الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
Clothing (Kitab Al-Libas)
42. باب فِي جُلُودِ النُّمُورِ وَالسِّبَاعِ
42. باب: چیتوں اور درندوں کی کھال کا بیان۔
Chapter: Skins Of Leopards And Predators.
حدیث نمبر: 4131
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عمرو بن عثمان بن سعيد الحمصي، حدثنا بقية، عن بحير، عن خالد، قال: وفد المقدام بن معد يكرب، وعمرو بن الاسود، ورجل من بني اسد من اهل قنسرين إلى معاوية بن ابي سفيان، فقال معاوية للمقدام" اعلمت ان الحسن بن علي توفي، فرجع المقدام، فقال له رجل: اتراها مصيبة؟ قال له: ولم لا اراها مصيبة وقد وضعه رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجره، فقال: هذا مني، وحسين من علي، فقال الاسدي: جمرة اطفاها الله عز وجل، قال: فقال المقدام: اما انا فلا ابرح اليوم حتى اغيظك واسمعك ما تكره، ثم قال: يا معاوية إن انا صدقت، فصدقني وإن انا كذبت، فكذبني، قال: افعل، قال: فانشدك بالله هل تعلم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن لبس الذهب؟ قال: نعم، قال: فانشدك بالله هل تعلم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن لبس الحرير؟ قال: نعم، قال: فانشدك بالله هل تعلم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن لبس جلود السباع والركوب عليها؟ قال: نعم، قال: فوالله لقد رايت هذا كله في بيتك يا معاوية، فقال معاوية: قد علمت اني لن انجو منك يا مقدام، قال خالد: فامر له معاوية بما لم يامر لصاحبيه وفرض لابنه في المائتين، ففرقها المقدام في اصحابه قال: ولم يعط الاسدي احدا شيئا مما اخذ فبلغ ذلك معاوية، فقال: اما المقدام فرجل كريم بسط يده واما الاسدي فرجل حسن الإمساك لشيئه".
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدٍ الْحِمْصِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بَحِيرٍ، عَنْ خَالِدٍ، قَالَ: وَفَدَ الْمِقْدَامُ بْنُ مَعْدِ يكَرِبَ، وَعَمْرُو بْنُ الْأَسْوَدِ، وَرَجُلٌ مِنْ بَنِي أَسَدٍ مِنْ أَهْلِ قِنَّسْرِينَ إِلَى مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ لِلْمِقْدَامِ" أَعَلِمْتَ أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ تُوُفِّيَ، فَرَجَّعَ الْمِقْدَامُ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: أَتَرَاهَا مُصِيبَةً؟ قَالَ لَهُ: وَلِمَ لَا أَرَاهَا مُصِيبَةً وَقَدْ وَضَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حِجْرِهِ، فَقَالَ: هَذَا مِنِّي، وَحُسَيْنٌ مِنْ عَلِيٍّ، فَقَالَ الْأَسَدِيُّ: جَمْرَةٌ أَطْفَأَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ: فَقَالَ الْمِقْدَامُ: أَمَّا أَنَا فَلَا أَبْرَحُ الْيَوْمَ حَتَّى أُغَيِّظَكَ وَأُسْمِعَكَ مَا تَكْرَهُ، ثُمَّ قَالَ: يَا مُعَاوِيَةُ إِنَّ أَنَا صَدَقْتُ، فَصَدِّقْنِي وَإِنْ أَنَا كَذَبْتُ، فَكَذِّبْنِي، قَالَ: أَفْعَلُ، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ لُبْسِ الذَّهَبِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَنْشُدُكَ بِاللَّهِ هَلْ تَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ لُبْسِ جُلُودِ السِّبَاعِ وَالرُّكُوبِ عَلَيْهَا؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَوَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ هَذَا كُلَّهُ فِي بَيْتِكَ يَا مُعَاوِيَةُ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ: قَدْ عَلِمْتُ أَنِّي لَنْ أَنْجُوَ مِنْكَ يَا مِقْدَامُ، قَالَ خَالِدٌ: فَأَمَرَ لَهُ مُعَاوِيَةُ بِمَا لَمْ يَأْمُرْ لِصَاحِبَيْهِ وَفَرَضَ لِابْنِهِ فِي الْمِائَتَيْنِ، فَفَرَّقَهَا الْمِقْدَامُ فِي أَصْحَابِهِ قَالَ: وَلَمْ يُعْطِ الْأَسَدِيُّ أَحَدًا شَيْئًا مِمَّا أَخَذَ فَبَلَغَ ذَلِكَ مُعَاوِيَةُ، فَقَالَ: أَمَّا الْمِقْدَامُ فَرَجُلٌ كَرِيمٌ بَسَطَ يَدَهُ وَأَمَّا الْأَسَدِيُّ فَرَجُلٌ حَسَنُ الْإِمْسَاكِ لِشَيْئِهِ".
خالد کہتے ہیں مقدام بن معدی کرب، عمرو بن اسود اور بنی اسد کے قنسرین کے رہنے والے ایک شخص معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کے پاس آئے، تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے مقدام سے کہا: کیا آپ کو خبر ہے کہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما کا انتقال ہو گیا؟ مقدام نے یہ سن کر «انا لله وانا اليه راجعون» پڑھا تو ان سے ایک شخص نے کہا: کیا آپ اسے کوئی مصیبت سمجھتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: میں اسے مصیبت کیوں نہ سمجھوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنی گود میں بٹھایا، اور فرمایا: یہ میرے مشابہ ہے، اور حسین علی کے۔ یہ سن کر اسدی نے کہا: ایک انگارہ تھا جسے اللہ نے بجھا دیا تو مقدام نے کہا: آج میں آپ کو ناپسندیدہ بات سنائے، اور ناراض کئے بغیر نہیں رہ سکتا، پھر انہوں نے کہا: معاویہ! اگر میں سچ کہوں تو میری تصدیق کریں، اور اگر میں جھوٹ کہوں تو جھٹلا دیں، معاویہ بولے: میں ایسا ہی کروں گا۔ مقدام نے کہا: میں اللہ کا واسطہ دے کر آپ سے پوچھتا ہوں: کیا آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونا پہننے سے منع فرمایا ہے؟ معاویہ نے کہا: ہاں۔ پھر کہا: میں اللہ کا واسطہ دے کر آپ سے پوچھتا ہوں: کیا آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشمی کپڑا پہننے سے منع فرمایا ہے؟ کہا: ہاں معلوم ہے، پھر کہا: میں اللہ کا واسطہ دے کر آپ سے پوچھتا ہوں: کیا آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے درندوں کی کھال پہننے اور اس پر سوار ہونے سے منع فرمایا ہے؟ کہا: ہاں معلوم ہے۔ تو انہوں نے کہا: معاویہ! قسم اللہ کی میں یہ ساری چیزیں آپ کے گھر میں دیکھ رہا ہوں؟ تو معاویہ نے کہا: مقدام! مجھے معلوم تھا کہ میں تمہاری نکتہ چینیوں سے بچ نہ سکوں گا۔ خالد کہتے ہیں: پھر معاویہ نے مقدام کو اتنا مال دینے کا حکم دیا جتنا ان کے اور دونوں ساتھیوں کو نہیں دیا تھا اور ان کے بیٹے کا حصہ دو سو والوں میں مقرر کیا، مقدام نے وہ سارا مال اپنے ساتھیوں میں بانٹ دیا، اسدی نے اپنے مال میں سے کسی کو کچھ نہ دیا، یہ خبر معاویہ کو پہنچی تو انہوں نے کہا: مقدام سخی آدمی ہیں جو اپنا ہاتھ کھلا رکھتے ہیں، اور اسدی اپنی چیزیں اچھی طرح روکنے والے آدمی ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الفرع والعتیرة 6 (4259)، (تحفة الأشراف: 11411، 11555)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/132) (صحیح)» ‏‏‏‏

Khalid said: Al-Miqdam ibn Madikarib and a man of Banu Asad from the people of Qinnisrin went to Muawiyah ibn Abu Sufyan. Muawiyah said to al-Miqdam: Do you know that al-Hasan ibn Ali has died? Al-Miqdam recited the Quranic verse "We belong to Allah and to Him we shall return. " A man asked him: Do you think it a calamity? He replied: Why should I not consider it a calamity when it is a fact that the Messenger of Allah ﷺ used to take him on his lap, saying: This belongs to me and Husayn belongs to Ali? The man of Banu Asad said: (He was) a live coal which Allah has extinguished. Al-Miqdam said: Today I shall continue to make you angry and make you hear what you dislike. He then said: Muawiyah, if I speak the truth, declare me true, and if I tell a lie, declare me false. He said: Do so. He said: I adjure you by Allah, did you hear the Messenger of Allah ﷺ forbidding use to wear gold? He replied: Yes. He said: I adjure you by Allah, do you know that the Messenger of Allah ﷺ prohibited the wearing of silk? He replied: Yes. He said: I adjure you by Allah, do you know that the Messenger of Allah ﷺ prohibited the wearing of the skins of beasts of prey and riding on them? He said: Yes. He said: I swear by Allah, I saw all this in your house, O Muawiyah. Muawiyah said: I know that I cannot be saved from you, O Miqdam. Khalid said: Muawiyah then ordered to give him what he did not order to give to his two companions, and gave a stipend of two hundred (dirhams) to his son. Al-Miqdam then divided it among his companions, and the man of Banu Asad did not give anything to anyone from the property he received. When Muawiyah was informed about it, he said: Al-Miqdam is a generous man; he has an open hand (for generosity). The man of Banu Asad withholds his things in a good manner.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4119


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (505)
أخرجه النسائي (4260 وسنده حسن) رواية بقية عن بحير صحيحة لأنھا من كتاب
حدیث نمبر: 4042
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، حدثنا عاصم الاحول، عن ابي عثمان النهدي، قال: كتب عمر إلى عتبة بن فرقد:" ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن الحرير إلا ما كان هكذا وهكذا اصبعين وثلاثة واربعة".
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، قَالَ: كَتَبَ عُمَرُ إِلَى عُتْبَةَ بْنِ فَرْقَدٍ:" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْحَرِيرِ إِلَّا مَا كَانَ هَكَذَا وَهَكَذَا أُصْبُعَيْنِ وَثَلَاثَةً وَأَرْبَعَةً".
ابوعثمان نہدی کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے عتبہ بن فرقد کو لکھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم سے منع فرمایا مگر جو اتنا اور اتنا ہو یعنی دو، تین اور چار انگلی کے بقدر ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/اللباس 25 (5828)، صحیح مسلم/اللباس 2 (2069)، سنن النسائی/الزینة 38 (5314)، سنن ابن ماجہ/ الجہاد 21 (3593) (تحفة الأشراف: 10597)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/15، 36، 43) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Uthman al-Nahdi: Umar wrote to Utbah bin Farqad that the Prophet ﷺ forbade (wearing) silk except so-and-so, and so-and-so, to the extent of two, three, or four fingers.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4031


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5829) صحيح مسلم (2069)
حدیث نمبر: 4055
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا ابن نفيل، حدثنا زهير، حدثنا خصيف، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال:" إنما نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الثوب المصمت من الحرير فاما العلم من الحرير وسدى الثوب، فلا باس به".
حَدَّثَنَا ابْنُ نُفَيْلٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا خُصَيْفٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" إِنَّمَا نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الثَّوْبِ الْمُصْمَتِ مِنَ الْحَرِيرِ فَأَمَّا الْعَلَمُ مِنَ الْحَرِيرِ وَسَدَى الثَّوْبِ، فَلَا بَأْسَ بِهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے کپڑے سے جو خالص ریشمی ہو منع فرمایا ہے، رہا ریشمی بوٹا اور ریشمی کپڑے کا تانا تو کوئی مضائقہ نہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 6069)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/313، 321) (صحیح) دون قولہ: ''فأما العلم...''» ‏‏‏‏

Ibn Abbas said: It is only a garment wholly made of silk which the Messenger of Allah ﷺ forbade, but there is no harm in the ornamented border and the wrap.
USC-MSA web (English) Reference: Book 33 , Number 4044


قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله فأما العلم

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
خصيف ضعيف وروي أحمد (313/1 وأطراف المسند 95/3) بإسناد صحيح عن ابن عباس قال:”إنما نهي رسول اللّٰه ﷺ عن (الثوب) المصمت حريرًا“
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 144

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.