الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
6. باب وَمِنْ سُورَةِ الْمَائِدَةِ
6. باب: سورۃ المائدہ سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3047
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن، اخبرنا يزيد بن هارون، اخبرنا شريك، عن علي بن بذيمة، عن ابي عبيدة، عن عبد الله بن مسعود، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لما وقعت بنو إسرائيل في المعاصي نهتهم علماؤهم فلم ينتهوا" فجالسوهم في مجالسهم، وواكلوهم، وشاربوهم، فضرب الله قلوب بعضهم ببعض، ولعنهم على لسان داود، وعيسى ابن مريم ذلك بما عصوا وكانوا يعتدون، قال: فجلس رسول الله صلى الله عليه وسلم وكان متكئا، فقال: لا والذي نفسي بيده حتى تاطروهم على الحق اطرا"، قال عبد الله بن عبد الرحمن، قال يزيد: وكان سفيان الثوري لا يقول فيه عن عبد الله، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب وقد روي هذا الحديث عن محمد بن مسلم بن ابي الوضاح، عن علي بن بذيمة، عن ابي عبيدة، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه، وبعضهم يقول عن ابي عبيدة، عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسل.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَمَّا وَقَعَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ فِي الْمَعَاصِي نَهَتْهُمْ عُلَمَاؤُهُمْ فَلَمْ يَنْتَهُوا" فَجَالَسُوهُمْ فِي مَجَالِسِهِمْ، وَوَاكَلُوهُمْ، وَشَارَبُوهُمْ، فَضَرَبَ اللَّهُ قُلُوبَ بَعْضِهِمْ بِبَعْضٍ، وَلَعَنَهُمْ عَلَى لِسَانِ دَاوُدَ، وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ذَلِكَ بِمَا عَصَوْا وَكَانُوا يَعْتَدُونَ، قَالَ: فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ مُتَّكِئًا، فَقَالَ: لَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ حَتَّى تَأْطُرُوهُمْ عَلَى الْحَقِّ أَطْرًا"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ يَزِيدُ: وَكَانَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ لَا يَقُولُ فِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ أَبِي الْوَضَّاحِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، وَبَعْضُهُمْ يَقُولُ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بنی اسرائیل گناہوں میں مبتلا ہو گئے تو انہیں ان کے علماء نے روکا مگر وہ لوگ باز نہ آئے، اس کے باوجود وہ (علماء) ان کی مجلسوں میں ان کے ساتھ بیٹھے، ان کے ساتھ مل کر کھائے پئے تو اللہ نے بعض کے دل بعض سے ملا دیئے ۱؎ اور ان پر داود اور عیسیٰ بن مریم کی زبان سے لعنت بھیجی، اور ایسا اس وجہ سے ہوا کہ وہ نافرمانی کرتے تھے اور مقررہ حدود سے آگے بڑھ جاتے تھے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سنبھل کر بیٹھ گئے۔ حالانکہ آپ ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے تھے، آپ نے فرمایا: نہیں، قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے! تم اس وقت تک نجات نہ پاؤ گے جب تک کہ تم ان بدکاروں کو برائی سے روک نہ دو۔‏‏‏‏ ان کو بھلائی کی طرف موڑ نہ دو۔‏‏‏‏
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- عبداللہ بن عبدالرحمٰن دارمی کہتے ہیں: یزید نے کہا کہ سفیان ثوری اس روایت میں عبداللہ بن مسعود کا نام نہیں لیتے ہیں،
۳- یہ حدیث محمد بن مسلم بن ابی الوضاح سے بھی روایت کی گئی ہے، وہ علی بن بذیمہ سے، علی بن بذیمہ ابوعبیدہ سے اور ابوعبیدہ عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کرتے ہیں،
۴- بعض راوی اسے ابوعبیدہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسل روایت کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الملاحم 17 (4336)، سنن ابن ماجہ/الفتن 20 (4006) (تحفة الأشراف: 9614) (ضعیف) (سند میں ابو عبیدہ کا اپنے باپ عبد اللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے سماع نہیں ہے)»

وضاحت:
۱؎: یعنی ان میں کوئی اچھا اور کوئی برا نہ رہا، سب ایک جیسے مستحق عذاب ہو گئے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (4006)

قال الشيخ زبير على زئي: (3047) إسناده ضعيف / د 4336، جه 4006
حدیث نمبر: 3048
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا بندار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا سفيان، عن علي بن بذيمة، عن ابي عبيدة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن بني إسرائيل لما وقع فيهم النقص كان الرجل فيهم يرى اخاه على الذنب فينهاه عنه، فإذا كان الغد لم يمنعه ما راى منه ان يكون اكيله وشريبه وخليطه، فضرب الله قلوب بعضهم ببعض ونزل فيهم القرآن، فقال: لعن الذين كفروا من بني إسرائيل على لسان داود وعيسى ابن مريم ذلك بما عصوا وكانوا يعتدون سورة المائدة آية 78 فقرا حتى بلغ ولو كانوا يؤمنون بالله والنبي وما انزل إليه ما اتخذوهم اولياء ولكن كثيرا منهم فاسقون سورة المائدة آية 81، قال: وكان نبي الله صلى الله عليه وسلم متكئا فجلس، فقال: لا حتى تاخذوا على يدي الظالم فتاطروه على الحق اطرا ".حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَمَّا وَقَعَ فِيهِمُ النَّقْصُ كَانَ الرَّجُلُ فِيهِمْ يَرَى أَخَاهُ عَلَى الذَّنْبِ فَيَنْهَاهُ عَنْهُ، فَإِذَا كَانَ الْغَدُ لَمْ يَمْنَعْهُ مَا رَأَى مِنْهُ أَنْ يَكُونَ أَكِيلَهُ وَشَرِيبَهُ وَخَلِيطَهُ، فَضَرَبَ اللَّهُ قُلُوبَ بَعْضِهِمْ بِبَعْضٍ وَنَزَلَ فِيهِمُ الْقُرْآنُ، فَقَالَ: لُعِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَى لِسَانِ دَاوُدَ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ ذَلِكَ بِمَا عَصَوْا وَكَانُوا يَعْتَدُونَ سورة المائدة آية 78 فَقَرَأَ حَتَّى بَلَغَ وَلَوْ كَانُوا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالنَّبِيِّ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ مَا اتَّخَذُوهُمْ أَوْلِيَاءَ وَلَكِنَّ كَثِيرًا مِنْهُمْ فَاسِقُونَ سورة المائدة آية 81، قَالَ: وَكَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّكِئًا فَجَلَسَ، فَقَالَ: لَا حَتَّى تَأْخُذُوا عَلَى يَدِيِ الظَّالِمِ فَتَأْطُرُوهُ عَلَى الْحَقِّ أَطْرًا ".
ابوعبیدہ (بن عبداللہ بن مسعود) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنی اسرائیل میں جب کوتاہیاں و برائیاں پیدا ہوئیں تو اس وقت حال یہ تھا کہ آدمی اپنے بھائی کو گناہ میں مبتلا دیکھتا تو اسے اس گناہ کے کرنے سے روکتا، لیکن جب دوسرا دن آتا تو جو کچھ اس نے اسے کرتے دیکھا تھا وہ چیز اسے اس کا ہم نوالہ و ہم پیالہ اور ہم مجلس ہونے سے نہ روکتی، نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ نے ان کے دل ایک دوسرے سے ملا دیئے اور انہی لوگوں کے متعلق قرآن نازل ہوا، آپ نے «لعن الذين كفروا من بني إسرائيل على لسان داود وعيسى ابن مريم ذلك بما عصوا وكانوا يعتدون» سے لے کر «ولو كانوا يؤمنون بالله والنبي وما أنزل إليه ما اتخذوهم أولياء ولكن كثيرا منهم فاسقون» ۱؎ تک پڑھا۔ یہ باتیں کرتے وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ٹیک لگائے ہوئے بیٹھے تھے، لیکن جب گفتگو اس مقام پر پہنچی تو آپ سنبھل کر بیٹھ گئے اور فرمایا: نہیں، تم نجات نہ پاؤ گے، تم عذاب الٰہی سے بچ نہ سکو گے جب تک کہ تم ظالم کا ہاتھ پکڑ نہ لو، اور اسے پوری طرح حق کی طرف موڑ نہ دو۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر ماقبلہ (تحفة الأشراف: 19590) (ضعیف) (یہ مرسل ہے، ابو عبیدہ تابعی ہیں)»

وضاحت:
۱؎: بنی اسرائیل میں سے جن لوگوں نے کفر کیا تھا، ان پر داود اور مسیح ابن مریم علیہم السلام کی زبانی لعنت بھیجی گئی تھی۔ کیونکہ وہ نافرمانی کرتے اور حد سے آگے بڑھ جاتے۔ جو بھی منکر، قوم کرتی، اور سے وہ لوگوں کو روکتے نہ تھے۔ وہ بہت ہی برا کرتے تھے۔ تم ان میں سے بہتوں کو دیکھ رہے ہو کافروں سے دوستی کرتے ہیں، انہوں نے اپنے حق میں بہت ہی برا وطیرہ اختیار کیا ہے جس کے نتیجہ میں اللہ ان سے سخت ناراض ہے، وہ آخرت میں ہمیشہ ہمیش عذاب میں رہنے والے ہیں۔ اور اگر یہ لوگ اللہ پر اور اس نبی پر اور جو چیز اس نبی پر اتری ہے اس پر ایمان لاتے تو کافروں کو دوست نہ بناتے، لیکن ان میں سے زیادہ تر لوگ فاسق و بدکار ہیں (المائدہ: ۷۸)۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف انظر ما قبله (3047)

قال الشيخ زبير على زئي: (3048) إسناده ضعيف / جه 4006
أبو عبيدة تابعي لم يسمع من أبيه (تقدم: 1061) والسند مرسل مع عنعنة الثوري (تقدم:746)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.