الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
61. باب فَضْلِ فَاطِمَةَ بِنْتِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِمَا وَسَلَّمَ
61. باب: فاطمہ رضی الله عنہا کی فضیلت کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3869
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا احمد بن منيع، حدثنا إسماعيل ابن علية، عن ايوب، عن ابن ابي مليكة، عن عبد الله بن الزبير، ان عليا ذكر بنت ابي جهل، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فقال: " إنما فاطمة بضعة مني يؤذيني ما آذاها , وينصبني ما انصبها ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، هكذا قال ايوب , عن ابن ابي مليكة، عن ابن الزبير، وقال غير واحد: عن ابن ابي مليكة، عن المسور بن مخرمة، ويحتمل ان يكون ابن ابي مليكة روى عنهما جميعا.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَلِيًّا ذَكَرَ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " إِنَّمَا فَاطِمَةُ بَضْعَةٌ مِنِّي يُؤْذِينِي مَا آذَاهَا , وَيُنْصِبُنِي مَا أَنْصَبَهَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، هَكَذَا قَالَ أَيُّوبُ , عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ ابْنِ الزُّبَيْرِ، وَقَالَ غَيْرُ وَاحِدٍ: عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، وَيُحْتَمَلُ أَنْ يَكُونَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ رَوَى عَنْهُمَا جَمِيعًا.
عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ علی رضی الله عنہ نے ابوجہل کی بیٹی کا ذکر کیا تو اس کی خبر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی، آپ نے فرمایا: فاطمہ میرے جسم کا ٹکرا ہے، مجھے تکلیف دیتی ہے وہ چیز جو اسے تکلیف دیتی ہے، اور «تعب» میں ڈالتی ہے مجھے وہ چیز جو اسے «تعب» میں ڈالتی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسی طرح ایوب نے ابی ملیکہ سے اور انہوں نے ابن زبیر سے روایت کی ہے جبکہ متعدد لوگوں نے ابن ابی ملیکہ کے واسطہ سے مسور بن مخرمہ سے روایت کی ہے۔ (جیسا کہ حدیث رقم: ۳۸۸۰)
۳- اس بات کا احتمال ہے کہ ابن ابی ملیکہ نے ایک ساتھ دونوں ہی سے روایت کیا ہو (اور ایسا بہت ہوا ہے)۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5271) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (8 / 294)
حدیث نمبر: 3867
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابن ابي مليكة، عن المسور بن مخرمة، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول وهو على المنبر: " إن بني هشام بن المغيرة استاذنوني في ان ينكحوا ابنتهم علي بن ابي طالب، فلا آذن , ثم لا آذن , ثم لا آذن، إلا ان يريد ابن ابي طالب ان يطلق ابنتي وينكح ابنتهم , فإنها بضعة مني يريبني ما رابها ويؤذيني ما آذاها ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد رواه عمرو بن دينار، عن ابن ابي مليكة، عن المسور بن مخرمة نحو هذا.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ: " إِنَّ بَنِي هِشَامِ بْنِ الْمُغِيرَةِ اسْتَأْذَنُونِي فِي أَنْ يُنْكِحُوا ابْنَتَهُمْ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، فَلَا آذَنُ , ثُمَّ لَا آذَنُ , ثُمَّ لَا آذَنُ، إِلَّا أَنْ يُرِيدَ ابْنُ أَبِي طَالِبٍ أَنْ يُطَلِّقَ ابْنَتِي وَيَنْكِحَ ابْنَتَهُمْ , فَإِنَّهَا بَضْعَةٌ مِنِّي يَرِيبُنِي مَا رَابَهَا وَيُؤْذِينِي مَا آذَاهَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ نَحْوَ هَذَا.
مسور بن مخرمہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا اور آپ منبر پر تھے: ہشام بن مغیرہ کے بیٹوں نے مجھ سے اجازت مانگی ہے کہ وہ اپنی بیٹی کا نکاح علی سے کر دیں، تو میں اس کی اجازت نہیں دیتا، نہیں دیتا، نہیں دیتا، مگر ابن ابی طالب چاہیں تو میری بیٹی کو طلاق دے دیں، اور ان کی بیٹی سے شادی کر لیں، اس لیے کہ میری بیٹی میرے جسم کا ٹکڑا ہے، مجھے وہ چیز بری لگتی ہے جو اسے بری لگے اور مجھے ایذا دیتی ہے وہ چیز جو اسے ایذا دے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسے عمرو بن دینار نے اسی طرح ابن ابی ملیکہ سے اور ابن ابی ملیکہ نے مسور بن مخرمہ سے روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الخمس 5 (3110)، وفضائل الصحابة 29 (3767)، والنکاح 109 (5230)، والطلاق 13 (5278)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 14 (2384)، سنن ابی داود/ النکاح 13 (2069-2071)، سنن ابن ماجہ/النکاح 56 (1998) (تحفة الأشراف: 11267)، و مسند احمد (4/323) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1998)

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.