الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
The Book on Sacrifices
8. باب مَا جَاءَ فِي الاِشْتِرَاكِ فِي الأُضْحِيَةِ
8. باب: قربانی میں اشتراک کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Sharing In The Udhiyah
حدیث نمبر: 1501
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو عمار الحسين بن حريث , حدثنا الفضل بن موسى , عن الحسين بن واقد , عن علباء بن احمر , عن عكرمة , عن ابن عباس , قال: " كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر , فحضر الاضحى , فاشتركنا في البقرة سبعة , وفي البعير عشرة " , قال ابو عيسى: وفي الباب , عن ابي الاسد السلمي , عن ابيه , عن جده , وابي ايوب , قال ابو عيسى: حديث ابن عباس حديث حسن غريب , لا نعرفه إلا من حديث الفضل بن موسى.حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ , حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى , عَنْ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ , عَنْ عِلْبَاءَ بْنِ أَحْمَرَ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , قَالَ: " كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ , فَحَضَرَ الْأَضْحَى , فَاشْتَرَكْنَا فِي الْبَقَرَةِ سَبْعَةً , وَفِي الْبَعِيرِ عَشَرَةً " , قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب , عَنْ أَبِي الْأَسَدِ السُّلَمِيِّ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ , وَأَبِي أَيُّوبَ , قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ , لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْفَضْلِ بْنِ مُوسَى.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے کہ قربانی کا دن آ گیا، چنانچہ ہم نے گائے کی قربانی میں سات آدمیوں اور اونٹ کی قربانی میں دس آدمیوں کو شریک کیا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف فضل بن موسیٰ کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- اس باب میں «ابوالأ سد سلمی عن أبیہ عن جدہ» اور ابوایوب سے احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 905 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: سات افراد کی طرف سے گائے اور دس افراد کی طرف سے اونٹ ذبح کرنے کا یہ ضابطہٰ و اصول قربانی کے جانوروں کے لیے ہے، جب کہ ہدی کے جانور اونٹ ہوں یا گائے سب میں سات سات افراد شریک ہوں گے، آگے جابر رضی الله عنہ کی روایت سے یہی ثابت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح وقد مضى برقم (907)
حدیث نمبر: 904
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا قتيبة، حدثنا مالك بن انس، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: " نحرنا مع النبي صلى الله عليه وسلم عام الحديبية البقرة عن سبعة، والبدنة عن سبعة ". قال: وفي الباب عن ابن عمر، وابي هريرة، وعائشة، وابن عباس. قال ابو عيسى: حديث جابر حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم يرون الجزور عن سبعة، والبقرة عن سبعة، وهو قول سفيان الثوري، والشافعي، واحمد وروي، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم " ان البقرة عن سبعة، والجزور عن عشرة ". وهو قول إسحاق، واحتج بهذا الحديث، وحديث ابن عباس إنما نعرفه من وجه واحد.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: " نَحَرْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ الْبَقَرَةَ عَنْ سَبْعَةٍ، وَالْبَدَنَةَ عَنْ سَبْعَةٍ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَائِشَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ يَرَوْنَ الْجَزُورَ عَنْ سَبْعَةٍ، وَالْبَقَرَةَ عَنْ سَبْعَةٍ، وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَالشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ وَرُوِي، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَنَّ الْبَقَرَةَ عَنْ سَبْعَةٍ، وَالْجَزُورَ عَنْ عَشَرَةٍ ". وَهُوَ قَوْلُ إِسْحَاق، وَاحْتَجَّ بِهَذَا الْحَدِيثِ، وَحَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ وَجْهٍ وَاحِدٍ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ حدیبیہ کے سال ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گائے اور اونٹ کو سات سات آدمیوں کی جانب سے نحر (ذبح) کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- جابر رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عمر، ابوہریرہ، عائشہ اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اور صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ اونٹ سات لوگوں کی طرف سے اور گائے سات لوگوں کی طرف سے ہو گی۔ اور یہی سفیان ثوری، شافعی اور احمد کا قول ہے،
۴- ابن عباس رضی الله عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ گائے سات لوگوں کی طرف سے اور اونٹ دس لوگوں کی طرف سے کافی ہو گا ۱؎۔ یہ اسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔ اور انہوں نے اسی حدیث سے دلیل لی ہے۔ ابن عباس کی حدیث کو ہم صرف ایک ہی طریق سے جانتے ہیں (ملاحظہ ہو آنے والی حدیث: ۹۰۵)۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 62 (1318)، سنن ابی داود/ الضحایا 7 (2809)، سنن ابن ماجہ/الأضاحي 5 (3132) (تحفة الأشراف: 2933)، موطا امام مالک/الضحایا 5 (9)، ویأتي عند المؤلف في الأضاحي 8 (1502) (صحیح) وأخرجہ کل من: (صحیح مسلم/المصدر المذکور)، سنن ابی داود/ المصدر المذکور سنن النسائی/الضحایا 16 (4398) من غیر ہذا الطریق۔»

وضاحت:
۱؎: جابر رضی الله عنہ کی یہ حدیث حج و عمرہ کے «ھدی» کے بارے میں ہے، جس کے اندر ابن عباس رضی الله عنہما کی اگلی حدیث قربانی کے بارے میں ہے (اور اس کی تائید صحیحین میں مروی رافع بن خدیج کی حدیث سے بھی ہوتی ہے، اس میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مال غنیمت میں ایک اونٹ کے بدلے دس بکریاں تقسیم کیں، یعنی: ایک اونٹ برابر دس بکریوں کے ہے) شوکانی نے ان دونوں حدیثوں میں یہی تطبیق دی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3132)
حدیث نمبر: 905
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا الحسين بن حريث، وغير واحد , قالوا: حدثنا الفضل بن موسى، عن حسين بن واقد، عن علباء بن احمر، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال: " كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر، فحضر الاضحى فاشتركنا في البقرة سبعة، وفي الجزور عشرة ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، وهو حديث حسين بن واقد.حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ , قَالُوا: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ عِلْبَاءَ بْنِ أَحْمَرَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: " كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَحَضَرَ الْأَضْحَى فَاشْتَرَكْنَا فِي الْبَقَرَةِ سَبْعَةً، وَفِي الْجَزُورِ عَشَرَةً ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَهُوَ حَدِيثُ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ عید الاضحی کا دن آ گیا، چنانچہ گائے میں ہم سات سات لوگ اور اونٹ میں دس دس لوگ شریک ہوئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، اور یہ حسین بن واقد کی حدیث (روایت) ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الضحایا 15 (4397)، سنن ابن ماجہ/الأضاحي 5 (3131) (تحفة الأشراف: 6158)، مسند احمد (1/275)، ویأتي عند المؤلف في الأضاحي 8 (1501) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3131)
حدیث نمبر: 1502
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا قتيبة , حدثنا مالك بن انس , عن ابي الزبير، عن جابر , قال: " نحرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بالحديبية البدنة عن سبعة , والبقرة عن سبعة " , قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح , والعمل على هذا عند اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم , وهو قول سفيان الثوري , وابن المبارك , والشافعي , واحمد , وإسحاق , وقال إسحاق: يجزئ ايضا البعير عن عشرة , واحتج بحديث ابن عباس.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ , حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ , قَالَ: " نَحَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحُدَيْبِيَةِ الْبَدَنَةَ عَنْ سَبْعَةٍ , وَالْبَقَرَةَ عَنْ سَبْعَةٍ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ , وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ , وَابْنِ الْمُبَارَكِ , وَالشَّافِعِيِّ , وَأَحْمَدَ , وَإِسْحَاق , وقَالَ إِسْحَاق: يُجْزِئُ أَيْضًا الْبَعِيرُ عَنْ عَشَرَةٍ , وَاحْتَجَّ بِحَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حدیبیہ کے موقع پر اونٹ اور گائے کو سات آدمیوں کی طرف سے نحر (ذبح) کیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- صحابہ کرام میں سے اہل علم اور ان کے علاوہ لوگوں کا اسی پر عمل ہے، سفیان ثوری، ابن مبارک، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے،
۳- اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں: اونٹ دس آدمی کی طرف سے بھی کفایت کر جائے گا، انہوں نے ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث سے استدلال کیا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 904 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث کے لیے دیکھئیے حدیث رقم (۱۵۰۱)۔ ان کی حدیث کا تعلق قربانی سے ہے، جب کہ جابر کی حدیث کا تعلق حج و عمرہ کے ہدی سے ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3132)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.