الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل
The Book of Hunting and Slaughtering
22. بَابُ : مَا أَصَابَ بِعَرْضٍ مِنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ
22. باب: معراض (آڑے نیزہ اور تیر) سے کئے گئے شکار کے حکم کا بیان۔
Chapter: What Is Stuck With The Broad Edge of The Mirad
حدیث نمبر: 4311
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا محمد بن جعفر، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثنا عبد الله بن ابي السفر، عن الشعبي، قال: سمعت عدي بن حاتم، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المعراض؟، فقال:" إذا اصاب بحده فكل، وإذا اصاب بعرضه فقتل فإنه وقيذ فلا تاكل".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي السَّفَرِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمِعْرَاضِ؟، فَقَالَ:" إِذَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْ، وَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَقُتِلَ فَإِنَّهُ وَقِيذٌ فَلَا تَأْكُلْ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے «معراض» (آڑے نیزہ اور تیر) کے متعلق پوچھا تو آپ نے فرمایا: جب (شکار میں) «معراض» کی نوک لگے تو اسے کھاؤ اور جب آڑا «معراض» پڑے اور وہ (شکار) مر جائے تو وہ «موقوذہ» ۱؎ ہے، اسے مت کھاؤ۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4277 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «موقوذہ»: چوٹ کھایا ہوا جانور، اس کا کھانا حرام ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
حدیث نمبر: 4304
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن يحيى بن الحارث، قال: حدثنا احمد بن ابي شعيب، قال: حدثنا موسى بن اعين، عن معمر، عن عاصم بن سليمان، عن عامر الشعبي، عن عدي بن حاتم، انه سال رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصيد؟، فقال:" إذا ارسلت سهمك، وكلبك وذكرت اسم الله فقتل سهمك فكل"، قال: فإن بات عني ليلة يا رسول الله؟، قال:" إن وجدت سهمك ولم تجد فيه اثر شيء غيره فكل، وإن وقع في الماء فلا تاكل".
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي شُعَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَعْيَنَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الصَّيْدِ؟، فَقَالَ:" إِذَا أَرْسَلْتَ سَهْمَكَ، وَكَلْبَكَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَقَتَلَ سَهْمُكَ فَكُلْ"، قَالَ: فَإِنْ بَاتَ عَنِّي لَيْلَةً يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ:" إِنْ وَجَدْتَ سَهْمَكَ وَلَمْ تَجِدْ فِيهِ أَثَرَ شَيْءٍ غَيْرَهُ فَكُلْ، وَإِنْ وَقَعَ فِي الْمَاءِ فَلَا تَأْكُلْ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکار کے بارے میں پوچھا، آپ نے فرمایا: جب تم اپنا تیر چلاؤ یا کتا دوڑاؤ اور اس پر اللہ کا نام لے لو پھر وہ تمہارے تیر سے مر جائے تو اسے کھاؤ، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! اگر وہ ایک رات میری پہنچ سے باہر رہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم اپنا تیر پاؤ اور اس کے علاوہ کسی اور چیز کا اثر نہ پاؤ تو اسے کھاؤ اور اگر وہ پانی میں گر جائے تو نہ کھاؤ۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4305
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا زياد بن ايوب، قال: حدثنا هشيم، قال: انبانا ابو بشر، عن سعيد بن جبير، عن عدي بن حاتم، قال: قلت: يا رسول الله , إنا اهل الصيد، وإن احدنا يرمي الصيد فيغيب عنه الليلة والليلتين , فيبتغي الاثر فيجده ميتا وسهمه فيه؟، قال:" إذا وجدت السهم فيه ولم تجد فيه اثر سبع , وعلمت ان سهمك قتله فكل".
أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّا أَهْلُ الصَّيْدِ، وَإِنَّ أَحَدَنَا يَرْمِي الصَّيْدَ فَيَغِيبُ عَنْهُ اللَّيْلَةَ وَاللَّيْلَتَيْنِ , فَيَبْتَغِي الْأَثَرَ فَيَجِدُهُ مَيِّتًا وَسَهْمُهُ فِيهِ؟، قَالَ:" إِذَا وَجَدْتَ السَّهْمَ فِيهِ وَلَمْ تَجِدْ فِيهِ أَثَرَ سَبُعٍ , وَعَلِمْتَ أَنَّ سَهْمَكَ قَتَلَهُ فَكُلْ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم لوگ شکاری ہیں، ہم میں سے ایک شخص شکار کو تیر مارتا ہے تو وہ ایک رات یا دو رات غائب ہو جاتا ہے، وہ اس کا پتا لگاتا ہے یہاں تک کہ اسے مردہ پاتا ہے اور اس کا تیر اس کے اندر ہوتا ہے، آپ نے فرمایا: جب تم اس میں تیر پاؤ اور اس میں کسی درندے کا نشان نہ ہو اور تمہیں یقین ہو جائے کہ وہ تمہارے تیر سے مرا ہے تو اسے کھاؤ۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصید 4 (1468)، (تحفة الأشراف: 9854)، مسند احمد (4/377) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 4307
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، عن عبد الملك بن ميسرة، عن سعيد بن جبير، عن عدي بن حاتم، قال: قلت: يا رسول الله , ارمي الصيد فاطلب اثره بعد ليلة؟، قال:" إذا وجدت فيه سهمك ولم ياكل منه سبع فكل".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَرْمِي الصَّيْدَ فَأَطْلُبُ أَثَرَهُ بَعْدَ لَيْلَةٍ؟، قَالَ:" إِذَا وَجَدْتَ فِيهِ سَهْمَكَ وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ سَبُعٌ فَكُلْ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں شکار کو تیر مارتا ہوں پھر میں ایک رات کے بعد اس کے نشانات ڈھونڈتا ہوں، آپ نے فرمایا: جب تم اس کے اندر اپنا تیر پاؤ اور اس میں سے کسی درندے نے نہ کھایا ہو تو تم کھاؤ۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4305 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4310
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرني محمد بن قدامة، عن جرير، عن منصور، عن إبراهيم، عن همام، عن عدي بن حاتم، قال: قلت: يا رسول الله , إني ارسل الكلاب المعلمة , فتمسك علي فآكل منه؟، قال:" إذا ارسلت الكلاب يعني المعلمة، وذكرت اسم الله، فامسكن عليك فكل"، قلت: وإن قتلن؟، قال:" وإن قتلن ما لم يشركها كلب ليس منها"، قلت: وإني ارمي الصيد بالمعراض فاصيب فآكل؟، قال:" إذا رميت بالمعراض، وسميت فخزق فكل، وإذا اصاب بعرضه فلا تاكل".
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي أُرْسِلُ الْكِلَابَ الْمُعَلَّمَةَ , فَتُمْسِكُ عَلَيَّ فَآكُلُ مِنْهُ؟، قَالَ:" إِذَا أَرْسَلْتَ الْكِلَابَ يَعْنِي الْمُعَلَّمَةَ، وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ، فَأَمْسَكْنَ عَلَيْكَ فَكُلْ"، قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلْنَ؟، قَالَ:" وَإِنْ قَتَلْنَ مَا لَمْ يَشْرَكْهَا كَلْبٌ لَيْسَ مِنْهَا"، قُلْتُ: وَإِنِّي أَرْمِي الصَّيْدَ بِالْمِعْرَاضِ فَأُصِيبُ فَآكُلُ؟، قَالَ:" إِذَا رَمَيْتَ بِالْمِعْرَاضِ، وَسَمَّيْتَ فَخَزَقَ فَكُلْ، وَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَلَا تَأْكُلْ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں سدھائے ہوئے کتے چھوڑتا ہوں تو وہ میرے لیے شکار پکڑ کر لاتے ہیں، کیا میں اس سے کھا سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کتے دوڑاؤ یا چھوڑو، (یعنی سدھائے ہوئے) اور اللہ کا نام لے لو اور وہ تمہارے لیے شکار پکڑ لائیں تو تم کھاؤ۔ میں نے عرض کیا: اور اگر وہ اسے مار ڈالیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگرچہ وہ اسے مار ڈالیں جب تک کہ اس میں کوئی ایسا کتا شریک نہ ہو جو ان کتوں میں سے نہیں تھا۔ میں نے عرض کیا: میں «معراض» (بے پر کے تیر) سے شکار کرتا ہوں اور مجھے شکار مل جاتا ہے تو کیا میں کھاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم «معراض» (بغیر پر والا تیر) پھینکو اور «بسم اللہ» پڑھ لو اور وہ (شکار کو) چھید ڈالے تو کھاؤ اور اگر وہ آڑا لگے تو مت کھاؤ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4270 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: شکار کو چھید ڈالنے کی صورت میں اس سے خون بہے گا جو ذبح کا اصل مقصود ہے، اور آڑا لگنے کی صورت میں صرف چوٹ لگے گی اور خون بہے بغیر شکار مر جائے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 4312
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا الحسين بن محمد الذراع، قال: حدثنا ابو محصن، قال: حدثنا حصين، عن الشعبي، عن عدي بن حاتم، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صيد المعراض؟، فقال:" إذا اصاب بحده فكل، وإذا اصاب بعرضه فلا تاكل".
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الذَّرَّاعُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُحْصَنٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ؟، فَقَالَ:" إِذَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْ، وَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَلَا تَأْكُلْ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے «معراض» (آڑے نیزہ اور تیر) کے شکار کے پوچھا سوال کیا تو آپ نے فرمایا: جب (شکار میں) «معراض» (آڑے نیزہ اور تیر) کی نوک لگے تو کھاؤ اور جب وہ آڑا لگے تو مت کھاؤ۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9857) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 4313
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا علي بن حجر، قال: انبانا عيسى بن يونس، وغيره عن زكريا، عن الشعبي، عن عدي بن حاتم، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صيد المعراض؟، فقال:" ما اصبت بحده فكل، وما اصاب بعرضه فهو وقيذ".
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، وَغَيْرُهُ عَنْ زَكَرِيَّا، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْمِعْرَاضِ؟، فَقَالَ:" مَا أَصَبْتَ بِحَدِّهِ فَكُلْ، وَمَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَهُوَ وَقِيذٌ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے «معراض» (آڑے نیزہ اور تیر) کے شکار کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: جب اس (شکار) میں «معراض» کی نوک لگے تو کھاؤ اور جب وہ آڑا لگے تو مت کھاؤ کیونکہ وہ «موقوذہ» (چوٹ کھایا ہوا شکار) ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4269 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.