الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
Divorce (Kitab Al-Talaq)
39. باب فِي نَفَقَةِ الْمَبْتُوتَةِ
39. باب: تین طلاق دی ہوئی عورت کے نفقہ کا بیان۔
Chapter: Regarding The Maintenance Of One Who Has Been Irrevocably Divorced.
حدیث نمبر: 2286
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمود بن خالد، حدثنا الوليد، حدثنا ابو عمرو،عن يحيى، حدثني ابو سلمة، حدثتني فاطمة بنت قيس، ان ابا عمرو بن حفص المخزومي طلقها ثلاثا، وساق الحديث، وخبر خالد بن الوليد، قال: فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ليست لها نفقة ولا مسكن"، قال فيه: وارسل إليها النبي صلى الله عليه وسلم ان لا تسبقيني بنفسك.
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو،عَنْ يَحْيَى، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ، أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ الْمَخْزُومِيَّ طَلَّقَهَا ثَلَاثًا، وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وَخَبَرَ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ، قَال: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَتْ لَهَا نَفَقَةٌ وَلَا مَسْكَنٌ"، قَالَ فِيهِ: وَأَرْسَلَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا تَسْبِقِينِي بِنَفْسِكِ.
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف الزہری کہتے ہیں کہ مجھ سے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ابوعمرو بن حفص مخزومی رضی اللہ عنہ نے انہیں تینوں طلاقیں دے دیں، پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہ والا قصہ بیان کیا کہ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: نہ تو اس کے لیے نفقہ ہے اور نہ رہائش، نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے یہ خبر بھیجی کہ تو اپنے بارے میں مجھ سے سبقت نہ کرنا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: 2284، (تحفة الأشراف: 18038) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی مجھ سے پوچھے بغیر شادی نہ کر لینا۔

Abu Salamah reported on the authority of Fatimah daughter of Qais that Abu Amr bin Hafs Al Makhzumi divorced her three times. He then narrated the rest of the tradition. He then mentioned about Khalid bin Walid and said that the Prophet ﷺ said “There are no maintenance and dwelling for her. ” This version has “The Messenger of Allah ﷺ sent a message to her “Do not give her consent for marriage without my permission. ””
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2279


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انظر الحديث السابق (2285)
حدیث نمبر: 2284
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا القعنبي، عن مالك، عن عبد الله بن يزيد مولى الاسود بن سفيان، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن فاطمة بنت قيس، ان ابا عمرو بن حفص طلقها البتة وهو غائب، فارسل إليها وكيله بشعير فتسخطته، فقال: والله ما لك علينا من شيء، فجاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له، فقال لها:" ليس لك عليه نفقة"، وامرها ان تعتد في بيت ام شريك، ثم قال:" إن تلك امراة يغشاها اصحابي، اعتدي في بيت ابن ام مكتوم، فإنه رجل اعمى، تضعين ثيابك، وإذا حللت فآذنيني"، قالت: فلما حللت ذكرت له ان معاوية بن ابي سفيان و ابا جهم خطباني، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اما ابو جهم، فلا يضع عصاه عن عاتقه، واما معاوية، فصعلوك لا مال له، انكحي اسامة بن زيد"، قالت: فكرهته، ثم قال:" انكحي اسامة بن زيد"، فنكحته فجعل الله تعالى فيه خيرا كثيرا واغتبطت به.
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ مَوْلَى الْأَسْوَدِ بْنِ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ، أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ طَلَّقَهَا الْبَتَّةَ وَهُوَ غَائِبٌ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا وَكِيلَهُ بِشَعِيرٍ فَتَسَخَّطَتْهُ، فَقَالَ: وَاللَّهِ مَا لَكِ عَلَيْنَا مِنْ شَيْءٍ، فَجَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ لَهَا:" لَيْسَ لَكِ عَلَيْهِ نَفَقَةٌ"، وَأَمَرَهَا أَنْ تَعْتَدَّ فِي بَيْتِ أُمِّ شَرِيكٍ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ تِلْكَ امْرَأَةٌ يَغْشَاهَا أَصْحَابِي، اعْتَدِّي فِي بَيْتِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ، فَإِنَّهُ رَجُلٌ أَعْمَى، تَضَعِينَ ثِيَابَكِ، وَإِذَا حَلَلْتِ فَآذِنِينِي"، قَالَتْ: فَلَمَّا حَلَلْتُ ذَكَرْتُ لَهُ أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ وَ أَبَا جَهْمٍ خَطَبَانِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَّا أَبُو جَهْمٍ، فَلَا يَضَعُ عَصَاهُ عَنْ عَاتِقِهِ، وَأَمَّا مُعَاوِيَةُ، فَصُعْلُوكٌ لَا مَالَ لَهُ، انْكِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ"، قَالَتْ: فَكَرِهْتُهُ، ثُمَّ قَالَ:" انْكِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ"، فَنَكَحْتُهُ فَجَعَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا وَاغْتَبَطْتُ بِهِ.
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ ابوعمرو بن حفص رضی اللہ عنہ نے انہیں طلاق بتہ دے دی ۱؎ ابوعمرو موجود نہیں تھے تو ان کے وکیل نے فاطمہ کے پاس کچھ جو بھیجے، اس پر وہ برہم ہوئیں، تو اس نے کہا: اللہ کی قسم! تمہارا ہم پر کوئی حق نہیں بنتا، تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور ماجرا بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاطمہ سے فرمایا: اس کے ذمہ تمہارا نفقہ نہیں ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ام شریک کے گھر میں عدت گزارنے کا حکم دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ایک ایسی عورت ہے کہ اس کے پاس میرے صحابہ کا اکثر آنا جانا لگا رہتا ہے، لہٰذا تم ابن ام مکتوم کے گھر میں عدت گزارو کیونکہ وہ نابینا ہیں، پردے کی دقت نہ ہو گی، تم اپنے کپڑے اتار سکو گی، اور جب عدت مکمل ہو جائے تو مجھے اطلاع دینا۔ فاطمہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ جب عدت گزر گئی تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے معاویہ بن ابی سفیان اور ابوجہم رضی اللہ عنہما کے پیغام کا ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رہے ابوجہم تو وہ کندھے سے لاٹھی ہی نہیں اتارتے (یعنی بہت زدو کوب کرنے والے شخص ہیں) اور جہاں تک معاویہ کا سوال ہے تو وہ کنگال ہیں، ان کے پاس مال نہیں ہے ۲؎، لہٰذا تم اسامہ بن زید سے نکاح کر لو، فاطمہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ وہ مجھے پسند نہیں آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ اسامہ بن زید سے نکاح کر لو، چنانچہ میں نے اسامہ سے نکاح کر لیا تو اللہ تعالیٰ نے اس میں اس قدر بھلائی رکھی کہ لوگ مجھ پر رشک کرنے لگے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطلاق 6 (1480)، سنن النسائی/النکاح 8 (3224)، الطلاق 73 (3582)، (تحفة الأشراف: 18038)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/النکاح 37 (1135)، سنن ابن ماجہ/النکاح 10 (1869) الطلاق 4 (2024)، 9 (2032)، 10 (2035)، موطا امام مالک/الطلاق 23 (67)، مسند احمد (6/ 412، 413، 414، 415)، سنن الدارمی/النکاح 7 (2223) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: بعض روایتوں میں ہے انہیں تین طلاق دی اور بعض میں ہے انہیں تین طلاق میں سے آخری طلاق دی اور بعض میں ہے انہیں ایک طلاق بھیجی جو باقی رہ گئی تھی ان روایات میں تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ وہ انہیں اس سے پہلے دو طلاق دے چکے تھے اور اس بار تیسری طلاق دی، تو جس نے یہ روایت کیا ہے کہ انہوں نے تین طلاق میں سے آخری طلاق دی یا وہ طلاق دی جو باقی رہ گئی تھی تو وہ اصل صورت حال کے مطابق ہے اور جس نے روایت کی ہے کہ طلاق بتہ دی تو اس کی مراد یہ ہے کہ ایسی طلاق دی جس سے وہ مبتوتہ ہو گی اور جس نے روایت کی ہے کہ تین طلاق دی تو اس کی مراد یہ ہے کہ تین میں جو کمی رہ گئی تھی اسے پورا کر دیا۔
۲؎: صلاح و مشورہ دینے میں کسی کا حقیقی اور واقعی عیب بیان کرنا درست ہے تاکہ مشورہ لینے والا دھوکہ نہ کھائے، یہ غیبت میں داخل نہیں۔

Abu Salamah bin Abd Al Rahman reported on the authority of Fatimah daughter of Qais Abu Amr bin Hafs divorced her (Fathima daughter of Qais) absolutely when he was away from home and his agent sent her home barely. She was displeased with it. He said “I swear by Allaah, you have no claim on us. She then came to Messenger of Allah ﷺ and mentioned that to him. He said to her “No maintenance is due to you for from him. He ordered her to spend the waiting period in the house of Umm Sharik but he said afterwards “that is a woman whom my Companions visits spend the waiting period in the house of Ibn Umm Maktum for he is blind and you can undress. Then when you are in a position of being remarried, tell me. ” She said “When I was in a position to remarry, I mentioned to him that Muawiyah bin Abi Sufyan and Abu Jahm had asked me in marriage. The Messenger of Allah ﷺsaid “As for Abu Jahm, he does not put down his stick from his shoulder, and as for Muawiyah he is a poor man who has no property; marry Usamah bin Zaid. I disliked him but he said “Maary Usamah bin Zaid. So, I married him. And Allaah prospered him very much and I was envied. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2277


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1480)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.