الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: مزارعت (بٹائی پر زمین دینے) کے احکام و مسائل
The Book of Agriculture
2. بَابُ : ذِكْرِ الأَحَادِيثِ الْمُخْتَلِفَةِ فِي النَّهْىِ عَنْ كِرَاءِ الأَرْضِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَاخْتِلاَفِ أَلْفَاظِ النَّاقِلِينَ لِلْخَبَرِ
2. باب: زمین کو تہائی یا چوتھائی پر بٹائی دینے کی ممانعت کے سلسلے کی مختلف احادیث اور ان کے رواۃ کے الفاظ کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning The Differing Hadiths Regarding The Prohibition Of Leasing Out Land In Return For One Third, Or One Quarter Of The Harvest And The Different Wordings Reported By The Narrators
حدیث نمبر: 3941
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، قال: حدثنا إسحاق الازرق، قال: حدثنا ابن عون، عن نافع، عن ابن عمر، انه كان ياخذ كراء الارض حتى حدثه رافع، عن بعض عمومته، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن كراء الارض"، فتركها بعد. رواه ايوب، عن نافع، عن رافع، ولم يذكر عمومته.
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاق الْأَزْرَقُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ كَانَ يَأْخُذُ كِرَاءَ الْأَرْضِ حَتَّى حَدَّثَهُ رَافِعٌ، عَنْ بَعْضِ عُمُومَتِهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ"، فَتَرَكَهَا بَعْدُ. رَوَاهُ أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ رَافِعٍ، وَلَمْ يَذْكُرْ عُمُومَتَهُ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ زمین کا کرایہ لیتے تھے، یہاں تک کہ رافع رضی اللہ عنہ نے اپنے کسی چچا سے روایت کرتے ہوئے ان سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرائیے پر دینے سے منع فرمایا ہے۔ چنانچہ اس کے بعد انہوں نے اسے ترک کر دیا۔ اسے ایوب نے نافع سے، انہوں نے رافع رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اور ان کے چچاؤں کا تذکرہ نہیں کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3926 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3926
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرني زياد بن ايوب، قال: حدثنا ابن علية، قال: انبانا ايوب، عن يعلى بن حكيم، عن سليمان بن يسار، عن رافع بن خديج، قال: كنا نحاقل بالارض على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنكريها بالثلث والربع والطعام المسمى، فجاء ذات يوم رجل من عمومتي، فقال:" نهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم عن امر كان لنا نافعا وطواعية الله ورسوله انفع لنا، نهانا ان نحاقل بالارض , ونكريها بالثلث والربع والطعام المسمى , وامر رب الارض ان يزرعها , او يزرعها , وكره كراءها". وما سوى ذلك ايوب لم يسمعه من يعلى.
أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَيُّوبُ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: كُنَّا نُحَاقِلُ بِالْأَرْضِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنُكْرِيهَا بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَالطَّعَامِ الْمُسَمَّى، فَجَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ رَجُلٌ مِنْ عُمُومَتِي، فَقَالَ:" نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَنَا نَافِعًا وَطَوَاعِيَةُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ أَنْفَعُ لَنَا، نَهَانَا أَنْ نُحَاقِلَ بِالْأَرْضِ , وَنُكْرِيَهَا بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَالطَّعَامِ الْمُسَمَّى , وَأَمَرَ رَبَّ الْأَرْضِ أَنْ يَزْرَعَهَا , أَوْ يُزْرِعَهَا , وَكَرِهَ كِرَاءَهَا". وَمَا سِوَى ذَلِكَ أَيُّوبُ لَمْ يَسْمَعْهُ مِنْ يَعْلَى.
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں زمین میں بٹائی کا معاملہ کرتے تھے، ہم اسے تہائی یا چوتھائی یا غلہ کی متعینہ مقدار کے عوض کرائیے پر دیتے تھے۔ تو ایک دن میرے ایک چچا آئے اور انہوں نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے معاملے سے روک دیا جو ہمارے لیے نفع بخش اور مفید تھا، لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت ہمارے لیے زیادہ مفید اور نفع بخش ہے، آپ نے ہمیں زمین میں بٹائی کا معاملہ کر کے انہیں تہائی اور چوتھائی یا متعینہ مقدار کے غلے کے بدلے کرائیے پر دینے سے منع کیا ہے۔ اور زمین کے مالک کو حکم دیا ہے کہ وہ اس میں کھیتی کرے، یا اس میں (بلا کرایہ لیے) کھیتی کرائے اور اسے کرائے پر اٹھانا یا اس کے علاوہ جو صورتیں ہوں انہیں ناپسند فرمایا۔ ایوب نے اس حدیث کو یعلیٰ سے نہیں سنا ہے، (بلکہ بذریعہ کتابت روایت کی ہے جیسا کہ اگلی سند سے ظاہر ہے)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحرث 18 (2346)، 19 (2337)، صحیح مسلم/البیوع 18 (1548)، سنن ابی داود/البیوع 32 (3395)، سنن ابن ماجہ/الرہون 12 (2465)، (تحفة الأشراف: 3559، 15570)، مسند احمد (3/465، 4/169)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 3927- 3929، 3940، 3941) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3935
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عبد الملك بن شعيب بن الليث بن سعد، قال: حدثنا ابي، عن جدي، قال: اخبرني عقيل بن خالد، عن ابن شهاب، قال: اخبرني سالم بن عبد الله، ان عبد الله بن عمر، كان يكري ارضه , حتى بلغه ان رافع بن خديج كان ينهى عن كراء الارض، فلقيه عبد الله , فقال: يا ابن خديج ماذا تحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم في كراء الارض؟ فقال رافع لعبد الله: سمعت عمي وكانا قد شهدا بدرا , يحدثان اهل الدار، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن كراء الارض"، قال عبد الله: فلقد كنت اعلم في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ان الارض تكرى، ثم خشي عبد الله ان يكون رسول الله صلى الله عليه وسلم احدث في ذلك شيئا لم يكن يعلمه، فترك كراء الارض. ارسله شعيب بن ابي حمزة.
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ جَدِّي، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، كَانَ يُكْرِي أَرْضَهُ , حَتَّى بَلَغَهُ أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ كَانَ يَنْهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ، فَلَقِيَهُ عَبْدُ اللَّهِ , فَقَالَ: يَا ابْنَ خَدِيجٍ مَاذَا تُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كِرَاءِ الْأَرْضِ؟ فَقَالَ رَافِعٌ لِعَبْدِ اللَّهِ: سَمِعْتُ عَمَّيَّ وَكَانَا قَدْ شَهِدَا بَدْرًا , يُحَدِّثَانِ أَهْلَ الدَّارِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَلَقَدْ كُنْتُ أَعْلَمُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ الْأَرْضَ تُكْرَى، ثُمَّ خَشِيَ عَبْدُ اللَّهِ أَنْ يَكُونَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْدَثَ فِي ذَلِكَ شَيْئًا لَمْ يَكُنْ يَعْلَمُهُ، فَتَرَكَ كِرَاءَ الْأَرْضِ. أَرْسَلَهُ شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ.
سالم بن عبداللہ بیان کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنی زمین کرائے پر اٹھاتے تھے، یہاں تک کہ انہیں معلوم ہوا کہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ زمین کو کرائے پر اٹھانے سے روکتے ہیں، تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ان سے ملاقات کی اور کہا: ابن خدیج! زمین کو کرائے پر اٹھانے کے بارے میں آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا نقل کرتے ہیں؟ تو رافع رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا: میں نے اپنے دو چچاؤں کو (کہتے) سنا (ان دونوں نے بدر میں شرکت کی تھی) وہ دونوں گھر والوں سے بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو کرائے پر اٹھانے سے روکا ہے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں جانتا تھا کہ زمین کرائے پر اٹھائی جا سکتی ہے، پھر عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو خوف ہوا کہ کہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلے میں کوئی ایسی نئی بات کہی ہو گی جسے وہ نہ جان سکے ہوں، چنانچہ انہوں نے زمین کو کرائے پر اٹھانا چھوڑ دیا۔ اسے شعیب بن ابی حمزہ نے مرسلاً روایت کیا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: شعیب نے اپنی روایت میں یوں کہا ہے: «عن الزھری قال بلغنا أن رافع بن خدیج» جب کہ آگے روایت آ رہی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 3936
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرني محمد بن خالد بن خلي، قال: حدثنا بشر بن شعيب، عن ابيه، عن الزهري، قال: بلغنا ان رافع بن خديج كان يحدث , ان عميه , وكانا يزعم شهدا بدرا، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن كراء الارض". رواه عثمان بن سعيد، عن شعيب ولم يذكر عميه.
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ خَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: بَلَغَنَا أَنَّ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ كَانَ يُحَدِّثُ , أَنَّ عَمَّيْهِ , وَكَانَا يَزْعُمُ شَهِدَا بَدْرًا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ". رَوَاهُ عُثْمَانُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ شُعَيْبٍ وَلَمْ يَذْكُرْ عَمَّيْهِ.
زہری کہتے ہیں کہ ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ اپنے دو چچاؤں سے جو ان کے خیال میں غزوہ بدر میں شریک تھے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرائے پر اٹھانے سے منع فرمایا۔ اسے عثمان بن سعید نے بھی شعیب سے روایت کیا ہے اور اس میں ان کے دونوں چچاؤں کا ذکر نہیں کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3934(صحیح) (سند میں انقطاع کی وجہ سے یہ روایت صحیح نہیں ہے، لیکن متابعات سے تقویت پاکر صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 3940
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرني محمد بن إسماعيل بن إبراهيم، قال: حدثنا يزيد، قال: انبانا ابن عون، عن نافع، كان ابن عمر ياخذ كراء الارض , فبلغه عن رافع بن خديج شيء، فاخذ بيدي، فمشى إلى رافع , وانا معه , فحدثه رافع , عن بعض عمومته ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن كراء الارض"، فترك عبد الله بعد.
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ نَافِعٍ، كَانَ ابْنُ عُمَرَ يَأْخُذُ كِرَاءَ الْأَرْضِ , فَبَلَغَهُ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ شَيْءٌ، فَأَخَذَ بِيَدِي، فَمَشَى إِلَى رَافِعٍ , وَأَنَا مَعَهُ , فَحَدَّثَهُ رَافِعٌ , عَنْ بَعْضِ عُمُومَتِهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ"، فَتَرَكَ عَبْدُ اللَّهِ بَعْدُ.
نافع سے روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما زمین کا کرایہ لیتے تھے، انہیں رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کی کوئی بات سننے کو ملی تو انہوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور رافع رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور میں ان کے ساتھ تھا، تو رافع رضی اللہ عنہ نے ان سے اپنے کسی چچا سے روایت کرتے ہوئے (یہ حدیث بیان کی) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کرائے پر دینے سے منع فرمایا ہے، اس کے بعد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اسے ترک کر دیا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3926 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.