الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: اوقات نماز کے احکام و مسائل
The Book of the Times (of Prayer)
37. بَابُ : الرُّخْصَةِ فِي الصَّلاَةِ قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ
37. باب: سورج ڈوبنے سے پہلے نماز کی رخصت کا بیان۔
Chapter: Concession Regarding Prayer Before The Sun Sets
حدیث نمبر: 582
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عثمان بن عبد الله، قال: حدثنا عبيد الله بن معاذ، قال: انبانا ابي، قال: حدثنا عمران بن حدير، قال: سالت لاحقا عن الركعتين قبل غروب الشمس، فقال: كان عبد الله بن الزبير يصليهما، فارسل إليه معاوية: ما هاتان الركعتان عند غروب الشمس؟ فاضطر الحديث إلى ام سلمة، فقالت ام سلمة: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يصلي ركعتين قبل العصر، فشغل عنهما فركعهما حين غابت الشمس، فلم اره يصليهما قبل ولا بعد".
أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قال: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، قال: أَنْبَأَنَا أَبِي، قال: حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُدَيْرٍ، قال: سَأَلْتُ لَاحِقًا عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ غُرُوبِ الشَّمْسِ، فَقَالَ: كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ يُصَلِّيهِمَا، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ مُعَاوِيَةُ: مَا هَاتَانِ الرَّكْعَتَانِ عِنْدَ غُرُوبِ الشَّمْسِ؟ فَاضْطَرَّ الْحَدِيثَ إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ، فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْعَصْرِ، فَشُغِلَ عَنْهُمَا فَرَكَعَهُمَا حِينَ غَابَتِ الشَّمْسُ، فَلَمْ أَرَهُ يُصَلِّيهِمَا قَبْلُ وَلَا بَعْدُ".
عمران بن حدیر کہتے ہیں: میں نے لاحق (لاحق بن حمید ابومجلز) سے سورج ڈوبنے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا: عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہم یہ دو رکعتیں پڑھتے تھے، تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے پچھوا بھیجا کہ سورج ڈوبنے کے وقت کی یہ دونوں رکعتیں کیسی ہیں؟ تو انہوں نے بات ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی طرف بڑھا دی، تو ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر سے پہلے دو رکعت پڑھتے تھے تو (ایک مرتبہ) آپ انہیں نہیں پڑھ سکے، تو انہیں سورج ڈوبنے کے وقت ۱؎ پڑھی، پھر میں نے آپ کو انہیں نہ تو پہلے پڑھتے دیکھا اور نہ بعد میں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 18224)، مسند احمد 6/ 309، 311 (صحیح الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: ایسے وقت میں پڑھی جب سورج کے ڈوبنے کا وقت قریب آگ یا تھا، یہ مطلب نہیں کہ سورج ڈوبنے کے بعد پڑھی کیونکہ اس کے جواز میں کوئی اختلاف نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 2927
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا عبد الله بن محمد بن عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثنا ابو الزبير، عن عبد الله بن باباه، عن جبير بن مطعم، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" يا بني عبد مناف، لا تمنعن احدا طاف بهذا البيت وصلى اي ساعة شاء من ليل او نهار".
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَاهَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَا بَنِي عَبْدِ مَنَافٍ، لَا تَمْنَعُنَّ أَحَدًا طَافَ بِهَذَا الْبَيْتِ وَصَلَّى أَيَّ سَاعَةٍ شَاءَ مِنْ لَيْلٍ أَوْ نَهَارٍ".
جبیر بن مطعم رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بنی عبد مناف! تم اس گھر کے طواف کرنے سے، اور اس میں نماز پڑھنے سے کسی کو نہ روکو، رات اور دن کے جس حصہ میں وہ بھی چاہے۔

تخریج الحدیث: «انطر حدیث رقم: 586 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.