سنن ابي داود سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
70. باب في تغيير الاسم القبيح
باب: برے نام کو بدل دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4960
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ عِشْتُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ أَنْهَى أُمَّتِي أَنْ يُسَمُّوا نَافِعًا، وَأَفْلَحَ، وَبَرَكَةَ" , قَالَ الْأَعْمَشُ: وَلَا أَدْرِي ذَكَرَ نَافِعًا أَمْ لَا، فَإِنَّ الرَّجُلَ يَقُولُ: إِذَا جَاءَ أَثَمَّ بَرَكَةُ؟ , فَيَقُولُونَ: لَا , قَالَ أبو داود: رَوَى أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ لَمْ يَذْكُرْ بَرَكَةَ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اللہ نے چاہا اور میں زندہ رہا تو میں اپنی امت کو نافع، افلح اور برکت نام رکھنے سے منع کر دوں گا، (اعمش کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم انہوں (سفیان) نے نافع کا ذکر کیا یا نہیں) اس لیے کہ آدمی جب آئے گا تو پوچھے گا: کیا برکت ہے؟ تو لوگ کہیں گے: نہیں، (تو لوگ اسے بدفالی سمجھ کر اچھا نہ سمجھیں گے)۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوزبیر نے جابر سے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کی ہے البتہ اس میں ”برکت“ کا ذکر نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4960]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2330)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/388) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده صحيح
الأعمش صرح بالسماع عند البخاري في الأدب المفرد (833) ورواه مسلم (2138)
الأعمش صرح بالسماع عند البخاري في الأدب المفرد (833) ورواه مسلم (2138)
حدیث نمبر: 4958
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ رَبِيعِ بْنِ عُمَيْلَةَ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُسَمِّيَنَّ غُلَامَكَ يَسَارًا، وَلَا رَبَاحًا، وَلَا نَجِيحًا، وَلَا أَفْلَحَ فَإِنَّكَ تَقُولُ: أَثَمَّ هُوَ؟، فَيَقُولُ: لَا، إِنَّمَا هُنَّ أَرْبَعٌ فَلَا تَزِيدَنَّ عَلَيَّ".
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے بچے یا اپنے غلام کا نام یسار، رباح، نجیح اور افلح ہرگز نہ رکھو، اس لیے کہ تم پوچھو گے: کیا وہاں ہے وہ؟ تو جواب دینے والا کہے گا: نہیں (تو تم اسے بدفالی سمجھ کر اچھا نہ سمجھو گے) (سمرہ نے کہا) یہ تو بس چار ہیں اور تم اس سے زیادہ مجھ سے نہ نقل کرنا۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4958]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الأداب 2 (2136)، سنن الترمذی/الأدب 65 (2836)، سنن ابن ماجہ/الأدب 31 (3730)، (تحفة الأشراف: 4612)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/7، 10، 12، 21)، سنن الدارمی/الاستئذان 61 (2738) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح مسلم (2137)
حدیث نمبر: 4959
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ الرُّكَيْنَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَمُرَةَ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُسَمِّيَ رَقِيقَنَا أَرْبَعَةَ أَسْمَاءٍ: أَفْلَحَ، وَيَسَارًا، وَنَافِعًا، وَرَبَاحًا".
سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ ہم افلح، یسار، نافع اور رباح ان چار ناموں میں سے کوئی اپنے غلاموں یا بچوں کا رکھیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4959]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 4612) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي:صحيح مسلم (2136)

