الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
The Book of Jihad
44. بَابُ : فَضْلِ مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا
44. باب: مجاہد کو سامان جہاد سے لیس کرنے والے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The Virtue Of The One Who Equips A Warrior
حدیث نمبر: 3184
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: حدثنا عبد الله بن إدريس، قال: سمعت حصين بن عبد الرحمن يحدث , عن عمرو بن جاوان، عن الاحنف بن قيس، قال: خرجنا حجاجا فقدمنا المدينة ونحن نريد الحج، فبينا نحن في منازلنا نضع رحالنا، إذ اتانا آت، فقال: إن الناس قد اجتمعوا في المسجد وفزعوا، فانطلقنا فإذا الناس مجتمعون على نفر في وسط المسجد، وفيهم علي، والزبير، وطلحة، وسعد بن ابي وقاص، فإنا لكذلك إذ جاء عثمان رضي الله عنه، عليه ملاءة صفراء، قد قنع بها راسه، فقال: اههنا طلحة، اههنا الزبير، اههنا سعد؟ قالوا: نعم، قال: فإني انشدكم بالله الذي لا إله إلا هو اتعلمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من يبتاع مربد بني فلان غفر الله له" , فابتعته بعشرين الفا او بخمسة وعشرين الفا، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبرته، فقال: اجعله في مسجدنا، واجره لك، قالوا: اللهم، نعم، قال: انشدكم بالله الذي لا إله إلا هو اتعلمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من ابتاع بئر رومة غفر الله له" , فابتعتها بكذا وكذا، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: قد ابتعتها بكذا وكذا، قال: اجعلها سقاية للمسلمين واجرها لك، قالوا: اللهم نعم، قال: انشدكم بالله الذي لا إله إلا هو اتعلمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نظر في وجوه القوم، فقال:" من يجهز هؤلاء غفر الله له" يعني جيش العسرة فجهزتهم حتى لم يفقدوا عقالا، ولا خطاما، فقالوا: اللهم نعم، قال: اللهم اشهد، اللهم اشهد، اللهم اشهد".
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ: سَمِعْتُ حُصَيْنَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ , عَنْ عَمْرِو بْنِ جَاوَانَ، عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: خَرَجْنَا حُجَّاجًا فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ وَنَحْنُ نُرِيدُ الْحَجَّ، فَبَيْنَا نَحْنُ فِي مَنَازِلِنَا نَضَعُ رِحَالَنَا، إِذْ أَتَانَا آتٍ، فَقَالَ: إِنَّ النَّاسَ قَدِ اجْتَمَعُوا فِي الْمَسْجِدِ وَفَزِعُوا، فَانْطَلَقْنَا فَإِذَا النَّاسُ مُجْتَمِعُونَ عَلَى نَفَرٍ فِي وَسَطِ الْمَسْجِدِ، وَفِيهِمْ عَلِيٌّ، وَالزُّبَيْرُ، وَطَلْحَةُ، وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ، فَإِنَّا لَكَذَلِكَ إِذْ جَاءَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَلَيْهِ مُلَاءَةٌ صَفْرَاءُ، قَدْ قَنَّعَ بِهَا رَأْسَهُ، فَقَالَ: أَهَهُنَا طَلْحَةُ، أَهَهُنَا الزُّبَيْرُ، أَهَهُنَا سَعْدٌ؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنِّي أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ يَبْتَاعُ مِرْبَدَ بَنِي فُلَانٍ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ" , فَابْتَعْتُهُ بِعِشْرِينَ أَلْفًا أَوْ بِخَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ أَلْفًا، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ: اجْعَلْهُ فِي مَسْجِدِنَا، وَأَجْرُهُ لَكَ، قَالُوا: اللَّهُمَّ، نَعَمْ، قَالَ: أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنِ ابْتَاعَ بِئْرَ رُومَةَ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ" , فَابْتَعْتُهَا بِكَذَا وَكَذَا، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: قَدِ ابْتَعْتُهَا بِكَذَا وَكَذَا، قَالَ: اجْعَلْهَا سِقَايَةً لَلْمُسْلِمِينَ وَأَجْرُهَا لَكَ، قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ، قَالَ: أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَظَرَ فِي وُجُوهِ الْقَوْمِ، فَقَالَ:" مَنْ يُجَهِّزُ هَؤُلَاءِ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ" يَعْنِي جَيْشَ الْعُسْرَةِ فَجَهَّزْتُهُمْ حَتَّى لَمْ يَفْقِدُوا عِقَالًا، وَلَا خِطَامًا، فَقَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ، قَالَ: اللَّهُمَّ اشْهَدْ، اللَّهُمَّ اشْهَدْ، اللَّهُمَّ اشْهَدْ".
احنف بن قیس کہتے ہیں کہ ہم حاجی لوگ نکلے، اور مدینہ پہنچے، ہمارا ارادہ صرف حج کا تھا ہم ابھی اپنا سامان اتار کر اپنے ڈیروں میں رکھ ہی رہے تھے کہ ایک آنے والا ہمارے پاس آیا اور اس نے بتایا کہ لوگ مسجد میں اکٹھا ہو رہے ہیں، اور گھبرائے ہوئے ہیں، ہم بھی وہاں پہنچے دیکھا کہ لوگ بیچ مسجد میں کچھ (اکابر) صحابہ کو گھیرے ہوئے ہیں، ان میں علی، زبیر، طلحہ اور سعد بن ابی وقاص (رضی اللہ عنہم) ہیں، ہم ابھی یہ دیکھ ہی رہے تھے کہ اتنے میں عثمان رضی اللہ عنہ پیلی چادر پہنے ہوئے اور اسی سے اپنا سر ڈھانپے ہوئے تشریف لائے ۱؎، اور کہا: کیا یہاں طلحہ ہیں؟ کیا یہاں زبیر ہیں؟ کیا یہاں سعد ہیں؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں ہیں، تو انہوں نے کہا: میں تم سب سے اس اللہ کی قسم دلا کر پوچھتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں: کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: جو شخص بنی فلاں کا کھلیان (مسجد نبوی کے قریب کی زمین) خرید کر مسجد کے لیے وقف کر دے گا اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت فرما دے گا تو میں نے اسے بیس ہزار یا پچیس ہزار میں خرید لیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ کو بتایا تو آپ نے فرمایا: اسے ہماری مسجد میں شامل کر دو، اس کا ثواب تمہیں ملے گا (چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا) لوگوں نے کہا: اے ہمارے رب! ہاں یہ سچ ہے۔ انہوں نے (پھر) کہا: میں تم سب سے اس اللہ کی قسم دلا کر پوچھتا ہوں جس کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں: کیا تم لوگ جانتے ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص رومہ کا کنواں خریدے گا، اللہ اس کی مغفرت فرما دے گا، تو میں نے اسے اتنے اور اتنے میں خریدا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ کو بتایا کہ میں نے اتنے اور اتنے میں اسے خرید لیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے مسلمانوں کے پانی پینے کے لیے (وقف) کر دو، اس کا اجر تمہیں ملے گا، (تو میں نے اسے مسلمانوں کے پینے کے لیے عام کر دیا)، لوگوں نے کہا: اے ہمارے رب! ہاں (یہ سچ ہے)، انہوں نے پھر کہا: میں تم سب سے اس اللہ کی قسم دلا کر پوچھتا ہوں جس کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں ہے: کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے چہروں پر نگاہ ڈال کر کہا تھا جو کوئی انہیں (تنگی و محتاجی والی فوج کو) ضروریات جنگ سے مسلح کر دے گا اللہ تعالیٰ اسے بخش دے گا، میں نے اس لشکر کو ہر طرح سے مسلح کر دیا یہاں تک کہ رسی اور نکیل کی بھی انہیں ضرورت نہ رہی۔ لوگوں نے کہا اے ہمارے رب! ہاں (یہ سچ ہے)۔ انہوں نے کہا: اے اللہ! تو گواہ رہ، اے اللہ! تو گواہ رہ، اے اللہ! تو گواہ رہ۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 9781)، مسند احمد (1/70، و یأتي عند المؤلف برقم: 3636، 3637) (ضعیف)»

وضاحت:
۱؎: یہ اس وقت کا واقعہ ہے جب خوارج نے عثمان رضی الله عنہ کے خلاف باغیانہ کارروائیاں شروع کر دی تھیں، اور ان سے خلافت سے دستبرداری کا مطالبہ کر رہے تھے۔ ۲؎: یہ میں نے تیری رضا اور اپنی آخرت کی کامیابی کے لیے کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
حدیث نمبر: 3636
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا المعتمر بن سليمان، قال: سمعت ابي يحدث، عن حصين بن عبد الرحمن، عن عمر بن جاوان رجل من بني تميم، وذاك اني قلت له: ارايت اعتزال الاحنف بن قيس ما كان، قال: سمعت الاحنف، يقول: وانا حاج فبينا نحن في منازلنا نضع رحالنا إذ اتى آت، فقال: قد اجتمع الناس في المسجد، فاطلعت، فإذا يعني الناس مجتمعون، وإذا بين اظهرهم نفر قعود، فإذا هو علي بن ابي طالب، والزبير، وطلحة، وسعد بن ابي وقاص رحمة الله عليهم، فلما قمت عليهم قيل: هذا عثمان بن عفان قد اتيت المدينة قال: فجاء وعليه ملية صفراء، فقلت لصاحبي: كما انت حتى انظر ما جاء به، فقال عثمان: اههنا علي، اههنا الزبير، اههنا طلحة، اههنا سعد , قالوا: نعم، قال: فانشدكم بالله الذي لا إله إلا هو: اتعلمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من يبتاع مربد بني فلان غفر الله له"؟ فابتعته، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: إني ابتعت مربد بني فلان، قال:" فاجعله في مسجدنا واجره لك"، قالوا: نعم، قال: فانشدكم بالله الذي لا إله إلا هو: هل تعلمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من يبتاع بئر رومة غفر الله له"؟ فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: قد ابتعت بئر رومة، قال:" فاجعلها سقاية للمسلمين واجرها لك"، قالوا: نعم، قال: فانشدكم بالله الذي لا إله إلا هو: هل تعلمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من يجهز جيش العسرة غفر الله له"؟ فجهزتهم حتى ما يفقدون عقالا، ولا خطاما، قالوا: نعم، قال: اللهم اشهد، اللهم اشهد، اللهم اشهد".
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ حُصَيْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ جَاوَانَ رَجُلٍ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، وَذَاكَ أَنِّي قُلْتُ لَهُ: أَرَأَيْتَ اعْتِزَالَ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ مَا كَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْأَحْنَفَ، يَقُولُ: وَأَنَا حَاجٌّ فَبَيْنَا نَحْنُ فِي مَنَازِلِنَا نَضَعُ رِحَالَنَا إِذْ أَتَى آتٍ، فَقَالَ: قَدِ اجْتَمَعَ النَّاسُ فِي الْمَسْجِدِ، فَاطَّلَعْتُ، فَإِذَا يَعْنِي النَّاسَ مُجْتَمِعُونَ، وَإِذَا بَيْنَ أَظْهُرِهِمْ نَفَرٌ قُعُودٌ، فَإِذَا هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، وَالزُّبَيْرُ، وَطَلْحَةُ، وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْهِمْ، فَلَمَّا قُمْتُ عَلَيْهِمْ قِيلَ: هَذَا عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ قَدْ أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ قَالَ: فَجَاءَ وَعَلَيْهِ مُلَيَّةٌ صَفْرَاءُ، فَقُلْتُ لِصَاحِبِي: كَمَا أَنْتَ حَتَّى أَنْظُرَ مَا جَاءَ بِهِ، فَقَالَ عُثْمَانُ: أَهَهُنَا عَلِيٌّ، أَهَهُنَا الزُّبَيْرُ، أَهَهُنَا طَلْحَةُ، أَهَهُنَا سَعْدٌ , قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: فَأَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ: أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ يَبْتَاعُ مِرْبَدَ بَنِي فُلَانٍ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ"؟ فَابْتَعْتُهُ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: إِنِّي ابْتَعْتُ مِرْبَدَ بَنِي فُلَانٍ، قَالَ:" فَاجْعَلْهُ فِي مَسْجِدِنَا وَأَجْرُهُ لَكَ"، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: فَأَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ: هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ يَبْتَاعُ بِئْرَ رُومَةَ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ"؟ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: قَدِ ابْتَعْتُ بِئْرَ رُومَةَ، قَالَ:" فَاجْعَلْهَا سِقَايَةً لِلْمُسْلِمِينَ وَأَجْرُهَا لَكَ"، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: فَأَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ: هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ يُجَهِّزُ جَيْشَ الْعُسْرَةِ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ"؟ فَجَهَّزْتُهُمْ حَتَّى مَا يَفْقِدُونَ عِقَالًا، وَلَا خِطَامًا، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: اللَّهُمَّ اشْهَدْ، اللَّهُمَّ اشْهَدْ، اللَّهُمَّ اشْهَدْ".
معتمر بن سلیمان کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد حصین بن عبدالرحمٰن کو حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ہے اور وہ عمرو بن جاوان سے، جو ایک تمیمی شخص ہیں، روایت کرتے ہیں، اور یہ بات اس طرح ہوئی کہ میں (حصین بن عبدالرحمٰن) نے ان سے (یعنی عمرو بن جاوان سے) کہا: کیا تم نے احنف بن قیس کا اعتزال دیکھا ہے، کیسے ہوا؟ وہ کہتے ہیں: میں نے احنف کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ میں مدینہ آیا (اس وقت) میں حج پر نکلا ہوا تھا، اسی اثناء میں ہم اپنی قیام گاہوں میں اپنے کجاوے اتار اتار کر رکھ رہے تھے کہ اچانک ایک آنے والے شخص نے آ کر بتایا کہ لوگ مسجد میں اکٹھا ہو رہے ہیں۔ میں وہاں پہنچا تو کیا دیکھتا ہوں کہ لوگ اکٹھا ہیں اور انہیں کے درمیان کچھ لوگ بیٹھے ہوئے ہیں ان میں علی بن ابی طالب، زبیر، طلحہ، سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم موجود ہیں۔ میں وہاں کھڑا ہو گیا، اسی دوران یہ آواز آئی: یہ لو عثمان بن عفان بھی آ گئے، وہ آئے ان کے جسم پر ایک زرد رنگ کی چادر تھی ۱؎، میں نے اپنے پاس والے سے کہا: جیسے تم ہو ویسے رہو مجھے دیکھ لینے دو وہ (عثمان) کیا کہتے ہیں، عثمان نے کہا: کیا یہاں علی ہیں، کیا یہاں زبیر ہیں، کیا یہاں طلحہ ہیں، کیا یہاں سعد ہیں؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں (موجود ہیں) انہوں نے کہا: میں آپ لوگوں سے اس اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں! کیا تمہیں معلوم ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: جو شخص خرید لے گا فلاں کا «مربد» (کھلیان، کھجور سکھانے کی جگہ) اللہ اس کی مغفرت فرما دے گا، تو میں نے اسے خرید لیا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ کر آپ کو بتایا تھا کہ میں نے عقلان کا «مربد» (کھلیان) خرید لیا ہے تو آپ نے فرمایا تھا: اسے ہماری مسجد (مسجد نبوی) میں شامل کر دو، اس کا تمہیں اجر ملے گا، لوگوں نے کہا: ہاں، (ایسا ہی ہوا تھا) (پھر) کہا: میں تم سے اس اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں جس کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں! کیا تم جانتے ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: جو شخص رومہ کا کنواں خرید لے گا (رومہ مدینہ کی ایک جگہ کا نام ہے) اللہ اس کی مغفرت فرما دے گا۔ میں (بئررومہ خرید کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا اور (آپ سے) کہا: میں نے بئررومہ خرید لیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے مسلمانوں کے پینے کے لیے وقف کر دو، اس کا تمہیں اجر ملے گا، لوگوں نے کہا: ہاں (ایسا ہی ہوا تھا) انہوں نے (پھر) کہا: میں تم سے اس اللہ کا واسطہ دے کر پوچھتا ہوں جس کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں! کیا تمہیں معلوم ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (جنگ تبوک کے موقع پر) فرمایا تھا: جو شخص جیش عسرۃ (تہی دست لشکر) کو (سواریوں اور سامان حرب و ضرب سے) آراستہ کرے گا اللہ اس کی مغفرت فرما دے گا، تو میں نے ان لشکریوں کو ساز و سامان کے ساتھ تیار کر دیا یہاں تک کہ انہیں عقال (اونٹوں کے پاؤں باندھنے کی رسی) اور خطام (مہار بنانے کی رسی) کی بھی ضرورت باقی نہ رہ گئی۔ لوگوں نے کہا: ہاں (آپ درست فرماتے ہیں ایسا ہی ہوا تھا) یہ سن کر انہوں نے کہا: اے اللہ تو گواہ رہ، اے اللہ تو گواہ رہ، اے اللہ تو گواہ رہ۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3184 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ اس وقت کا واقعہ ہے جب خوارج نے عثمان رضی الله عنہ کے خلاف باغیانہ کارروائیاں شروع کر دی تھیں اور ان سے خلافت سے دستبرداری کا مطالبہ کر رہے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 3637
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا عبد الله بن إدريس، قال: سمعت حصين بن عبد الرحمن يحدث، عن عمر بن جاوان، عن الاحنف بن قيس، قال: خرجنا حجاجا، فقدمنا المدينة ونحن نريد الحج، فبينا نحن في منازلنا نضع رحالنا إذ اتانا آت فقال: إن الناس قد اجتمعوا في المسجد وفزعوا، فانطلقنا، فإذا الناس مجتمعون على نفر في وسط المسجد، وإذا علي، والزبير، وطلحة، وسعد بن ابي وقاص، فإنا لكذلك إذ جاء عثمان بن عفان عليه ملاءة صفراء قد قنع بها راسه فقال: اههنا علي، اههنا طلحة، اههنا الزبير، اههنا سعد؟ قالوا: نعم، قال: فإني انشدكم بالله الذي لا إله إلا هو: اتعلمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من يبتاع مربد بني فلان غفر الله له"؟ فابتعته بعشرين الفا او بخمسة وعشرين الفا، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبرته، فقال:" اجعلها في مسجدنا واجره لك"، قالوا: اللهم نعم، قال: فانشدكم بالله الذي لا إله إلا هو: اتعلمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" من يبتاع بئر رومة غفر الله له"؟ فابتعته بكذا وكذا، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت: قد ابتعتها بكذا وكذا، قال:" اجعلها سقاية للمسلمين واجرها لك"، قالوا: اللهم نعم، قال: فانشدكم بالله الذي لا إله إلا هو: اتعلمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نظر في وجوه القوم، فقال:" من جهز هؤلاء غفر الله له"؟ يعني: جيش العسرة، فجهزتهم حتى ما يفقدون عقالا، ولا خطاما، قالوا: اللهم نعم، قال: اللهم اشهد، اللهم اشهد".
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، قَالَ: سَمِعْتُ حُصَيْنَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ، عَنْ عُمَرَ بْنِ جَاوَانَ، عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: خَرَجْنَا حُجَّاجًا، فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ وَنَحْنُ نُرِيدُ الْحَجَّ، فَبَيْنَا نَحْنُ فِي مَنَازِلِنَا نَضَعُ رِحَالَنَا إِذْ أَتَانَا آتٍ فَقَالَ: إِنَّ النَّاسَ قَدِ اجْتَمَعُوا فِي الْمَسْجِدِ وَفَزِعُوا، فَانْطَلَقْنَا، فَإِذَا النَّاسُ مُجْتَمِعُونَ عَلَى نَفَرٍ فِي وَسَطِ الْمَسْجِدِ، وَإِذَا عَلِيٌّ، وَالزُّبَيْرُ، وَطَلْحَةُ، وَسَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ، فَإِنَّا لَكَذَلِكَ إِذْ جَاءَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ عَلَيْهِ مُلَاءَةٌ صَفْرَاءُ قَدْ قَنَّعَ بِهَا رَأْسَهُ فَقَالَ: أَهَهُنَا عَلِيٌّ، أَهَهُنَا طَلْحَةُ، أَهَهُنَا الزُّبَيْرُ، أَهَهُنَا سَعْدٌ؟ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنِّي أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ: أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ يَبْتَاعُ مِرْبَدَ بَنِي فُلَانٍ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ"؟ فَابْتَعْتُهُ بِعِشْرِينَ أَلْفًا أَوْ بِخَمْسَةٍ وَعِشْرِينَ أَلْفًا، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ:" اجْعَلْهَا فِي مَسْجِدِنَا وَأَجْرُهُ لَكَ"، قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ، قَالَ: فَأَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ: أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ يَبْتَاعُ بِئْرَ رُومَةَ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ"؟ فَابْتَعْتُهُ بِكَذَا وَكَذَا، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: قَدِ ابْتَعْتُهَا بِكَذَا وَكَذَا، قَالَ:" اجْعَلْهَا سِقَايَةً لِلْمُسْلِمِينَ وَأَجْرُهَا لَكَ"، قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ، قَالَ: فَأَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ: أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَظَرَ فِي وُجُوهِ الْقَوْمِ، فَقَالَ:" مَنْ جَهَّزَ هَؤُلَاءِ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ"؟ يَعْنِي: جَيْشَ الْعُسْرَةِ، فَجَهَّزْتُهُمْ حَتَّى مَا يَفْقِدُونَ عِقَالًا، وَلَا خِطَامًا، قَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ، قَالَ: اللَّهُمَّ اشْهَدْ، اللَّهُمَّ اشْهَدْ".
احنف بن قیس کہتے ہیں کہ ہم اپنے گھر سے حج کے ارادے سے نکلے۔ مدینہ پہنچ کر ہم اپنے پڑاؤ کی جگہوں (خیموں) میں اپنی سواریوں سے سامان اتار اتار کر رکھ ہی رہے تھے کہ ایک آنے والے نے آ کر خبر دی کہ لوگ مسجد میں اکٹھا ہیں اور گھبرائے ہوئے ہیں تو ہم بھی (وہاں) چلے گئے، کیا دیکھتے ہیں کہ کچھ لوگ مسجد کے بیچ میں بیٹھے ہوئے ہیں اور لوگ انہیں (چاروں طرف سے) گھیرے ہوئے ہیں، ان میں علی، زبیر، طلحہ، سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم بھی موجود تھے۔ ہم یہ دیکھ ہی رہے تھے کہ اتنے میں عثمان بن عفان آ گئے، وہ اپنے اوپر ایک پیلی چادر ڈالے ہوئے تھے اور اس سے اپنا سر ڈھانپے ہوئے تھے۔ (آ کر) کہنے لگے: کیا یہاں علی ہیں، کیا یہاں طلحہ ہیں، کیا یہاں زبیر ہیں، کیا یہاں سعد ہیں؟ لوگوں نے کہا: ہاں (ہیں) انہوں نے کہا: میں تم لوگوں کو اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے کیا تم لوگ جانتے ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: جو شخص بنی فلاں کا «مربد» (کھجوریں خشک کرنے کا میدان، کھلیان) خرید لے گا اللہ اس کی مغفرت فرما دے گا، تو میں نے اسے بیس ہزار یا پچیس ہزار میں خرید لیا تھا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ کو بتایا۔ آپ نے فرمایا: اسے (وقف کر کے ہماری) مسجد میں شامل کر دو، اس کا تمہیں اجر ملے گا۔ ان لوگوں نے اللہ کا نام لے کر کہا: ہاں (ہمیں معلوم ہے) (پھر) انہوں نے کہا: میں تم سے اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے کیا تم جانتے ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: جو شخص رومہ کا کنواں خریدے گا اللہ اس کی مغفرت فرمائے گا، تو میں نے اسے اتنے اتنے میں خریدا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ کو بتایا کہ میں نے اسے اتنے داموں میں خرید لیا ہے۔ آپ نے فرمایا: اس کو عام مسلمانوں کے پانی پینے کے لیے وقف کر دو، اس کا تمہیں اجر ملے گا۔ انہوں نے اللہ کا نام لے کر کہا: ہاں، (پھر) انہوں نے کہا: میں قسم دیتا ہوں تم کو اس اللہ کی جس کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں! کیا تم جانتے ہو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے چہروں پر نظر ڈالتے ہوئے کہا تھا جو شخص ان لوگوں کو تیار کر دے گا اللہ اس کی مغفرت فرما دے گا۔ «هؤلاء» سے مراد جیش عسرت ہے (ساز و سامان سے تہی دست لشکر) تو میں نے انہیں مسلح کر دیا اور اس طرح تیار کر دیا کہ انہیں اونٹوں کے پیر باندھنے کی رسی اور نکیل کی رسی کی بھی ضرورت باقی نہ رہ گئی تو ان لوگوں نے اللہ کا نام لے کر کہا ہاں (ایسا ہی ہوا ہے) تب عثمان نے کہا: اے اللہ تو گواہ رہ، اے اللہ تو گواہ رہ۔ (میں نے یہ تیری رضا کے لیے کیا ہے اور ایسا کرنے والا مجرم نہیں ہو سکتا)۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3184 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.