الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
The Book of Forgetfulness (In Prayer)
77. بَابُ : جَلْسَةِ الإِمَامِ بَيْنَ التَّسْلِيمِ وَالاِنْصِرَافِ
77. باب: سلام پھیرنے اور مقتدیوں کی طرف پلٹنے کے درمیان امام کی بیٹھک کا بیان۔
Chapter: The imam sitting between the taslim and departing
حدیث نمبر: 1333
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا احمد بن سليمان، قال: حدثنا عمرو بن عون، قال: حدثنا ابو عوانة، عن هلال، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن البراء ابن عازب، قال:" رمقت رسول الله صلى الله عليه وسلم في صلاته فوجدت قيامه وركعته واعتداله بعد الركعة , فسجدته فجلسته بين السجدتين فسجدته فجلسته بين التسليم والانصراف , قريبا من السواء".
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ هِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ الْبَرَاءِ ابْنِ عَازِبٍ، قَالَ:" رَمَقْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاتِهِ فَوَجَدْتُ قِيَامَهُ وَرَكْعَتَهُ وَاعْتِدَالَهُ بَعْدَ الرَّكْعَةِ , فَسَجْدَتَهُ فَجِلْسَتَهُ بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ فَسَجْدَتَهُ فَجِلْسَتَهُ بَيْنَ التَّسْلِيمِ وَالِانْصِرَافِ , قَرِيبًا مِنَ السَّوَاءِ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو بغور دیکھا، تو میں نے پایا کہ آپ کا قیام ۱؎، آپ کا رکوع، اور رکوع کے بعد آپ کا سیدھا کھڑا ہونا، پھر آپ کا سجدہ کرنا، اور دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھنا، پھر دوسرا سجدہ کرنا، پھر سلام پھیرنے اور مقتدیوں کی طرف پلٹنے کے درمیان بیٹھنا تقریباً برابر برابر ہوتا تھا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1066، (تحفة الأشراف: 1781) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث میں «قیام» کا اضافہ ہلال بن أبی حمید کی روایت میں ہے، ان کے ساتھی حکم بن عتیبہ کی روایت میں «قیام» کا ذکر نہیں ہے، اور حکم ہلال کے مقابلہ زیادہ ثقہ ہیں، اس لیے ان کی روایت محفوظ ہے، نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام تو اکثر رکوع، قومہ، جلسہ بین السجدتین وغیرہ سے لمبا ہی ہوا کرتا تھا، بلکہ کبھی کبھی آپ ساٹھ سے سو آیتیں پڑھا کرتے رہے ہیں، اور ظہر کی پہلی رکعت دوسری سے لمبی ہوا کرتی تھی، اس لیے ہلال کی روایت یا تو شاذ ہے، یا کبھی کبھار آپ ایسا کرتے رہے ہوں، اور اسی وقت براء رضی اللہ عنہ نے دیکھا ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 1066
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا ابن علية، قال: انبانا شعبة، عن الحكم، عن عبد الرحمن بن ابي ليلى، عن البراء بن عازب، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان ركوعه وإذا رفع راسه من الركوع وسجوده وما بين السجدتين قريبا من السواء".
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، قال: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ رُكُوعُهُ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ وَسُجُودُهُ وَمَا بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ قَرِيبًا مِنَ السَّوَاءِ".
براء بن عازب رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رکوع کرنا، اور رکوع سے سر اٹھانا اور سجدہ کرنا، اور دونوں سجدوں کے درمیان ٹھہرنا، تقریباً برابر برابر ہوتا تھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 121 (792)، 127 (801)، 140 (820)، صحیح مسلم/الصلاة 38 (471) مطولاً، سنن ابی داود/الصلاة 147 (852، 854)، سنن الترمذی/الصلاة 92 (279، 280)، (تحفة الأشراف: 1781)، مسند احمد 4/280، 285، 288، 294، 298، سنن الدارمی/الصلاة 80 (1372، 1373)، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 1194، 1333 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ان ارکان کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کامل اعتدال (اطمینان) کے ساتھ ادا کیا کرتے تھے، صحیحین کی انس رضی اللہ عنہ کی روایت میں تو یہاں تک ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کے بعد یا دونوں سجدوں کے درمیان اتنا ٹھہرتے کہ کہنے والا یہ تک کہتا (یعنی سوچتا) کہ شاید آپ اگلے رکن میں جانا بھول گئے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.