الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
Chapters on Supplication
123. باب فِي دُعَاءِ يَوْمِ عَرَفَةَ
123. باب: عرفہ کے دن کی دعا کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3585
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو عمرو مسلم بن عمرو الحذاء المديني، قال: حدثني عبد الله بن نافع، عن حماد بن ابي حميد، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: " خير الدعاء دعاء يوم عرفة، وخير ما قلت انا والنبيون من قبلي: لا إله إلا الله وحده لا شريك له , له الملك , وله الحمد , وهو على كل شيء قدير ". قال ابو عيسى: هذا غريب هذا الوجه، وحماد بن ابي حميد هو محمد بن ابي حميد , وهو ابو إبراهيم الانصاري المدني، وليس هو بالقوي عند اهل الحديث.حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو مُسْلِمُ بْنُ عَمْرٍو الْحَذَّاءُ الْمَدِينِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ أَبِي حُمَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " خَيْرُ الدُّعَاءِ دُعَاءُ يَوْمِ عَرَفَةَ، وَخَيْرُ مَا قُلْتُ أَنَا وَالنَّبِيُّونَ مِنْ قَبْلِي: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ , لَهُ الْمُلْكُ , وَلَهُ الْحَمْدُ , وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ، وَحَمَّادُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ هُوَ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ , وَهُوَ أَبُو إِبْرَاهِيمَ الْأَنْصَارِيُّ الْمَدَنِيُّ، وَلَيْسَ هُوَ بِالْقَوِيِّ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ.
عبداللہ عمرو بن العاص رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے بہتر دعا عرفہ والے دن کی دعا ہے اور میں نے اب تک جو کچھ (بطور ذکر) کہا ہے اور مجھ سے پہلے جو دوسرے نبیوں نے کہا ہے ان میں سب سے بہتر دعا یہ ہے: «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير» اللہ واحد کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے (ساری کائنات کی) بادشاہت ہے، اسی کے لیے ساری تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے،
۲- حماد بن ابی حمیدیہ محمد بن ابی حمید ہیں اور ان کی کنیت ابوابراہیم انصاری مدنی ہے اور یہ محدثین کے نزدیک زیادہ قوی نہیں ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 8698) (حسن) (سند میں حماد (محمد) بن ابی حمید ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن لغیرہ ہے)»

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (2598)، التعليق الرغيب (2 / 242)، الصحيحة (1503)

قال الشيخ زبير على زئي: (3585) إسناده ضعيف
حماد بن أبى حميد ضعيف (تقدم:2151) وللحديث شواهد ضعيفة عند مالك (الموطأ 215/1،422،423) وغيره
حدیث نمبر: 1673
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا احمد بن عبدة الضبي البصري، حدثنا سفيان بن عيينة، عن عاصم بن محمد، عن ابيه، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " لو ان الناس يعلمون ما اعلم من الوحدة، ما سرى راكب بليل "، يعني: وحده.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَوْ أَنَّ النَّاسَ يَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ مِنَ الْوِحْدَةِ، مَا سَرَى رَاكِبٌ بِلَيْلٍ "، يَعْنِي: وَحْدَهُ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر لوگ تنہائی کا وہ نقصان جان لیتے جو میں جانتا ہوں تو کوئی سوار رات میں تنہا نہ چلے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
ابن عمر کی حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 13 (2998)، سنن ابن ماجہ/الأدب 45 (3738)، (تحفة الأشراف: 7419) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اگر حالات ایسے ہیں کہ راستے غیر مامون ہیں، جان و مال کا خطرہ ہے تو ایسی صورت میں بلا ضرورت تنہا سفر کرنا ممنوع ہے، اور اگر کوئی مجبوری درپیش ہے تو کوئی حرج نہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض صحابہ کو بوقت ضرورت تنہا سفر پر بھیجا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3768)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.