الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
27. باب مَنَاقِبِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رضى الله عنه
27. باب: سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3752
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابو كريب، وابو سعيد الاشج , قالا: حدثنا ابو اسامة، عن مجالد، عن عامر الشعبي، عن جابر بن عبد الله، قال: اقبل سعد , فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " هذا خالي فليرني امرؤ خاله ". قال: هذا حسن غريب، لا نعرفه إلا من حديث مجالد، وكان سعد بن ابي وقاص من بني زهرة، وكانت ام النبي صلى الله عليه وسلم من بني زهرة، فلذلك قال النبي صلى الله عليه وسلم: " هذا خالي ".حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ , قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَقْبَلَ سَعْدٌ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَذَا خَالِي فَلْيُرِنِي امْرُؤٌ خَالَهُ ". قَالَ: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُجَالِدٍ، وَكَانَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ مِنْ بَنِي زُهْرَةَ، وَكَانَتْ أُمُّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَنِي زُهْرَةَ، فَلِذَلِكَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هَذَا خَالِي ".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ آئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ میرے ماموں ہیں، تو مجھے دکھائے کوئی اپنا ماموں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے مجالد ہی کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- سعد بن ابی وقاص قبیلہ بنی زہرہ کے ایک فرد تھے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ محترمہ قبیلہ بنی زہرہ ہی کی تھیں، اسی وجہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ میرے ماموں ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2352) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی میرے ماموں جیسے کسی کے ماموں نہیں ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (6118)

قال الشيخ زبير على زئي: (3752) إسناده ضعيف
مجالد ضعيف (تقدم: 653) وللحديث شواهد ضعيفة عند الحاكم (491/3) وغيره
حدیث نمبر: 3753
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا الحسن بن الصباح البزار، حدثنا سفيان بن عيينة، عن علي بن زيد، ويحيى بن سعيد، سمعا سعيد بن المسيب، يقول: قال علي: ما جمع رسول الله صلى الله عليه وسلم اباه وامه لاحد إلا لسعد، قال له يوم احد: " ارم فداك ابي وامي، وقال له: ارم ايها الغلام الحزور ". قال ابو عيسى: هذا حسن صحيح وقد روى غير واحد هذا الحديث عن يحيى بن سعيد، عن سعيد بن المسيب، عن سعد.حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، وَيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، سمعا سعيد بن المسيب، يَقُولُ: قَالَ عَلِيٌّ: مَا جَمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَاهُ وَأُمَّهُ لِأَحَدٍ إِلَّا لِسَعْدٍ، قَالَ لَهُ يَوْمَ أُحُدٍ: " ارْمِ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي، وَقَالَ لَهُ: ارْمِ أَيُّهَا الْغُلَامُ الْحَزَوَّرُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ سَعْدٍ.
علی بن زید اور یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ ان دونوں نے سعید بن مسیب کو کہتے ہوئے سنا کہ علی رضی الله عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد کے علاوہ کسی اور کے لیے اپنے باپ اور ماں کو جمع نہیں کیا ۱؎، احد کے دن آپ نے سعد سے فرمایا: تم تیر مارو میرے باپ اور ماں تم پر فدا ہوں، تم تیر مارو اے جوان پٹھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث متعدد لوگوں سے روایت کی گئی ہے ان سب نے اسے یحییٰ بن سعید سے، اور یحییٰ نے سعید بن مسیب کے واسطہ سے سعد رضی الله عنہ سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2828 (صحیح) (متن میں ”الغلام الحزور“ کا ذکر منکر ہے، سند میں حسن بن الصباح البزار راوی کے بارے میں ابن حجر کہتے ہیں: صدوق یہم یعنی ثقہ ہیں، اور حدیث بیان کرنے میں وہم کا شکار ہو جاتے ہیں، اور الغلام الحزور کی زیادتی اس کی دلیل ہے)»

وضاحت:
۱؎: زبیر بن عوام رضی الله عنہ کے مناقب میں گزرا کہ ان کے لیے بھی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے «فدان ابی وامی»، کہا، دونوں میں یہ تطبیق دی جاتی ہے کہ علی رضی الله عنہ کو زبیر کے بارے میں یہ معلوم نہیں تھا، یا یہ مطلب ہے کہ احد کے دن کسی اور کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں کہا۔

قال الشيخ الألباني: منكر - بذكر الغلام الحزور - وقد مضى برقم (2986) // (535 / 2998) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3753/2) إسناده ضعيف / تقدم:2829

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.