الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
10. باب وَمِنْ سُورَةِ التَّوْبَةِ
10. باب: سورۃ التوبہ سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3089
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن ابي إسحاق، عن الحارث، عن علي، قال: " يوم الحج الاكبر يوم النحر "، قال: هذا الحديث اصح من حديث محمد بن إسحاق لانه روي من غير وجه، هذا الحديث عن ابي إسحاق، عن الحارث، عن علي موقوفا، ولا نعلم احدا رفعه إلا ما روي عن محمد بن إسحاق، وقد روى شعبة هذا الحديث عن ابي إسحاق، عن عبد الله بن مرة، عن الحارث، عن علي موقوفا.حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: " يَوْمُ الْحَجِّ الْأَكْبَرِ يَوْمُ النَّحْرِ "، قَالَ: هَذَا الْحَدِيثُ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق لِأَنَّهُ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ مَوْقُوفًا، وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَفَعَهُ إِلَّا مَا رُوِيَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، وَقَدْ رَوَى شُعْبَةُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ مَوْقُوفًا.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ حج اکبر کا دن یوم النحر ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ روایت محمد بن اسحاق کی روایت سے زیادہ صحیح ہے کیونکہ یہ حدیث کئی سندوں سے ابواسحاق سے مروی ہے، اور ابواسحاق حارث کے واسطہ سے علی رضی الله عنہ سے موقوفاً روایت کرتے ہیں۔ اور ہم کسی کو محمد بن اسحاق کے سوا نہیں جانتے کہ انہوں نے اسے مرفوع کیا ہو،
۲- شعبہ نے اس حدیث کو ابواسحاق سے، ابواسحاق نے عبداللہ بن مرہ سے، اور عبداللہ نے حارث کے واسطہ سے علی رضی الله عنہ سے موقوفا ہی روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، انظر حدیث رقم 957 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: **
حدیث نمبر: 3090
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عفان بن مسلم، وعبد الصمد بن عبد الوارث، قالا: حدثنا حماد بن سلمة، عن سماك بن حرب، عن انس بن مالك، قال: بعث النبي صلى الله عليه وسلم ببراءة مع ابي بكر ثم دعاه، فقال: " لا ينبغي لاحد ان يبلغ هذا إلا رجل من اهلي، فدعا عليا فاعطاه إياها "، قال: هذا حديث حسن غريب من حديث انس بن مالك.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، وَعَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَرَاءَةٌ مَعَ أَبِي بَكْرٍ ثُمَّ دَعَاهُ، فَقَالَ: " لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يُبَلِّغَ هَذَا إِلَّا رَجُلٌ مِنْ أَهْلِي، فَدَعَا عَلِيًّا فَأَعْطَاهُ إِيَّاهَا "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ.
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۃ برأۃ ابوبکر رضی الله عنہ کے ساتھ بھیجی ۱؎ پھر آپ نے انہیں بلا لیا، فرمایا: میرے خاندان کے کسی فرد کے سوا کسی اور کے لیے مناسب نہیں ہے کہ وہ جا کر یہ پیغام وہاں پہنچائے (اس لیے تم اسے لے کر نہ جاؤ) پھر آپ نے علی رضی الله عنہ کو بلایا اور انہیں سورۃ برأۃ دے کر (مکہ) بھیجا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث انس بن مالک کی روایت سے حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 896) (حسن الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: تاکہ مکہ میں جا کر اسے لوگوں کو سنا دیں۔

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.