الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
Divorce (Kitab Al-Talaq)
27. باب فِي اللِّعَانِ
27. باب: لعان کا بیان۔
Chapter: Regarding Li’an (Mutual Cursing).
حدیث نمبر: 2254
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابن ابي عدي، اخبرنا هشام بن حسان، حدثني عكرمة، عن ابن عباس، ان هلال بن امية قذف امراته عند رسول الله صلى الله عليه وسلم بشريك بن سحماء، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" البينة، او حد في ظهرك"، قال: يا رسول الله، إذا راى احدنا رجلا على امراته يلتمس البينة، فجعل النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" البينة، وإلا فحد في ظهرك"، فقال هلال: والذي بعثك بالحق نبيا، إني لصادق، ولينزلن الله في امري ما يبرئ به ظهري من الحد، فنزلت: والذين يرمون ازواجهم ولم يكن لهم شهداء إلا انفسهم فقرا حتى بلغ لمن الصادقين سورة النور آية 6، فانصرف النبي صلى الله عليه وسلم، فارسل إليهما، فجاءا، فقام هلال بن امية فشهد والنبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" الله يعلم ان احدكما كاذب، فهل منكما من تائب؟" ثم قامت، فشهدت، فلما كان عند الخامسة ان غضب الله عليها إن كان من الصادقين، وقالوا لها: إنها موجبة، قال ابن عباس: فتلكات ونكصت حتى ظننا انها سترجع، فقالت: لا افضح قومي سائر اليوم، فمضت، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ابصروها، فإن جاءت به اكحل العينين سابغ الاليتين خدلج الساقين فهو لشريك ابن سحماء"، فجاءت به كذلك، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لولا ما مضى من كتاب الله، لكان لي ولها شان". قال ابو داود: وهذا مما تفرد به اهل المدينة، حديث ابن بشار، حديث هلال.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ هِلَالَ بْنَ أُمَيَّةَ قَذَفَ امْرَأَتَهُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرِيكِ بْنِ سَحْمَاءَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْبَيِّنَةُ، أَوْ حَدٌّ فِي ظَهْرِكَ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِذَا رَأَى أَحَدُنَا رَجُلًا عَلَى امْرَأَتِهِ يَلْتَمِسُ الْبَيِّنَةَ، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الْبَيِّنَةُ، وَإِلَّا فَحَدٌّ فِي ظَهْرِكَ"، فَقَالَ هِلَالٌ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ نَبِيًّا، إِنِّي لَصَادِقٌ، وَلَيُنْزِلَنَّ اللَّهُ فِي أَمْرِي مَا يُبْرِئُ بِهِ ظَهْرِي مِنَ الْحَدِّ، فَنَزَلَتْ: وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ شُهَدَاءُ إِلا أَنْفُسُهُمْ فَقَرَأَ حَتَّى بَلَغَ لَمِنَ الصَّادِقِينَ سورة النور آية 6، فَانْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِمَا، فَجَاءَا، فَقَامَ هِلَالُ بْنُ أُمَيَّةَ فَشَهِدَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" اللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ، فَهَلْ مِنْكُمَا مِنْ تَائِبٍ؟" ثُمَّ قَامَتْ، فَشَهِدَتْ، فَلَمَّا كَانَ عِنْدَ الْخَامِسَةِ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ، وَقَالُوا لَهَا: إِنَّهَا مُوجِبَةٌ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَتَلَكَّأَتْ وَنَكَصَتْ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهَا سَتَرْجِعُ، فَقَالَتْ: لَا أَفْضَحُ قَوْمِي سَائِرَ الْيَوْمِ، فَمَضَتْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَبْصِرُوهَا، فَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَكْحَلَ الْعَيْنَيْنِ سَابِغَ الْأَلْيَتَيْنِ خَدَلَّجَ السَّاقَيْنِ فَهُوَ لِشَرِيكِ ابْنِ سَحْمَاءَ"، فَجَاءَتْ بِهِ كَذَلِكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْلَا مَا مَضَى مِنْ كِتَابِ اللَّهِ، لَكَانَ لِي وَلَهَا شَأْنٌ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا مِمَّا تَفَرَّدَ بِهِ أَهْلُ الْمَدِينَةِ، حَدِيثُ ابْنِ بَشَّارٍ، حَدِيثُ هِلَالٍ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنی بیوی پر شریک بن سحماء کے ساتھ (زنا کی) تہمت لگائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ثبوت لاؤ ورنہ پیٹھ پر کوڑے لگیں گے، تو ہلال نے کہا کہ: اللہ کے رسول! جب ہم میں سے کوئی شخص کسی آدمی کو اپنی بیوی کے ساتھ دیکھے تو وہ گواہ ڈھونڈنے جائے؟ اس پر بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہی فرمائے جا رہے تھے کہ: گواہ لاؤ، ورنہ تمہاری پیٹھ پر کوڑے پڑیں گے، تو ہلال نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ نبی بنا کر بھیجا ہے میں بالکل سچا ہوں اور اللہ تعالیٰ ضرور میرے بارے میں وحی نازل کر کے میری پیٹھ کو حد سے بری کرے گا، چنانچہ «والذين يرمون أزواجهم ولم يكن لهم شهداء إلا أنفسهم» کی آیت نازل ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پڑھا یہاں تک کہ آپ پڑھتے پڑھتے «من الصادقين» ۱؎ تک پہنچے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پلٹے اور آپ نے ان دونوں کو بلوایا، وہ دونوں آئے، پہلے ہلال بن امیہ کھڑے ہوئے اور گواہی دینے لگے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: اللہ خوب جانتا ہے کہ تم میں سے ایک جھوٹا ہے، تو کیا تم دونوں میں سے کوئی توبہ کرنے والا ہے؟ پھر عورت کھڑی ہوئی اور گواہی دینے لگی، پانچویں بار میں جب ان الفاظ کے کہنے کی باری آئی کہ اگر وہ سچا ہے تو مجھ پر اللہ کا غضب نازل ہو تو لوگ اس سے کہنے لگے: یہ عذاب کو واجب کر دینے والا ہے۔ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے: تو وہ ہچکچائی اور ہٹ گئی اور ہمیں یہ گمان ہوا کہ وہ باز آ جائے گی، لیکن پھر کہنے لگی: ہمیشہ کے لیے میں اپنی قوم پر رسوائی کا داغ نہ لگاؤں گی (یہ کہہ کر) اس نے آخری جملہ کو بھی ادا کر دیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیکھو اس کا ہونے والا بچہ اگر سرمگیں آنکھوں، بڑی سرینوں اور موٹی پنڈلیوں والا ہوا تو وہ شریک بن سحماء کا ہے، چنانچہ انہیں صفات کا بچہ پیدا ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اللہ کی کتاب کا فیصلہ نہ آ گیا ہوتا تو میرا اور اس کا معاملہ کچھ اور ہوتا، یعنی میں اس پر حد جاری کرتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/تفسیر سورة النور (3179)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 27 (2067)، مسند احمد (1/273)، (تحفة الأشراف: 6225)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/تفسیر سورة النور 2 (4746)، الطلاق 29 (5308) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
وضاحت ۱؎: سورة النور: (۹-۶)

Ibn Abbas said “Hilal bin Umayyah accused his wife in the presence of Prophet ﷺ of having committed adultery with Sharik bin Sahma’”. The Prophet ﷺ said “Produce evidence or you must receive punishment on your back. ” He said “Messenger of Allah ﷺ when one of us sees a man having intercourse with his wife should he go and seek evidence?” But the Prophet ﷺ merely said “You must produce evidence or you must receive punishment on your back. ” Hilal then said “By Him Who sent you with the Truth, I am speaking Truly. May Allaah send down something which will free my back from punishment. Then the following Quranic verses were revealed “And those who make charges against their spouses but have no witnesses except themselves” reciting till he reached “one of those who speak the truth”. The Prophet ﷺ then returned and sent for them and they came (to him). Hilal bin Umayyah stood up and testified and the Prophet ﷺ was saying “Allaah knows that one of you is lying. Will one of you repent?” Then the woman got up and testified, but when she was about to do it a fifth time saying that Allaah’s anger be upon her if he was one of those who spoke the truth, they said to her “this is the deciding one”. Ibn Abbas said “She then hesitated and drew back so that we thought the she would withdraw (what she said) “Look and see whether she gives birth to a child with eyes looking as if they have antimony in them, wide buttocks and fat legs, if she did. Sharik bin Sahma’ will be its father. She then gave birth to a child of a similar description. The Prophet ﷺ thereupon said “If it were not for what has already been stated in Allaah’s book I would have dealt severely with her. ” Abu Dawud said “This tradition has been transmitted by the people of Madina alone. They narrated the tradition of Hilal on the authority of Ibn Bashshar. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2246


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2671)
حدیث نمبر: 2255
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا مخلد بن خالد الشعيري، حدثنا سفيان، عن عاصم بن كليب، عن ابيه، عن ابن عباس،" ان النبي صلى الله عليه وسلم امر رجلا حين امر المتلاعنين ان يتلاعنا ان يضع يده على فيه عند الخامسة، يقول: إنها موجبة".
حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ الشُّعَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ رَجُلًا حِينَ أَمَرَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ أَنْ يَتَلَاعَنَا أَنْ يَضَعَ يَدَهُ عَلَى فِيهِ عِنْدَ الْخَامِسَةِ، يَقُولُ: إِنَّهَا مُوجِبَةٌ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس وقت دونوں کو لعان کا حکم فرمایا تو ایک شخص کو حکم دیا کہ پانچویں بار میں اپنا ہاتھ مرد کے منہ پر رکھ دے اور کہے: یہ (عذاب کو) واجب کرنے والا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطلاق 40 (3503) (تحفة الأشراف: 6372) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Abbas: When the Prophet ﷺ ordered a man and his wife to invoke curses on each other, he ordered a man to put his hand on his mouth when he came to the fifth utterance, saying that it would be the deciding one.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2247


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
صرح سفيان بالسماع عند الحميدي (519 وسنده صحيح)
حدیث نمبر: 2258
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا احمد بن محمد بن حنبل، حدثنا إسماعيل، حدثنا ايوب، عن سعيد بن جبير، قال: قلت لابن عمر: رجل قذف امراته، قال: فرق رسول الله صلى الله عليه وسلم بين اخوي بني العجلان، وقال:" الله يعلم ان احدكما كاذب، فهل منكما تائب؟" يرددها ثلاث مرات، فابيا ففرق بينهما.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ: رَجُلٌ قَذَفَ امْرَأَتَهُ، قَالَ: فَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَخَوَيْ بَنِي الْعَجْلَانِ، وَقَالَ:" اللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ، فَهَلْ مِنْكُمَا تَائِبٌ؟" يُرَدِّدُهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، فَأَبَيَا فَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا.
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے جو کہا کہ ایک شخص اپنی عورت کو تہمت لگائے تو اس کا کیا حکم ہے؟ تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو عجلان کے دونوں بھائی بہنوں ۱؎ کو (اس صورت میں) جدا کرا دیا تھا اور فرمایا تھا: اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ تم میں ایک ضرور جھوٹا ہے، تو کیا تم دونوں میں کوئی توبہ کرنے والا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان الفاظ کو تین بار دہرایا لیکن ان دونوں نے انکار کیا تو آپ نے ان کے درمیان علیحدگی کرا دی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الطلاق 32 (5321)، 52 (5349)، صحیح مسلم/اللعان 1(1493)، سنن النسائی/الطلاق 43 (3505)، (تحفة الأشراف: 7050)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/57، 2/4، 37) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مراد عویمر اور ان کی بیوی ہیں، اور دونوں کو «تغلیبا اخوین» کہا گیا ہے، اور ان دونوں پر «اخوة» کا اطلاق «إنما المؤمنون اخوة» کے اعتبار سے کیا گیا ہے۔

Saad bin Jubair said I asked Ibn Umar A man accused his wife of adultery? He said “The Messenger of Allah ﷺ separated the brother and the sister of Banu Al ‘Ajilan (i. e., husband and wife). He said Allaah knows that one of you is a liar, will one of you repent? He repeated these words three times, but they refused. So he separated them from each other.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2250


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5311) صحيح مسلم (1493)
حدیث نمبر: 2259
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا القعنبي، عن مالك، عن نافع، عن ابن عمر،" ان رجلا لاعن امراته في زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم وانتفى من ولدها، ففرق رسول الله صلى الله عليه وسلم بينهما، والحق الولد بالمراة". قال ابو داود: الذي تفرد به مالك، قوله:" والحق الولد بالمراة". وقال يونس: عن الزهري، عن سهل بن سعد، في حديث اللعان،" وانكر حملها فكان ابنها يدعى إليها".
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ،" أَنَّ رَجُلًا لَاعَنَ امْرَأَتَهُ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَانْتَفَى مِنْ وَلَدِهَا، فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا، وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالْمَرْأَةِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: الَّذِي تَفَرَّدَ بِهِ مَالِكٌ، قَوْلُهُ:" وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالْمَرْأَةِ". وقَالَ يُونُسُ: عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، فِي حَدِيثِ اللِّعَانِ،" وَأَنْكَرَ حَمْلَهَا فَكَانَ ابْنُهَا يُدْعَى إِلَيْهَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک شخص نے اپنی عورت سے لعان کیا اور اس کے بچے کا باپ ہونے سے انکار کر دیا چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے درمیان علیحدگی کرا دی، اور بچے کو عورت سے ملا دیا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: جس کی روایت میں مالک منفرد ہیں وہ «وألحق الولد بالمرأة» کا جملہ ہے، اور یونس نے زہری سے انہوں نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے لعان کی حدیث روایت کی ہے اس میں ہے: اس نے اس کے حمل کا انکار کیا تو اس (عورت) کا بیٹا اسی (عورت) کی طرف منسوب کیا جاتا تھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الطلاق 35 (5351)، الفرائض 17 (6748)، صحیح مسلم/اللعان 1(1494)، سنن الترمذی/الطلاق 22 (1203)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 22 2069)، (تحفة الأشراف: 7050)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطلاق 13 (35)، مسند احمد (2/7، 38، 64، 71)، دی/ النکاح 39 (2278) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی اسے نسب اور وراثت میں ماں سے ملا دیا لہٰذا وہ ماں ہی کی طرف منسوب کیا جائے گا اور ماں اور بیٹا دونوں ایک دوسرے کے وارث ہوں گے برخلاف باپ کے نہ تو اس کی طرف وہ منسوب ہو گا اور نہ وہ دونوں ایک دوسرے کے وارث ہو سکتے ہیں۔

Ibn Umar said A man invoked curses on his wife (charging her of adultery) during the time of Messenger of Allah ﷺ and disowned the child. The Messenger of Allah ﷺ therefore separated them and attributed the child to the woman. Abu Dawud said “The words narrated by Malik alone are “and he attributed the child to the woman. ”" Abu Dawud said: The words narrated by Malik alone are: "and he attributed the child to the woman. " Yunus narrated from Al Zuhri on the authority of Sahl bin Saad in the tradition regarding li’an (invoking curses). He disowned her conception hence her child was attributed to her.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2252


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5315) صحيح مسلم (1494)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.