الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
54. بَابُ : الرُّجْحَانِ فِي الْوَزْنِ
54. باب: جھکتا ہوا تولنے کا بیان۔
Chapter: Allowing more when weighing goods for sale
حدیث نمبر: 4598
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا إسحاق بن إبراهيم , عن الملائي , عن سفيان. ح وانبانا محمد بن إبراهيم , قال: انبانا ابو نعيم , عن سفيان , عن حنظلة , عن طاوس , عن ابن عمر , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" المكيال على مكيال اهل المدينة , والوزن على وزن اهل مكة" , واللفظ لإسحاق.
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ , عَنْ الْمُلَائِيِّ , عَنْ سُفْيَانَ. ح وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ , قَالَ: أَنْبَأَنَا أَبُو نُعَيْمٍ , عَنْ سُفْيَانَ , عَنْ حَنْظَلَةَ , عَنْ طَاوُسٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْمِكْيَالُ عَلَى مِكْيَالِ أَهْلِ الْمَدِينَةِ , وَالْوَزْنُ عَلَى وَزْنِ أَهْلِ مَكَّةَ" , وَاللَّفْظُ لِإِسْحَاقَ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «مکیال» (ناپنے کا آلہ) مدینے والوں کا معتبر ہے اور وزن اہل مکہ کا معتبر ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2521/م (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، تقدم (2521 ب) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 355
حدیث نمبر: 2521
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عمرو بن زرارة، قال: انبانا القاسم وهو ابن مالك، عن الجعيد , سمعت السائب بن يزيد، قال:" كان الصاع على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم مدا، وثلثا بمدكم اليوم، وقد زيد فيه" , قال ابو عبد الرحمن: وحدثنيه زياد بن ايوب.
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْقَاسِمُ وَهُوَ ابْنُ مَالِكٍ، عَنِ الْجُعَيْدِ , سَمِعْتُ السَّائِبَ بْنَ يَزِيدَ، قَالَ:" كَانَ الصَّاعُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُدًّا، وَثُلُثًا بِمُدِّكُمُ الْيَوْمَ، وَقَدْ زِيدَ فِيهِ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وحَدَّثَنِيهِ زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ.
سائب بن یزید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک صاع تمہارے آج کے مد سے ایک مد اور ایک تہائی مد اور کچھ زائد کا تھا۔ اور ابوعبدالرحمٰن فرماتے ہیں: اس حدیث کو مجھ سے زیاد بن ایوب نے بیان کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الکفارات 5 (6712)، والاعتصام 16 (7330)، (تحفة الأشراف: 3795) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: امام مالک، امام شافعی اور جمہور علماء کے نزدیک ایک صاع پانچ رطل اور تہائی رطل کا ہوتا ہے، اور امام ابوحنیفہ اور صاحبین کے نزدیک ایک صاع آٹھ رطل کا ہوتا ہے، لیکن جب امام ابویوسف کا امام مالک سے مناظرہ ہوا اور امام مالک نے انہیں اہل مدینہ کے وہ صاع دکھلائے جو موروثی طور سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے چلے آ رہے تھے تو انہوں نے جمہور کے قول کی طرف رجوع کر لیا۔ اور موجودہ وزن سے ایک صاع لگ بھگ ڈھائی کیلو کا ہوتا ہے مدینہ کے بازاروں میں جو صاع اس وقت بنتا ہے، یا مشائخ سے بالسند جو صاع متوارث ہے اس میں گی ہوں ڈھائی کیلو ہی آتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، 2/ إسناده ضعيف، الثوري عنعن فى حديث: ’’المكيال مكيال أهل المدينة‘‘ ابو داود (3340) وانظر الحديث الآتي (4598) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 341

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.