الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book on Purification
94. بَابُ مَا جَاءَ أَنَّ الْمُسْتَحَاضَةَ تَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلاَةٍ
94. باب: مستحاضہ عورت ہر نماز کے لیے وضو کرے۔
Chapter: What Has Been Related About The Mustahadah Performing Wudu For Every Prayer
حدیث نمبر: 127
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا علي بن حجر، اخبرنا شريك نحوه بمعناه. قال ابو عيسى: هذا حديث قد تفرد به شريك، عن ابي اليقظان، قال: وسالت محمدا عن هذا الحديث، فقلت: عدي بن ثابت، عن ابيه، عن جده جد عدي ما اسمه؟ فلم يعرف محمد اسمه، وذكرت لمحمد قول يحيى بن معين ان اسمه: دينار، فلم يعبا به، وقال احمد , وإسحاق في المستحاضة: إن اغتسلت لكل صلاة هو احوط لها، وإن توضات لكل صلاة اجزاها، وإن جمعت بين الصلاتين بغسل واحد اجزاها.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا شُرَيْكٌ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ قَدْ تَفَرَّدَ بِهِ شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي الْيَقْظَانِ، قَالَ: وَسَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَقُلْتُ: عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ جَدُّ عَدِيٍّ مَا اسْمُهُ؟ فَلَمْ يَعْرِفْ مُحَمَّدٌ اسْمَهُ، وَذَكَرْتُ لِمُحَمَّدٍ قَوْلَ يَحْيَى بْنِ مَعِينٍ أَنَّ اسْمَهُ: دِينَارٌ، فَلَمْ يَعْبَأْ بِهِ، وقَالَ أَحْمَدُ , وَإِسْحَاق في المستحاضة: إِنِ اغْتَسَلَتْ لِكُلِّ صَلَاةٍ هُوَ أَحْوَطُ لَهَا، وَإِنْ تَوَضَّأَتْ لِكُلِّ صَلَاةٍ أَجْزَأَهَا، وَإِنْ جَمَعَتْ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ بِغُسْلٍ وَاحِدٍ أَجْزَأَهَا.
اس سند سے بھی شریک نے اسی مفہوم کے ساتھ اسی طرح کی حدیث بیان کی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث میں شریک ابوالیقظان سے روایت کرنے میں منفرد ہیں،
۲- احمد اور اسحاق بن راہویہ مستحاضہ عورت کے بارے میں کہتے ہیں کہ اگر وہ ہر نماز کے وقت غسل کرے تو یہ اس کے لیے زیادہ احتیاط کی بات ہے اور اگر وہ ہر نماز کے لیے وضو کرے تو یہ اس کے لیے کافی ہے اور اگر وہ ایک غسل سے دو نمازیں جمع کرے تو بھی کافی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف / د 257، جه 625
أبو اليقظان ضعیف مدلس (د297) وللحديث شواهد ضعیفة .
حدیث نمبر: 126
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا قتيبة، حدثنا شريك، عن ابي اليقظان، عن عدي بن ثابت، عن ابيه، عن جده، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال في المستحاضة: " تدع الصلاة ايام اقرائها التي كانت تحيض فيها ثم تغتسل، وتتوضا عند كل صلاة وتصوم وتصلي ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي الْيَقْظَانِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ: " تَدَعُ الصَّلَاةَ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا الَّتِي كَانَتْ تَحِيضُ فِيهَا ثُمَّ تَغْتَسِلُ، وَتَتَوَضَّأُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ وَتَصُومُ وَتُصَلِّي ".
عدی کے دادا عبید بن عازب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے مستحاضہ کے سلسلہ میں فرمایا: وہ ان دنوں میں جن میں اسے حیض آتا ہو نماز چھوڑے رہے، پھر وہ غسل کرے، اور (استحاضہ کا خون آنے پر) ہر نماز کے لیے وضو کرے، روزہ رکھے اور نماز پڑھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطہارة 113 (397)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 115 (625)، (تحفة الأشراف: 3542)، سنن الدارمی/الطہارة 83 (820) (صحیح) (اس کی سند میں ابو الیقظان ضعیف، اور شریک حافظہ کے کمزور ہیں، مگر دوسری سندوں اور حدیثوں سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے)۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (625)

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف / د 257، جه 625
أبو اليقظان ضعیف مدلس (د297) وللحديث شواهد ضعیفة .

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.