الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: وصیت کے احکام و مسائل
Wills (Kitab Al-Wasaya)
6. باب مَا جَاءَ فِي الْوَصِيَّةِ لِلْوَارِثِ
6. باب: وارث کے لیے وصیت کرنا کیسا ہے؟
Chapter: What Has Been Related About Willing To An Heir.
حدیث نمبر: 2870
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الوهاب بن نجدة، حدثنا ابن عياش، عن شرحبيل بن مسلم، سمعت ابا امامة، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن الله قد اعطى كل ذي حق حقه فلا وصية لوارث".
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ، سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَعْطَى كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ فَلَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: کہ اللہ نے ہر صاحب حق کو اس کا حق دے دیا ہے ۱؎ لہٰذا اب وارث کے لیے کوئی وصیت نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الوصایا 5 (2120)، سنن ابن ماجہ/الوصایا 6 (2713)، (تحفة الأشراف:4882)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/267)، ویأتي ہذا الحدیث برقم: 3565 (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: آیت میراث نازل فرما کر اس کا حصہ مقرر کر دیا ہے۔

Narrated Abu Hurairah: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: Allah has appointed for everyone who has a right what is due to him, and no bequest must be made to an heir.
USC-MSA web (English) Reference: Book 17 , Number 2864


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (3073)
أخرجه الترمذي (2120 وسنده حسن، إسماعيل بن عياش صرح بالسماع عنده) ورواه ابن ماجه (2713 وسنده حسن)
حدیث نمبر: 3565
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الوهاب بن نجدة الحوطي، حدثنا ابن عياش، عن شرحبيل بن مسلم، قال: سمعت ابا امامة، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن الله عز وجل قد اعطى كل ذي حق حقه، فلا وصية لوارث، ولا تنفق المراة شيئا من بيتها إلا بإذن زوجها، فقيل: يا رسول الله، ولا الطعام، قال: ذاك افضل اموالنا، ثم قال: العارية مؤداة، والمنحة مردودة، والدين مقضي، والزعيم غارم".
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ الْحَوْطِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَعْطَى كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ، فَلَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ، وَلَا تُنْفِقُ الْمَرْأَةُ شَيْئًا مِنْ بَيْتِهَا إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَا الطَّعَامَ، قَالَ: ذَاكَ أَفْضَلُ أَمْوَالِنَا، ثُمَّ قَالَ: الْعَارِيَةُ مُؤَدَّاةٌ، وَالْمِنْحَةُ مَرْدُودَةٌ، وَالدَّيْنُ مَقْضِيٌّ، وَالزَّعِيمُ غَارِمٌ".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ عزوجل نے ہر صاحب حق کو اس کا حق دے دیا ہے تو اب وارث کے واسطے وصیت نہیں ہے، اور عورت اپنے گھر میں شوہر کی اجازت کے بغیر خرچ نہ کرے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کھانا بھی نہ دے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تو ہم مردوں کا بہترین مال ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عاریۃً دی ہوئی چیز کی واپسی ہو گی (اگر چیز موجود ہے تو چیز، ورنہ اس کی قیمت دی جائے گی) دودھ استعمال کرنے کے لیے دیا جانے والا جانور (دودھ ختم ہو جانے کے بعد) واپس کر دیا جائے گا، قرض کی ادائیگی کی جائے گی اور کفیل ضامن ہے (یعنی جس قرض کا ذمہ لیا ہے اس کا ادا کرنا اس کے لیے ضروری ہو گا)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الزکاة 34 (1265)، الوصایا 5 (2120)، سنن ابن ماجہ/الوصایا 6 (2713)، (تحفة الأشراف: 4882)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/267) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Umamah: I heard the Messenger of Allah ﷺ Said: Allah, Most Exalted, has appointed for everyone who has a right what is due to him, and no will be made to an heir, and a woman should not spend anything from her house except with the permission of her husband. He was asked: Even foodgrain, Messenger of Allah? He replied: That is the best of our property. He then said: A loan must be paid back, a she-camel lent for a time for milking must be returned, a debt must be discharged, one who stands surety is held responsible.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3558


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (2956)
أخرجه ابن ماجه (2398 وسنده حسن) والترمذي (1265 وسنده حسن، 670) إسماعيل بن عياش صرح بالسماع عند أحمد (5/267)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.