الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
31. باب مَنَاقِبِ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ
31. باب: حسن و حسین رضی الله عنہما کے مناقب کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3785
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن كثير النواء، عن ابي إدريس، عن المسيب بن نجبة، قال: قال علي بن ابي طالب، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن كل نبي اعطي سبعة نجباء , او نقباء، واعطيت انا اربعة عشر"، قلنا: من هم؟ قال:" انا , وابناي , وجعفر , وحمزة , وابو بكر , وعمر , ومصعب بن عمير , وبلال , وسلمان , والمقداد , وحذيفة , وعمار , وعبد الله بن مسعود". قال ابو عيسى: هذا حسن غريب هذا الوجه، وقد روي هذا الحديث عن علي موقوفا.حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ كَثِيرٍ النَّوَّاءِ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ، عَنِ الْمُسَيِّبِ بْنِ نَجَبَةَ، قَالَ: قَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ كُلَّ نَبِيٍّ أُعْطِيَ سَبْعَةَ نُجَبَاءَ , أَوْ نُقَبَاءَ، وَأُعْطِيتُ أَنَا أَرْبَعَةَ عَشَرَ"، قُلْنَا: مَنْ هُمْ؟ قَالَ:" أَنَا , وَابْنَايَ , وَجَعْفَرُ , وَحَمْزَةُ , وَأَبُو بَكْرٍ , وَعُمَرُ , وَمُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ , وَبِلَالٌ , وَسَلْمَانُ , وَالْمِقْدَادُ , وَحُذَيْفَةُ , وَعَمَّارٌ , وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَلِيٍّ مَوْقُوفًا.
علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی کو اللہ نے سات نقیب عنایت فرمائے ہیں، اور مجھے چودہ، ہم نے عرض کیا: وہ کون لوگ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں، میرے دونوں نواسے، جعفر، حمزہ، ابوبکر، عمر، مصعب بن عمیر، بلال، سلمان، مقداد، حذیفہ، عمار اور عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہم۔‏‏‏‏
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،
۲- یہ حدیث علی رضی الله عنہ سے موقوفاً بھی آئی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10280) (ضعیف) (سند میں مسیب بن نجبہ لین الحدیث اور کثیر النواء ضعیف اور ابو ادریس المرہبی شیعی ہیں، اور حدیث میں تشیع واضح ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (6246 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (1912) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3785) إسناده ضعيف
كثير: ضعيف (تقدم:3670)
حدیث نمبر: 3786
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا نصر بن عبد الرحمن الكوفي، حدثنا زيد بن الحسن هو الانماطي، عن جعفر بن محمد، عن ابيه، عن جابر بن عبد الله، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجته يوم عرفة وهو على ناقته القصواء يخطب فسمعته يقول:" يا ايها الناس إني قد تركت فيكم ما إن اخذتم به لن تضلوا، كتاب الله وعترتي اهل بيتي". قال: وفي الباب عن ابي ذر، وابي سعيد، وزيد بن ارقم، وحذيفة بن اسيد، قال: وهذا حسن غريب هذا الوجه، قال: وزيد بن الحسن قد روى عنه سعيد بن سليمان وغير واحد من اهل العلم.حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحَسَنِ هُوَ الْأَنْمَاطِيُّ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّتِهِ يَوْمَ عَرَفَةَ وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ الْقَصْوَاءِ يَخْطُبُ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي قَدْ تَرَكْتُ فِيكُمْ مَا إِنْ أَخَذْتُمْ بِهِ لَنْ تَضِلُّوا، كِتَابَ اللَّهِ وَعِتْرَتِي أَهْلَ بَيْتِي". قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَزَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، وَحُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ، قَالَ: وَهَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ، قَالَ: وَزَيْدُ بْنُ الْحَسَنِ قَدْ رَوَى عَنْهُ سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع میں عرفہ کے دن دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی قصواء پر سوار ہو کر خطبہ دے رہے تھے، میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا: اے لوگو! میں تم میں ایسی چیز چھوڑے جا رہا ہوں کہ اگر تم اسے پکڑے رہو گے تو ہرگز گمراہ نہ ہو گے: ایک اللہ کی کتاب ہے دوسرے میری «عترت» یعنی اہل بیت ہیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،
۲- زید بن حسن سے سعید بن سلیمان اور متعدد اہل علم نے روایت کی ہے،
۳- اس باب میں ابوذر، ابو سعید خدری، زید بن ارقم اور حذیفہ بن اسید رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2615) (صحیح) (تراجع الألبانی 601)»

وضاحت:
۱؎: یعنی: اہل بیت کا عقیدہ اور منہج جو صحیح سند سے ثابت ہو وہ ہدایت کا ضامن ہی ہے، کیونکہ یہ نفوس قدسیہ بزبان رسالت مآب ہدایت ہیں، اس سے شیعوں کا اپنی شیعیت پر استدلال بالکل درست نہیں کیونکہ صحیح روایات سے اہل بیت سے منقول عقیدہ و منہج موجودہ شیعیت کے بالکل مخالف ہے اہل بیت کیا، کیا شیعہ کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر قائم ہونے کے دعویدار نہیں؟ مگر کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریح اور تفہیم شیعوں کے طریقے سے آئی ہے کیا وہ صد فی صد ان دونوں کے صحیح مفاہیم کے خلاف نہیں؟ اصل بات یہ ہے کہ صحیح سند سے سلف کے فہم کے مطابق منقول عقیدہ و منہج ہی ہدایت کا ضامن ہے۔ اور وہ اہل السنہ و الجماعہ اہل حدیث کے پاس ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (6143 / التحقيق الثاني)

قال الشيخ زبير على زئي: (3786) إسناده ضعيف
زيد بن الحسن الأنماطي ضعيف (تق:2127) وحديث مسلم (2408) و ابن ماجه (1558) يغني عنه

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.