرنی چاہیے۔
(فتح الباري: 390/2)
واللہ المستعان۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 821   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.