الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
71. باب الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
71. باب: عضو تناسل چھونے سے وضو نہ کرنے کی رخصت کا بیان۔
Chapter: Concession In This Regard.
حدیث نمبر: 182
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مسدد، حدثنا ملازم بن عمرو الحنفي، حدثنا عبد الله بن بدر، عن قيس بن طلق، عن ابيه، قال: قدمنا على نبي الله صلى الله عليه وسلم، فجاء رجل كانه بدوي، فقال: يا نبي الله،" ما ترى في مس الرجل ذكره بعد ما يتوضا؟ فقال: هل هو إلا مضغة منه؟ او قال: بضعة منه"، قال ابو داود: رواه هشام بن حسان، وسفيان الثوري، وشعبة، وابن عيينة، وجرير الرازي، عن محمد بن جابر، عن قيس بن طلق.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا مُلَازِمُ بْنُ عَمْرٍو الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَدْرٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَدِمْنَا عَلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ رَجُلٌ كَأَنَّهُ بَدَوِيٌّ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ،" مَا تَرَى فِي مَسِّ الرَّجُلِ ذَكَرَهُ بَعْدَ مَا يَتَوَضَّأُ؟ فَقَالَ: هَلْ هُوَ إِلَّا مُضْغَةٌ مِنْهُ؟ أَوْ قَالَ: بَضْعَةٌ مِنْهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، وَسُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وشعبة، وابن عيينة، وجرير الرازي، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقٍ.
طلق بن علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اتنے میں ایک شخص آیا وہ دیہاتی لگ رہا تھا، اس نے کہا: اللہ کے نبی! وضو کر لینے کے بعد آدمی کے اپنے عضو تناسل چھونے کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ تو اسی کا ایک لوتھڑا ہے، یا کہا: ٹکڑا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطھارة 62 (85)، سنن النسائی/الطھارة 119 (165)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 64 (483)، (تحفة الأشراف: 5023)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/22، 23) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: طلق بن علی رضی اللہ عنہ کی حدیث میں عضو تناسل کے چھونے سے وضو نہ ٹوٹنے کی دلیل ہے، جب کہ بسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہا کی حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ عضو تناسل کے مس (چھونے) کرنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، دونوں حدیثیں صحیح ہیں،اس لئے علماء نے ان دونوں کے درمیان تطبیق و توفیق کی صورت یہ نکالی ہے کہ عضو تناسل پر پردہ ہو تو وضو نہیں ٹوٹے گا، اور پردہ نہ ہو تو وضو ٹوٹ جائے گا۔ طلق بن علی کی حدیث کے الفاظ «الرجل يمس ذكره في الصلاة» سے یہی مفہوم نکلتا ہے، دوسری صورت تطبیق کی یہ ہے کہ اگر شہوت کے ساتھ ہے تو ناقض وضو ہے بصورت دیگر نہیں، واللہ اعلم بالصواب۔

Narrated Talq: We came upon the Prophet of Allah ﷺ. A man came to him: he seemed to be a bedouin. He said: Prophet of Allah, what do you think about a man who touches his penis after performing ablution? He ﷺ replied: That is only a part of his body. Abu Dawud said: The tradition has been transmitted through a different chain of narrators.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 182


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (320)
وحقق ابن حبان وغيره بأنه حديث منسوخ
حدیث نمبر: 181
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن عبد الله بن ابي بكر، انه سمع عروة يقول: دخلت على مروان بن الحكم فذكرنا ما يكون منه الوضوء، فقال مروان: ومن مس الذكر؟، فقال عروة: ما علمت ذلك. فقال مروان: اخبرتني بسرة بنت صفوان، انها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من مس ذكره فليتوضا".
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ يَقُولُ: دَخَلْتُ عَلَى مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ فَذَكَرْنَا مَا يَكُونُ مِنْهُ الْوُضُوءُ، فَقَالَ مَرْوَانُ: وَمِنْ مَسِّ الذَّكَرِ؟، فَقَالَ عُرْوَةُ: مَا عَلِمْتُ ذَلِكَ. فَقَالَ مَرْوَانُ: أَخْبَرَتْنِي بُسْرَةُ بِنْتُ صَفْوَانَ، أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ مَسَّ ذَكَرَهُ فَلْيَتَوَضَّأْ".
عبداللہ بن ابی بکر کہتے ہیں کہ انہوں نے عروہ کو کہتے سنا: میں مروان بن حکم کے پاس گیا اور ان چیزوں کا تذکرہ کیا جن سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، تو مروان نے کہا: اور عضو تناسل چھونے سے بھی (وضو ہے)، اس پر عروہ نے کہا: مجھے یہ معلوم نہیں، تو مروان نے کہا: مجھے بسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہا نے خبر دی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو اپنا عضو تناسل چھوئے وہ وضو کرے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطھارة 61 (82)، سنن النسائی/الطھارة 118 (163)، الغسل 30 (445)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 63 (479)، موطا امام مالک/الطھارة 15(58)، (تحفة الأشراف: 15785)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/406، 407)، سنن الدارمی/الطھارة 50 (751) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
زیر نظر مسئلہ میں شرمگاہ کو ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹنے اور نہ ٹوٹنے کی دونوں احادیث وارد ہیں اور دونوں ہی صحیح ہیں۔ محدثین ان کے مابین تطبیق یہ دیتے ہیں کہ اگر براہ راست بغیر کسی حائل کے ہاتھ لگے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے لیکن درمیان میں کپڑا ہو تو وضو نہیں ٹوٹتا۔ یا اگر شہوانی جذبات کے تحت ہاتھ لگایا ہو تو وضو ٹوٹ جاتا ہے اس کے بغیر ہو تو نہیں ٹوٹتا۔ کچھ محدثین کے نزدیک زیر نظر حدیث (بسرہ بنت صفوان) دوسری حدیث (طلق) کی ناسخ ہے۔

Narrated Busrah daughter of Safwan: Abdullah ibn Abu Bakr reported that he heard Urwah say: I entered upon Marwan ibn al-Hakam. We mentioned things that render the ablution void. Marwan said: Does it become void by touching the penis? Urwah replied: This I do not know. Marwan said: Busrah daughter of Safwan reported to me that she heard the Messenger of Allah ﷺ say: He who touches his penis should perform ablution.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 181


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (319)
وللحديث شواهد

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.