الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نماز کے احکام و مسائل
The Book of Prayers
16. باب التَّشَهُّدِ فِي الصَّلاَةِ:
16. باب: نماز میں تشہد کا بیان۔
حدیث نمبر: 904
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سعيد بن منصور ، وقتيبة بن سعيد ، وابو كامل الجحدري واللفظ لابي كامل، ومحمد بن عبد الملك الاموي ، قالوا: حدثنا ابو عوانة ، عن قتادة ، عن يونس بن جبير ، عن حطان بن عبد الله الرقاشي ، قال: صليت مع ابي موسى الاشعري صلاة، فلما كان عند القعدة، قال رجل من القوم: اقرت الصلاة بالبر والزكاة؟ قال: فلما قضى ابو موسى الصلاة وسلم، انصرف، فقال: ايكم القائل كلمة كذا وكذا، قال: فارم القوم، ثم قال: ايكم القائل كلمة كذا وكذا، فارم القوم، فقال: لعلك يا حطان قلتها، قال: ما قلتها، ولقد رهبت ان تبكعني بها، فقال رجل من القوم انا قلتها، ولم ارد بها إلا الخير، فقال ابو موسى : اما تعلمون كيف تقولون في صلاتكم؟ رسول الله صلى الله عليه وسلم خطبنا، فبين لنا سنتنا، وعلمنا صلاتنا، فقال: إذا صليتم، فاقيموا صفوفكم، ثم ليؤمكم احدكم، فإذا كبر فكبروا، وإذ قال: غير المغضوب عليهم ولا الضالين سورة الفاتحة آية 7، فقولوا: آمين، يجبكم الله، فإذا كبر وركع، فكبروا واركعوا، فإن الإمام يركع قبلكم، ويرفع قبلكم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فتلك بتلك، وإذا قال: سمع الله لمن حمده، فقولوا: اللهم ربنا لك الحمد، يسمع الله لكم، فإن الله تبارك وتعالى، قال على لسان نبيه صلى الله عليه وسلم: سمع الله لمن حمده، وإذا كبر وسجد، فكبروا، واسجدوا، فإن الإمام يسجد قبلكم، ويرفع قبلكم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: فتلك بتلك، وإذا كان عند القعدة، فليكن من اول قول احدكم: التحيات الطيبات، الصلوات لله، السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين، اشهد ان لا إله إلا الله واشهد ان محمدا عبده ورسوله "،حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ وَاللَّفْظُ لِأَبِي كَامِلٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الأُمَوِيُّ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيِّ ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ صَلَاةً، فَلَمَّا كَانَ عِنْدَ الْقَعْدَةِ، قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أُقِرَّتِ الصَّلَاةُ بِالْبِرِّ وَالزَّكَاةِ؟ قَالَ: فَلَمَّا قَضَى أَبُو مُوسَى الصَّلَاةَ وَسَلَّمَ، انْصَرَفَ، فَقَالَ: أَيُّكُمُ الْقَائِلُ كَلِمَةَ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: فَأَرَمَّ الْقَوْمُ، ثُمّ قَالَ: أَيُّكُمُ الْقَائِلُ كَلِمَةَ كَذَا وَكَذَا، فَأَرَمَّ الْقَوْمُ، فَقَالَ: لَعَلَّكَ يَا حِطَّانُ قُلْتَهَا، قَالَ: مَا قُلْتُهَا، وَلَقَدْ رَهِبْتُ أَنْ تَبْكَعَنِي بِهَا، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ أَنَا قُلْتُهَا، وَلَمْ أُرِدْ بِهَا إِلَّا الْخَيْرَ، فَقَالَ أَبُو مُوسَى : أَمَا تَعْلَمُونَ كَيْفَ تَقُولُونَ فِي صَلَاتِكُمْ؟ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَنَا، فَبَيَّنَ لَنَا سُنَّتَنَا، وَعَلَّمَنَا صَلَاتَنَا، فَقَالَ: إِذَا صَلَّيْتُمْ، فَأَقِيمُوا صُفُوفَكُمْ، ثُمَّ لَيَؤُمَّكُمْ أَحَدُكُمْ، فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذْ قَالَ: غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7، فَقُولُوا: آمِينَ، يُجِبْكُمُ اللَّهُ، فَإِذَا كَبَّرَ وَرَكَعَ، فَكَبِّرُوا وَارْكَعُوا، فَإِنَّ الإِمَامَ يَرْكَعُ قَبْلَكُمْ، وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَتِلْكَ بِتِلْكَ، وَإِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ، يَسْمَعُ اللَّهُ لَكُمْ، فَإِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى، قَالَ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، وَإِذَا كَبَّرَ وَسَجَدَ، فَكَبِّرُوا، وَاسْجُدُوا، فَإِنَّ الإِمَامَ يَسْجُدُ قَبْلَكُمْ، وَيَرْفَعُ قَبْلَكُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَتِلْكَ بِتِلْكَ، وَإِذَا كَانَ عِنْدَ الْقَعْدَةِ، فَلْيَكُنْ مِنْ أَوَّلِ قَوْلِ أَحَدِكُمْ: التَّحِيَّاتُ الطَّيِّبَاتُ، الصَّلَوَاتُ لِلَّهِ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ "،
ابو عوانہ نے قتادہ سے، انہوں نے یونس بن جبیر سے اور انہوں نے حطان بن عبد اللہ رقاشی سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک نماز پڑھی، جب وہ قعدہ (نماز میں تشہد کے لیے بیٹھنے) کے قریب تھے تو لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا: نماز کو نیکی اور زکاۃ کے ساتھ رکھا گیا ہے؟ جب ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے نماز پوری کر لی تو مڑے اور کہا: تم میں سے یہ یہ بات کہنے والا کون تھا؟ تو سب لوگ مارے ہیبت کے چپ رہے، انہوں نے پھر کہا: تم میں سے یہ یہ بات کہنے والا کون تھا؟ تو لوگ ہیبت کے مارے پھر چپ رہے تو انہوں نے کہا: اے حطان! لگتا ہے تو نے یہ بات کہی؟ انہوں نے کہا: میں نے یہ نہیں کہا، البتہ مجھے ڈر تھا کہ آپ اس کے سبب میری سرزنش کریں گے۔ تو لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا: میں نے یہ بات کہی تھی اور میں نے اس سے بھلائی کے سوا اور کچھ نہ چاہا تھا۔ تو ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تم نہیں جانتے کہ تمہیں اپنی نماز میں کیسے کہنا چاہیے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا، آپ نے ہمارے لیے ہمارا طریقہ واضح کیا اور ہمیں ہماری نماز سکھائی۔ آپ نے فرمایا: جب تم نماز پڑھو تو اپنی صفوں کو سیدھا کرو، پھر تم میں سے ایک شخص تمہاری امامت کرائے، جب وہ تکبیر کہے تو تم تکبیر کہو اور جب وہ ﴿غیر المغضوب علیہم والا الضالین﴾ کہے تو تم آمین کہو، اللہ تمہاری دعا قبول فرمائے گا۔ پھر جب وہ تکبیر کہے اور رکوع کرے تو تم تکبیر کہو اور رکوع کرو، امام تم سے پہلے رکوع میں جائے گا اور تم سے پہلے سر اٹھائے گا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو (مقتدی کی طرف سے رکوع میں جانےکی) یہ (تاخیر) اس (تاخیر) کا بدل ہو کی (جو رکوع سے سر اٹھانے میں ہو گی) اور جب امام سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم اللہم ربنا لک الحمد کہو، اللہ تمہاری (بات) سنے گا، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے فرمایا ہے: اللہ نے اسے سن لیا جس نے اس کی حمد بیان کی اور جب امام تکبیر کہے اور سجدہ کرے تو تم تکبیر کہو اور سجدہ کرو، امام تم سے پہلے سجدہ کرے گا اور تم سے پہلے سر اٹھائے گا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو یہ (تاخیر) اس (تاخیر) کابدل ہو گی اور جب وہ قعدہ میں ہو تو تمہارا پہلا بول (یہ) ہو: بقا وبادشاہت، اختیار وعظمت، سب پاک چیزیں اور ساری دعائیں اللہ کےلیے ہیں۔ اے نبی! آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں ہوں۔ ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلام ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کےسوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں۔
حطان بن عبداللہ رقاشی بیان کرتے ہیں کہ میں نے ایک نماز ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعا لیٰ عنہ کی معیت میں پڑھی تو جب بیٹھنے کا وقت آیا، ایک شخص نے کہا، نماز نیکی اور زکوٰة کے ساتھ ملائی گئی ہے، جب ابو موسیٰ رضی اللہ تعا لیٰ عنہ نے نماز پوری کر لی اور سلام پھیر کر منہ موڑا تو پوچھا، یہ یہ کلمہ تم میں سے کس نے کہا ہے؟ سب لوگ چپ رہے انہوں نے پھر پوچھا، تم میں سے کس نے یہ بات کہی؟ تو لوگ چپ رہے تو انہوں نے کہا، اے حطان! شاید تو نے یہ کلمہ کہا ہے؟ میں نے کہا میں نے نہیں کہا ہے، مجھے خوف تھا کہ آپ مجھے اس کے سبب سرزنش کریں گے تو لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا، میں نے یہ کلمہ کہا ہے، اور میں نے اس سے صرف خیر ہی کا ارادہ کیا ہے تو ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، کیا تم جانتے نہیں ہو، تمہیں اپنی نماز میں کیا کہنا چاہئے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا اور ہمارے لیے، ہمارا طریقہ واضح کیا اور ہمیں ہماری نماز سکھائی، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نماز کے لیے کھڑے ہو تو اپنی صفوں کو سیدھا کرو، پھر تم میں سے ایک تمہاری امامت کرائے، جب وہ تکبیر کہہ چکے تو تم تکبیر کہو اور جب وہ ﴿غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَلاَ الضَّالِّیْن﴾ کہے تو تم آمین کہو، اللہ تمہاری دعا قبول فرمائے گا، وہ تمہیں شرف قبولیت بخشے گا، اور جب وہ تکبیر کہے اور رکوع کرے تو تم تکبیر کہہ کر رکوع کرو اور امام تم سے پہلے رکوع میں جاتا ہے اور تم سے پہلے اٹھتا ہے۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تقدیم و تاخیر سے برابر ہو گیا۔ اور جب امام سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ کہے تو تم اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْد کہو، اے اللہ، ہمارے رب تو ہی حمد کا حقدار ہے۔ اللہ تمہاری دعا سنے گا، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبیصلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے فرمایا ہے: اللہ تعالیٰ نے جس نے اس کی حمد و تعریف سن لی۔ اور جب امام اَللّٰہُ اَکْبَرُ کہہ کر سجدہ کرے تو تم اَللّٰہُ اَکْبَر کہو اور سجدہ کرو، کیونکہ امام تم سے پہلے سجدہ میں جاتا اور تم سے پہلے سجدہ سے اٹھتا ہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قبل و بعد (تقدیم و تاخیر) سے کام برابر ہو گیا، (امام نے سجدہ پہلے کیا، پہلے اٹھا، تم نے سجدہ بعد میں کيا، اور بعد میں اٹھے) اور جب بیٹھنے کا وقت آئے تو تم اس سے آغاز کرو قولی، بدنی اور مالی عبادتیں، اللہ ہی کے لیے ہیں، سلامتی ہو، اے نبیصلی اللہ علیہ وسلم! آپصلی اللہ علیہ وسلم پر اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں، سلام ہو ہم پر اور اللہ کے سب نیک بندوں پر، میں شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت اور بندگی کے لائق نہیں اور میں اس کی بھی شہادت دیتا ہوں کہ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اس کے بندے اور پیغمبر (فرستادہ) ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 404
   صحيح مسلم904عبد الله بن قيسإذا صليتم فأقيموا صفوفكم ثم ليؤمكم أحدكم فإذا كبر فكبروا وإذ قال غير المغضوب عليهم ولا الضالين
   سنن أبي داود972عبد الله بن قيسإذا صليتم فأقيموا صفوفكم ثم ليؤمكم أحدكم فإذا كبر فكبروا وإذا قرأ غير المغضوب عليهم ولا الضالين
   سنن النسائى الصغرى1065عبد الله بن قيسإذا صليتم فأقيموا صفوفكم ثم ليؤمكم أحدكم فإذا كبر الإمام فكبروا وإذا قرأ غير المغضوب عليهم ولا الضالين
   سنن النسائى الصغرى1173عبد الله بن قيسأقيموا صفوفكم ثم ليؤمكم أحدكم فإذا كبر فكبروا وإذا قال ولا الضالين
   سنن النسائى الصغرى1281عبد الله بن قيسإذا قمتم إلى الصلاة فأقيموا صفوفكم ثم ليؤمكم أحدكم فإذا كبر فكبروا وإذا قال ولا الضالين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1065  
´ «ربنا ولک الحمد» کہنے کا بیان۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا، اور ہمیں ہمارے طریقے بتائے، اور ہماری نماز سکھائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نماز پڑھو تو اپنی صفیں سیدھی کرو، پھر تم میں سے کوئی ایک امامت کرے، اور جب امام اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو، اور جب وہ «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہے، تو تم آمین کہو، اللہ تمہاری دعا قبول کرے گا، اور جب وہ اللہ اکبر کہے، اور رکوع کرے تو تم بھی اللہ اکبر کہو اور رکوع کرو، امام تم سے پہلے رکوع کرے گا، اور تم سے پہلے رکوع سے سر بھی اٹھائے گا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو ادھر کی کمی ادھر پوری ہو جائے گی، اور جب وہ «سمع اللہ لمن حمده» کہے، تو تم «اللہم ربنا ولك الحمد» کہو، اللہ تعالیٰ تمہاری پکار سن لے گا ؛ کیونکہ اللہ نے اپنے بنی کی زبان سے فرمایا ہے: اللہ نے اس کی سن لی جس نے اس کی حمد بیان کی، تو جب وہ اللہ اکبر کہے اور سجدہ کرے تو تم بھی اللہ اکبر کہو اور سجدہ کرو، امام تم سے پہلے سجدہ کرے گا، اور تم سے پہلے سجدہ سے سر بھی اٹھائے گا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو ادھر کی کمی ادھر پوری ہو جائے گی، جب وہ قعدے میں ہو تو تم میں سے ہر ایک کی پہلی دعا یہ ہو: «التحيات الطيبات الصلوات لله سلام عليك أيها النبي ورحمة اللہ وبركاته سلام علينا وعلى عباد اللہ الصالحين أشهد أن لا إله إلا اللہ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» آداب بندگیاں، پاکیزہ خیراتیں، اور صلاتیں اللہ ہی کے لیے ہیں، اے رسول! آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں، اور سلام ہو ہم پر اور اللہ کے تمام نیک و صالح بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں یہ سات کلمے ۱؎ ہیں اور یہ نماز کا سلام ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1065]
1065۔ اردو حاشیہ:
آمین کہو احناف کہتے ہیں آہستہ کہنی چاہیے کیونکہ یہ دعا ہے اور دعا خفیہ ہونی چاہیے۔ مگر تعجب ہے کہ اصل دعا سورۂ فاتحہ کا آخری حصہ ہے (آمین تو تتمہ ہے) وہ بلند آواز سے پڑھی جاتی ہے مگر تتمۂ دعا آہستہ ہونا چاہیے۔ یہ نکتہ سمجھ میں نہیں آسکا۔ ظاہر بات ہے کہ دعا بلند آواز سے ہو تو آمین بھی بلند آواز سے ہونی چاہیے، اسی لیے جب نماز کے علاوہ دعا کی جاتی ہے تو آمین اونچی کہی جاتی ہے بلکہ زیادہ اونچی کہی جاتی ہے۔ کیا اس وقت وہ دعا نہیں ہوتی؟ صرف نماز ہی میں دعا ہوتی ہے؟
بدلے میں ہے یعنی وہ تم سے پہلے رکوع میں جاتا ہے، اٹھتا بھی اتنی دیر پہلے ہے اور تم جتنی دیر بعد رکوع میں جاتے ہو، اٹھتے بھی اتنی دیر بعد میں ہو، لہٰذا تمھارا رکوع اس کے رکوع کے برابر ہے۔
«التَّحِيَّاتُ الصَّلَوَاتُ الطَّيِّبَاتُ» تحیۃ کے لغوی معنیٰ ادب و سلام ہیں۔ کسی کو زندگی کی دعا دیتے وقت کہتے ہیں! «حیاك اللہ» اللہ آپ کو تادیر زندہ و سلامت رکھے۔ علاوہ ازیں اس کے معنیٰ عظمت و بزرگی، بادشاہت، دوام و بقا اور زندگی بھی کیے گئے ہیں، نیز «التَّحِيَّاتُ» سے قولی عبادات بھی مراد لی گئی ہیں۔ «الصَّلَوَاتُ» صلاۃ کے معنیٰ دعا یا نماز ہیں۔ اس سے یہاں مراد نماز پنجگانہ یا تمام نمازیں یا عبادات فعلیہ ہیں۔ «الطَّيِّبَاتُ» ہر اچھی بات اور عمدہ کلام کو کہتے ہیں، مثلاً: اللہ کی حمد و ثنا، ذکر الہٰی اور اقوال صالحہ وغیرہ۔ یہاں عام اعمال صالحہ اور مالی عبادات بھی مراد ہو سکتی ہیں۔ واللہ أعلم۔
➍ آپ نے تشہد سے آگے ذکر نہیں فرمایا؎ اس سے استدلال کیا گیا ہے کہ بس اتنا ہی فرض یا واجب ہے۔ اس سے زائد درود شریف اور دعا واجب نہیں مگر اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں صلاۃ و سلام کو اکٹھا ذکر کیا ہے۔ مذکورہ تشہد میں سلام تو ہے، صلاۃ نہیں۔ مساوی حیثیت تقاضا کرتی ہے کہ اس کے بعد صلاۃ (درود) بھی واجب ہے۔ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی امت سے محبت و شفقت اور شفاعت کبریٰ متقاضی ہیں کہ اور نہیں تو کم از کم اپنی نماز ہی میں امت رسولِ رؤف و رحیم کا حق درود کی صورت میں ادا کرے۔ صلی اللہ علیہ وسلم۔ امام شافعی رحمہ اللہ کا یہی مسلک ہے۔
سات کلمات اس طرح ہیں:
➊ التَّحِيَّاتُ
➋ الصَّلَوَاتُ
➌ الطَّيِّبَاتُ
➌ سَلَامٌ عَلَيْ النبی
➎ سَلَامٌ عَلَي الصَّالِحِينَ
➏ شھادت توحید
➐ شہادت رسالت۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1065   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.