الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
Commercial Transactions (Kitab Al-Buyu)
35. باب فِي الْمُسَاقَاةِ
35. باب: مساقاۃ یعنی درختوں میں بٹائی کا بیان۔
Chapter: Regarding Musaqah.
حدیث نمبر: 3412
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن سليمان الانباري، حدثنا كثير يعني ابن هشام، عن جعفر بن برقان، حدثنا ميمون، عن مقسم، ان النبي صلى الله عليه وسلم، حين افتتح خيبر، فذكر نحو حديث زيد، قال: فحزر النخل، وقال: فانا الي جذاذ النخل، واعطيكم نصف الذي قلت.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ، حَدَّثَنَا كَثِيرٌ يَعْنِي ابْنَ هِشَامٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ، حَدَّثَنَا مَيْمُونٌ، عَنْ مِقْسَمٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حِينَ افْتَتَحَ خَيْبَرَ، فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ زَيْدٍ، قَالَ: فَحَزَرَ النَّخْلَ، وَقَالَ: فَأَنَا أَلِي جُذَاذَ النَّخْلِ، وَأُعْطِيكُمْ نِصْفَ الَّذِي قُلْتُ.
مقسم سے (مرسلاً) روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس وقت خیبر فتح کیا، پھر آگے انہوں نے زید کی حدیث (پچھلی حدیث) کی طرح حدیث ذکر کی اس میں ہے پھر عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ نے کھجور کا اندازہ لگایا، (اور جب یہودیوں نے اعتراض کیا) تو آپ نے کہا: اچھا کھجوروں کے پھل میں خود توڑ لوں گا، اور جو اندازہ میں نے لگایا ہے، اس کا نصف تمہیں دے دوں گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (3410)، (تحفة الأشراف: 6494) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏ (اگلی دونوں روایتوں سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح ہے، ورنہ خود یہ مرسل روایت ہے)

Narrated Miqsam: When the Prophet ﷺ conquered Khaibar. He then narrated it like the tradition of Zaid (b. Abu al-Zarqa'). This version has: He then assessed the produce of the palm-trees and said: I take the job of picking the fruit myself, and I shall give you half of (the amount) I said.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3405


قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
انظر الحديث السابق (2410)
حدیث نمبر: 3410
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ايوب بن محمد الرقي، حدثنا عمر بن ايوب، حدثنا جعفر بن برقان، عن ميمون بن مهران، عن مقسم، عن ابن عباس، قال:" افتتح رسول الله صلى الله عليه وسلم خيبر، و اشترط ان له الارض وكل صفراء وبيضاء"، قال: اهل خيبر، نحن اعلم بالارض منكم فاعطناها على ان لكم نصف الثمرة ولنا نصف، فزعم انه اعطاهم على ذلك، فلما كان حين يصرم النخل بعث إليهم عبد الله بن رواحة، فحزر عليهم النخل وهو الذي يسميه اهل المدينة الخرص، فقال: في ذه كذا وكذا، قالوا: اكثرت علينا يا ابن رواحة، فقال: فانا الي حزر النخل، واعطيكم نصف الذي قلت، قالوا: هذا الحق وبه تقوم السماء والارض قد رضينا ان ناخذه بالذي قلت".
حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقِّيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ، عَنْ مِقْسَمٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" افْتَتَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ، وَ اشْتَرَطَ أَنَّ لَهُ الْأَرْضَ وَكُلَّ صَفْرَاءَ وَبَيْضَاءَ"، قَالَ: أَهْلُ خَيْبَرَ، نَحْنُ أَعْلَمُ بِالْأَرْضِ مِنْكُمْ فَأَعْطِنَاهَا عَلَى أَنَّ لَكُمْ نِصْفَ الثَّمَرَةِ وَلَنَا نِصْفٌ، فَزَعَمَ أَنَّهُ أَعْطَاهُمْ عَلَى ذَلِكَ، فَلَمَّا كَانَ حِينَ يُصْرَمُ النَّخْلُ بَعَثَ إِلَيْهِمْ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَوَاحَةَ، فَحَزَرَ عَلَيْهِمُ النَّخْلَ وَهُوَ الَّذِي يُسَمِّيهِ أَهْلُ الْمَدِينَةِ الْخَرْصَ، فَقَالَ: فِي ذِهْ كَذَا وَكَذَا، قَالُوا: أَكْثَرْتَ عَلَيْنَا يَا ابْنَ رَوَاحَةَ، فَقَالَ: فَأَنَا أَلِي حَزْرَ النَّخْلِ، وَأُعْطِيكُمْ نِصْفَ الَّذِي قُلْتُ، قَالُوا: هَذَا الْحَقُّ وَبِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ قَدْ رَضِينَا أَنْ نَأْخُذَهُ بِالَّذِي قُلْتَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر فتح کیا، اور یہ شرط لگا دی (واضح کر دیا) کہ اب زمین ان کی ہے اور جو بھی سونا چاندی نکلے وہ بھی ان کا ہے، تب خیبر والے کہنے لگے: ہم زمین کے کام کاج کو آپ لوگوں سے زیادہ جانتے ہیں تو آپ ہمیں زمین اس شرط پہ دے دیجئیے کہ نصف پیداوار آپ کو دیں گے اور نصف ہم لیں گے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی شرط پر انہیں زمین دے دی، پھر جب کھجور کے توڑنے کا وقت آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کو ان کے پاس بھیجا، انہوں نے جا کر کھجور کا اندازہ لگایا (اسی کو اہل مدینہ «خرص» (آنکنا) کہتے ہیں) تو انہوں نے کہا: اس باغ میں اتنی کھجوریں نکلیں گی اور اس باغ میں اتنی (ان کا نصف ہمیں دے دو) وہ کہنے لگے: اے ابن رواحہ! تم نے تو ہم پر (بوجھ ڈالنے کے لیے) زیادہ تخمینہ لگا دیا ہے، تو ابن رواحہ رضی اللہ عنہ نے کہا (اگر یہ زیادہ ہے) تو ہم اسے توڑ لیں گے اور جو میں نے کہا ہے اس کا آدھا تمہیں دے دیں گے، یہ سن کر انہوں نے کہا یہی صحیح بات ہے، اور اسی انصاف اور سچائی کی بنا پر ہی زمین و آسمان اپنی جگہ پر قائم اور ٹھہرے ہوئے ہیں، ہم راضی ہیں تمہارے آنکنے کے مطابق ہی ہم لے لیں گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الزکاة 18 (1820)، (تحفة الأشراف: 6494) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Ibn Abbas: The Messenger of Allah ﷺ conquered Khaibar, and stipulated that all the land, gold and silver would belong to him. The people of Khaibar said: we know the land more than you ; so give it to us on condition that you should have half of the produce and we would have the half. He then gave it to them on that condition. When the time of picking the fruits of the palm-trees came, he sent Abdullah bin Rawahah to them, and he assessed the among of the fruits of the palm-trees. This is what the people of Madina call khars (assessment). He used to say: In these palm-trees there is such-and-such amount (of produce). They would say: You assessed more to us, Ibn Rawahah (than the real amount). He would say: I first take the responsibility of assessing the fruits of the palm-trees and give you half of (the amount) I said. They would say: This is true, and on this (equity) stand the heavens and the earth. We agreed that we should take (the amount which) you said.
USC-MSA web (English) Reference: Book 22 , Number 3403


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
أخرجه ابن ماجه (1820 وسنده حسن)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.