الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
The Book on Sacrifices
6. باب مَا يُكْرَهُ مِنَ الأَضَاحِي
6. باب: جن جانوروں کی قربانی مکروہ ہے۔
Chapter: What Is Disliked For Slaughtering
حدیث نمبر: 1498
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا الحسن بن علي الحلواني , حدثنا يزيد بن هارون , اخبرنا شريك بن عبد الله , عن ابي إسحاق، عن شريح بن النعمان الصائدي وهو الهمداني , عن علي بن ابي طالب , قال: امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ان نستشرف العين , والاذن , وان لا نضحي بمقابلة , ولا مدابرة , ولا شرقاء , ولا خرقاء " , حدثنا الحسن بن علي , حدثنا عبيد الله بن موسى , اخبرنا إسرائيل , عن ابي إسحاق، عن شريح بن النعمان , عن علي , عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله , وزاد , قال: " المقابلة: ما قطع طرف اذنها , والمدابرة: ما قطع من جانب الاذن , والشرقاء: المشقوقة , والخرقاء: المثقوبة " , قال ابو عيسى , هذا حديث حسن صحيح , قال ابو عيسى , وشريح بن النعمان الصائدي هو كوفي من اصحاب علي , وشريح بن هانئ كوفي ولوالده صحبة من اصحاب علي , وشريح بن الحارث الكندي ابو امية القاضي , قد روى عن علي , وكلهم من اصحاب علي في عصر واحد , قوله ان نستشرف: اي ان ننظر صحيحا.حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , أَخْبَرَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ النُّعْمَانِ الصَّائِدِيِّ وَهُوَ الْهَمْدَانِيُّ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ , قَالَ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَيْنَ , وَالْأُذُنَ , وَأَنْ لَا نُضَحِّيَ بِمُقَابَلَةٍ , وَلَا مُدَابَرَةٍ , وَلَا شَرْقَاءَ , وَلَا خَرْقَاءَ " , حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ , حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى , أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ , عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ النُّعْمَانِ , عَنْ عَلِيٍّ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ , وَزَادَ , قَالَ: " الْمُقَابَلَةُ: مَا قُطِعَ طَرَفُ أُذُنِهَا , وَالْمُدَابَرَةُ: مَا قُطِعَ مِنْ جَانِبِ الْأُذُنِ , وَالشَّرْقَاءُ: الْمَشْقُوقَةُ , وَالْخَرْقَاءُ: الْمَثْقُوبَةُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى , هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , قَالَ أَبُو عِيسَى , وَشُرَيْحُ بْنُ النُّعْمَانِ الصَّائِدِيُّ هُوَ كُوفِيٌّ مِنْ أَصْحَابِ عَلِيٍّ , وَشُرَيْحُ بْنُ هَانِئٍ كُوفِيٌّ وَلِوَالِدِهِ صُحْبَةٌ مِنْ أَصْحَابِ عَلِيٍّ , وَشُرَيْحُ بْنُ الْحَارِثِ الْكِنْدِيُّ أَبُو أُمَيَّةَ الْقَاضِي , قَدْ رَوَى عَنْ عَلِيٍّ , وَكُلُّهُمْ مِنْ أَصْحَابِ عَلِيٍّ فِي عَصْرٍ وَاحِدٍ , قَوْلُهُ أَنْ نَسْتَشْرِفَ: أَيْ أَنْ نَنْظُرَ صَحِيحًا.
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ (قربانی والے جانور کی) آنکھ اور کان اچھی طرح دیکھ لیں، اور ایسے جانور کی قربانی نہ کریں جس کا کان آگے سے کٹا ہو، یا جس کا کان پیچھے سے کٹا ہو، یا جس کا کان چیرا ہوا ہو (یعنی لمبائی میں کٹا ہوا ہو)، یا جس کے کان میں سوراخ ہو۔ اس سند سے بھی علی رضی الله عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، اس میں یہ اضافہ ہے کہ «مقابلة» وہ جانور ہے جس کے کان کا کنارہ (آگے سے) کٹا ہو، «مدابرة» وہ جانور ہے جس کے کان کا کنارہ (پیچھے سے) کٹا ہو، «شرقاء» جس کا کان (لمبائی میں) چیرا ہوا ہو، اور «خرقاء» جس کے کان میں (گول) سوراخ ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- شریح بن نعمان صائدی، کوفہ کے رہنے والے ہیں اور علی رضی الله عنہ کے ساتھیوں میں سے ہیں،
۳- شریح بن ہانی کوفہ کے رہنے والے ہیں اور ان کے والد کو شرف صحبت حاصل ہے اور علی رضی الله عنہ کے ساتھی ہیں، اور شریح بن حارث کندی ابوامیہ قاضی ہیں، انہوں نے علی رضی الله عنہ سے روایت کی ہے، یہ تینوں شریح (جن کی تفصیل اوپر گزری) علی رضی الله عنہ کے ساتھی اور ہم عصر ہیں،
۳- «نستشرف» سے مراد «ننظر صحيحا» ہے یعنی قربانی کے جانور کو ہم اچھی طرح دیکھ لیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأضاحي 6 (2804)، سنن النسائی/الضحایا 10 (4379)، سنن ابن ماجہ/الأضاحي 8 (3142)، (تحفة الأشراف: 10125)، و مسند احمد (1/80، 108، 128، 149)، سنن الدارمی/الأضاحي 3 (1995) (ضعیف) (سند میں ”ابواسحاق سبیعی“ مختلط اور مدلس ہیں، نیز ”شریح“ سے ان کا سماع نہیں، اس لیے سند میں انقطاع بھی ہے، مگر ناک کان دیکھ لینے کا مطلق حکم ثابت ہے)»

قال الشيخ الألباني: (حديث يزيد بن هارون إلى علي) ضعيف، (حديث عبيد الله بن موسى إلى علي) ضعيف (حديث يزيد بن هارون إلى علي)، ابن ماجة (3142) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (677)، الإرواء (1149)، المشكاة (1463) //، (حديث عبيد الله بن موسى إلى علي)، ابن ماجة (3142)

قال الشيخ زبير على زئي: (1498) إسناده ضعيف / د 2804، ن 4377، 4380، جه 3142
حدیث نمبر: 1503
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا علي بن حجر , اخبرنا شريك , عن سلمة بن كهيل , عن حجية بن عدي , عن علي , قال: البقرة عن سبعة , قلت: فإن ولدت , قال: اذبح ولدها معها , قلت: فالعرجاء , قال: إذا بلغت المنسك , قلت: فمكسورة القرن , قال: لا باس , امرنا او امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ان نستشرف العينين , والاذنين " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح , قال ابو عيسى: وقد رواه سفيان , عن سلمة بن كهيل.حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ , أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ , عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ , عَنْ حُجَيَّةَ بْنِ عَدِيٍّ , عَنْ عَلِيٍّ , قَالَ: الْبَقَرَةُ عَنْ سَبْعَةٍ , قُلْتُ: فَإِنْ وَلَدَتْ , قَالَ: اذْبَحْ وَلَدَهَا مَعَهَا , قُلْتُ: فَالْعَرْجَاءُ , قَالَ: إِذَا بَلَغَتِ الْمَنْسِكَ , قُلْتُ: فَمَكْسُورَةُ الْقَرْنِ , قَالَ: لَا بَأْسَ , أُمِرْنَا أَوْ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنْ نَسْتَشْرِفَ الْعَيْنَيْنِ , وَالْأُذُنَيْنِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رَوَاهُ سُفْيَانُ , عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ.
حجیہ بن عدی سے روایت ہے کہ علی رضی الله عنہ نے کہا: گائے کی قربانی سات آدمیوں کی طرف سے کی جائے گی، حجیہ کہتے ہیں: میں نے پوچھا: اگر وہ بچہ جنے؟ انہوں نے کہا: اسی کے ساتھ اس کو بھی ذبح کر دو ۱؎، میں نے کہا اگر وہ لنگڑی ہو؟ انہوں نے کہا: جب قربان گاہ تک پہنچ جائے تو اسے ذبح کر دو، میں نے کہا: اگر اس کے سینگ ٹوٹے ہوں؟ انہوں نے کہا: کوئی حرج نہیں ۲؎، ہمیں حکم دیا گیا ہے، یا ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ ہم ان کی آنکھوں اور کانوں کو خوب دیکھ بھال لیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس حدیث کو سفیان نے سلمہ بن کہیل سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الضحایا 11 (4381)، سنن ابن ماجہ/الأضاحي 8 (3143)، (تحفة الأشراف: 10062)، و مسند احمد (1/95، 105، 125، 132، 152)، وسنن الدارمی/الأضاحي 3 (1994) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: یعنی قربانی کے لیے گائے خریدی پھر اس نے بچہ جنا تو بچہ کو گائے کے ساتھ ذبح کر دے۔
۲؎: ظاہری مفہوم سے معلوم ہوا کہ ایسے جانور کی قربانی علی رضی الله عنہ کے نزدیک جائز ہے، لیکن آگے آنے والی علی رضی الله عنہ کی مرفوع روایت ان کے اس قول کے مخالف ہے (لیکن وہ ضعیف ہے)۔

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (3143)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.