English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

صحيح البخاري سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

صحیح بخاری میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (7563)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:
29. باب الشرب فى الأقداح:
باب: کٹورہ میں پینا درست ہے۔
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 5636
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى أُمِّ الْفَضْلِ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ" أَنَّهُمْ شَكُّوا فِي صَوْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَرَفَةَ فَبَعَثَتْ إِلَيْهِ بِقَدَحٍ مِنْ لَبَنٍ فَشَرِبَهُ".
مجھ سے عمرو بن عباس نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے سالم ابی النضر نے، ان سے ام فضل کے غلام عمیر نے اور ان سے ام الفضل رضی اللہ عنہا نے کہ لوگوں نے عرفہ کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے متعلق شبہ کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دودھ کا ایک کٹورہ پیش کیا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرمایا۔ [صحيح البخاري/كتاب الأشربة/حدیث: 5636]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1658
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنَا سَالِمٌ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَيْرًا مَوْلَى أُمِّ الْفَضْلِ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ،" شَكَّ النَّاسُ يَوْمَ عَرَفَةَ فِي صَوْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَعَثْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرَابٍ فَشَرِبَهُ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے زہری سے بیان کیا اور ان سے سالم ابوالنصر نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ام فضل کے غلام عمیر سے سنا، انہوں نے ام فضل رضی اللہ عنہا سے کہ عرفہ کے دن لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے متعلق شک ہوا، اس لیے میں نے آپ کو پینے کے لیے کچھ بھیجا جسے آپ نے پی لیا۔ [صحيح البخاري/كتاب الأشربة/حدیث: 1658]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1662
وَقَال اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، أَنَّ الْحَجَّاجَ بْنَ يُوسُفَ عَامَ نَزَلَ بِابْنِ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، كَيْفَ تَصْنَعُ فِي الْمَوْقِفِ يَوْمَ عَرَفَةَ؟ , فَقَالَ سَالِمٌ: إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ السُّنَّةَ فَهَجِّرْ بِالصَّلَاةِ يَوْمَ عَرَفَةَ , فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: صَدَقَ، إِنَّهُمْ كَانُوا يَجْمَعُونَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ فِي السُّنَّةِ، فَقُلْتُ لِسَالِمٍ: أَفَعَلَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ سَالِمٌ: وَهَلْ تَتَّبِعُونَ فِي ذَلِكَ إِلَّا سُنَّتَهُ.
لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے عقیل نے ابن شہاب سے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھے سالم نے خبر دی کہ حجاج بن یوسف جس سال عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے لڑنے کے لیے مکہ میں اترا تو اس موقع پر اس نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ عرفہ کے دن وقوف میں آپ کیا کرتے تھے؟ اس پر سالم رحمہ اللہ بولے کہ اگر تو سنت پر چلنا چاہتا ہے تو عرفہ کے دن نماز دوپہر ڈھلتے ہی پڑھ لینا۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ سالم نے سچ کہا، صحابہ رضی اللہ عنہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق ظہر اور عصر ایک ہی ساتھ پڑھتے تھے۔ میں نے سالم سے پوچھا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسی طرح کیا تھا؟ سالم نے فرمایا اور کس کی سنت پر اس مسئلہ میں چلتے ہو۔ [صحيح البخاري/كتاب الأشربة/حدیث: 1662]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1988
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مَالِكٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَيْرٌ مَوْلَى أُمِّ الْفَضْلِ، أَنَّ أُمَّ الْفَضْلِ حَدَّثَتْهُ. ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَبَّاسِ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ،" أَنَّ نَاسًا تَمَارَوْا عِنْدَهَا يَوْمَ عَرَفَةَ فِي صَوْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: هُوَ صَائِمٌ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَيْسَ بِصَائِمٍ، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ بِقَدَحِ لَبَنٍ وَهُوَ وَاقِفٌ عَلَى بَعِيرِهِ فَشَرِبَهُ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ مجھ سے سالم نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ام فضل رضی اللہ عنہا کے مولی عمیر نے بیان کیا اور ان سے ام فضل رضی اللہ عنہا نے بیان کیا۔ (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہیں امام مالک رحمہ اللہ نے خبر دی، انہیں عمر بن عبداللہ کے غلام ابونضر نے، انہیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام عمیر نے اور انہیں ام فضل بنت حارث رضی اللہ عنہا نے کہ ان کے یہاں کچھ لوگ عرفات کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزہ کے بارے میں جھگڑ رہے تھے۔ بعض نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ سے ہیں۔ اور بعض نے کہا کہ روزہ سے نہیں ہیں۔ اس پر ام فضل رضی اللہ عنہا نے آپ کی خدمت میں دودھ کا ایک پیالہ بھیجا (تاکہ حقیقت ظاہر ہو جائے) آپ اپنے اونٹ پر سوار تھے، آپ نے دودھ پی لیا۔ [صحيح البخاري/كتاب الأشربة/حدیث: 1988]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 1989
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَوْ قُرِئَ عَلَيْهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، عَنْ مَيْمُونَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،" أَنَّ النَّاسَ شَكُّوا فِي صِيَامِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَرَفَةَ، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ بِحِلَابٍ وَهُوَ وَاقِفٌ فِي الْمَوْقِفِ، فَشَرِبَ مِنْهُ وَالنَّاسُ يَنْظُرُونَ".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابن وہب نے بیان کیا، (یا ان کے سامنے حدیث کی قرآت کی گئی)۔ کہا کہ مجھ کو عمرو نے خبر دی، انہیں بکیر نے، انہیں کریب نے اور انہیں میمونہ رضی اللہ عنہا نے کہ عرفہ کے دن کچھ لوگوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے متعلق شک ہوا۔ اس لیے انہوں نے آپ کی خدمت میں دودھ بھیجا۔ آپ اس وقت عرفات میں وقوف فرما تھے۔ آپ نے دودھ پی لیا اور سب لوگ دیکھ رہے تھے۔ [صحيح البخاري/كتاب الأشربة/حدیث: 1989]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 5604
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، سَمِعَ سُفْيَانَ، أَخْبَرَنَا سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ أَنَّهُ سَمِعَ عُمَيْرًا مَوْلَى أُمِّ الْفَضْلِ يُحَدِّثُ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ، قَالَتْ:" شَكَّ النَّاسُ فِي صِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَرَفَةَ فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ بِإِنَاءٍ فِيهِ لَبَنٌ فَشَرِبَ"، فَكَانَ سُفْيَانُ رُبَّمَا قَالَ: شَكَّ النَّاسُ فِي صِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَرَفَةَ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ أُمُّ الْفَضْلِ فَإِذَا وُقِّفَ عَلَيْهِ، قَالَ: هُوَ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ.
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، انہوں نے سفیان بن عیینہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ ہم کو سالم ابوالنضر نے خبر دی، انہوں نے ام الفضل (والدہ عبداللہ بن عباس) کے غلام عمیر سے سنا، وہ ام الفضل رضی اللہ عنہا سے بیان کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا کہ عرفہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزہ کے بارے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو شبہ تھا۔ اس لیے میں نے آپ کے لیے ایک برتن میں دودھ بھیجا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پی لیا۔ حمیدی کہتے ہیں کبھی سفیان اس حدیث کو یوں بیان کرتے تھے کہ عرفہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزہ کے بارے میں لوگوں کو شبہ تھا اس لیے ام الفضل نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے (دودھ) بھیجا۔ کبھی سفیان اس حدیث کو مرسلاً ام الفضل سے روایت کرتے تھے سالم اور عمیر کا نام نہ لیتے۔ جب ان سے پوچھتے کہ یہ حدیث مرسل ہے یا مرفوع متصل تو وہ اس وقت کہتے (مرفوع متصل ہے) ام فضل سے مروی ہے (جو صحابیہ تھیں)۔ [صحيح البخاري/كتاب الأشربة/حدیث: 5604]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 5618
حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، أَخْبَرَنَا أَبُو النَّضْرِ، عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ" أَنَّهَا أَرْسَلَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَدَحِ لَبَنٍ وَهُوَ وَاقِفٌ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ، فَأَخَذَ بِيَدِهِ فَشَرِبَهُ"، زَادَ مَالِكٌ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَلَى بَعِيرِهِ.
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے بیان کیا، کہا ہم کو ابوالنضر نے خبر دی، انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام عمیر نے اور انہیں ام فضل بنت حارث نے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے دودھ کا ایک پیالہ بھیجا میدان عرفات میں۔ وہ عرفہ کے دن کی شام کا وقت تھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (اپنی سواری پر) سوار تھے، آپ نے اپنے ہاتھ میں وہ پیالہ لیا اور اسے پی لیا۔ مالک نے ابوالنضر سے اپنے اونٹ پر کے الفاظ زیادہ کئے۔ [صحيح البخاري/كتاب الأشربة/حدیث: 5618]
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

الحكم على الحديث: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں