الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
19. باب فِي مَنَاقِبِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رضى الله عنه
19. باب: عثمان بن عفان رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3704
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الوهاب الثقفي، حدثنا ايوب، عن ابي قلابة، عن ابي الاشعث الصنعاني، ان خطباء قامت بالشام وفيهم رجال من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقام آخرهم رجل يقال له: مرة بن كعب، فقال: لولا حديث سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم ما قمت، وذكر الفتن فقربها، فمر رجل مقنع في ثوب فقال: " هذا يومئذ على الهدى "، فقمت إليه , فإذا هو عثمان بن عفان، قال: فاقبلت عليه بوجهه , فقلت: هذا، قال: نعم. قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح، وفي الباب عن ابن عمر، وعبد الله بن حوالة، وكعب بن عجرة.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ، أَنَّ خُطَبَاءَ قَامَتْ بِالشَّامِ وَفِيهِمْ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ آخِرُهُمْ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ: مُرَّةُ بْنُ كَعْبٍ، فَقَالَ: لَوْلَا حَدِيثٌ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قُمْتُ، وَذَكَرَ الْفِتَنَ فَقَرَّبَهَا، فَمَرَّ رَجُلٌ مُقَنَّعٌ فِي ثَوْبٍ فَقَالَ: " هَذَا يَوْمَئِذٍ عَلَى الْهُدَى "، فَقُمْتُ إِلَيْهِ , فَإِذَا هُوَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ، قَالَ: فَأَقْبَلْتُ عَلَيْهِ بِوَجْهِهِ , فَقُلْتُ: هَذَا، قَالَ: نَعَمْ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَابِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَوَالَةَ، وَكَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ.
ابواشعث صنعانی سے روایت ہے کہ مقررین ملک شام میں تقریر کے لیے کھڑے ہوئے، ان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے بھی کچھ لوگ تھے، پھر سب سے آخر میں ایک شخص کھڑا ہوا جسے مرہ بن کعب رضی الله عنہ کہا جاتا تھا، اس نے کہا: اگر میں نے ایک حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ سنی ہوتی تو میں کھڑا نہ ہوتا، پھر انہوں نے فتنوں کا ذکر کیا اور بتایا کہ اس کا ظہور قریب ہے، پھر ایک شخص منہ پر کپڑا ڈالے ہوئے گزرا تو مرہ نے کہا: یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قول نقل کیا: یہ اس دن ہدایت پر ہو گا، تو میں اسے دیکھنے کے لیے اس کی طرف اٹھا، تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہ عثمان بن عفان رضی الله عنہ ہیں، پھر میں نے ان کا منہ مرہ کی طرف کر کے کہا: وہ یہی ہیں، انہوں نے کہا: ہاں وہ یہی ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے
۲- اس باب میں ابن عمر، عبداللہ بن حوالہ اور کعب بن عجرۃ رضی الله عنہم سے احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11248) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (111)
حدیث نمبر: 3146
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا هشيم، حدثنا ابو بشر، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، في قوله: ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها وابتغ بين ذلك سبيلا سورة الإسراء آية 110، قال: نزلت ورسول الله صلى الله عليه وسلم مختف بمكة، فكان إذا صلى باصحابه رفع صوته بالقرآن فكان المشركون إذا سمعوه شتموا القرآن ومن انزله ومن جاء به فقال الله لنبيه: ولا تجهر بصلاتك سورة الإسراء آية 110 اي بقراءتك فيسمع المشركون فيسبوا القرآن ولا تخافت بها سورة الإسراء آية 110 عن اصحابكوابتغ بين ذلك سبيلا سورة الإسراء آية 110 "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، فِي قَوْلِهِ: وَلا تَجْهَرْ بِصَلاتِكَ وَلا تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلا سورة الإسراء آية 110، قَالَ: نَزَلَتْ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مختف بمكة، فَكَانَ إِذَا صَلَّى بِأَصْحَابِهِ رَفَعَ صَوْتَهُ بِالْقُرْآنِ فَكَانَ الْمُشْرِكُونَ إِذَا سَمِعُوهُ شَتَمُوا الْقُرْآنَ وَمَنْ أَنْزَلَهُ وَمَنْ جَاءَ بِهِ فَقَالَ اللَّهُ لِنَبِيِّهِ: وَلا تَجْهَرْ بِصَلاتِكَ سورة الإسراء آية 110 أَيْ بِقِرَاءَتِكَ فَيَسْمَعَ الْمُشْرِكُونَ فَيَسُبُّوا الْقُرْآنَ وَلا تُخَافِتْ بِهَا سورة الإسراء آية 110 عَنْ أَصْحَابِكَوَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلا سورة الإسراء آية 110 "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
‏‏‏‏ عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما آیت کریمہ: «ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها وابتغ بين ذلك سبيلا» صلاۃ میں آواز بہت بلند نہ کیجئے اور نہ ہی بہت پست بلکہ دونوں کے درمیان کا راستہ اختیار کیجئے (الاسراء: ۱۱۰)، کے بارے میں کہتے ہیں: یہ آیت مکہ میں اس وقت نازل ہوئی جب آپ مکہ میں چھپے چھپے رہتے تھے، جب آپ اپنے صحابہ کے ساتھ نماز پڑھتے تھے تو قرآن بلند آواز سے پڑھتے تھے، مشرکین جب سن لیتے تو قرآن، قرآن نازل کرنے والے اور قرآن لانے والے سب کو گالیاں دیتے تھے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: «ولا تجهر بصلاتك» بلند آواز سے نماز نہ پڑھو (یعنی بلند آواز سے قرأت نہ کرو) کہ جسے سن کر مشرکین قرآن کو گالیاں دینے لگیں اور نہ دھیمی آواز سے پڑھو (کہ تمہارے صحابہ سن نہ سکیں) بلکہ درمیان کا راستہ اختیار کرو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3708
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا إبراهيم بن سعيد الجوهري، حدثنا شاذان الاسود بن عامر، عن سنان بن هارون البرجمي، عن كليب بن وائل، عن ابن عمر، قال: ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم فتنة , فقال: " يقتل فيها هذا مظلوما لعثمان ". قال ابو عيسى: هذا حسن غريب هذا الوجه من حديث ابن عمر.حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ، حَدَّثَنَا شَاذَانُ الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ سِنَانِ بْنِ هَارُونَ الْبُرْجُمِيِّ، عَنْ كُلَيْبِ بْنِ وَائِلٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِتْنَةً , فَقَالَ: " يُقْتَلُ فِيهَا هَذَا مَظْلُومًا لِعُثْمَانَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عُمَرَ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک فتنہ کا ذکر کیا تو فرمایا: اس فتنہ میں یہ عثمان بھی مظلوم قتل کیا جائے گا (یہ بات آپ نے عثمان رضی الله عنہ کے متعلق کہی)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
ابن عمر رضی الله عنہما کی یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 7383) (حسن الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: (3708) إسناده ضعيف
سنان بن هارون البرجمي ضعيف ضعفه الجمهور

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.